رپورٹ: سفیان فلاحی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
بجنور(آئی این اے نیوز 14/جولائی 2017) گزشتہ سال بجنور چاہ شیریں مسجد کے امام مولانا انوار الحق صادق پر کچھ دشمنان اسلام اور ان کے همنواؤں نے ایک ویشیا خاتون کو کچھ رشوت دے کر عصمت دری کا سنگین الزام لگایا تھا، جس سے پوری ملت اسلام بالخصوص جماعت علماء کو شرمسار ہونا پڑا تھا، لیکن اتنی بات تو شروع سے طے تھی کہ یہ ایک بے بنیاد الزام ہے، اگرچہ یہ الزام کو اس وقت غلط ثابت نہ ہوسکا تھا.
واضح ہو کہ کچھ دن تک مولانا پولیس کی گرفت سے دور رہے پھر جاکر خود سپردگی کر دی، اس کے بعد سے ایک سال کے قریب مولانا کو بغیر کسی جرم کے جیل کی سلاخوں میں اپنے گھر والوں، رشتہ داروں اور ملنے والوں سے دور رہنا پڑا، لیکن اللہ بہت بڑا ہے وہ جانتا تھا کہ مولانا معصوم ہیں وہ اس گناہ سے پاک ہیں، لہذا الله کا کرشمہ دکھائی دیا کہ کل اپر ضلع جج مسٹر ممتاز علی نے ثبوتوں کی عدم موجودگی میں عصمت دری کے الزام میں جیل میں بند مولانا انور الحق کو باعزت بری کر دیا ہے جبکہ رپورٹ درج کرانے والے اور اس کی بیوی سمیت تین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے.