رپورٹ: محمد ساجد کریمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہریانہ(آئی این اے نیوز 13/جولائی 2017) چند روز پہلے امرناتھ یاتریوں پر کیے گئے حملے کی مسلمانوں کی تقریباً تمام دینی و ملی تنظیموں نے متحد ہو کر سخت الفاظ میں مذمت کی اور اپنا اپنا احتجاج بھی درج کرایا، لیکن انتہائی افسوس کی بات ہے کہ مسلمان جن ہندؤوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لئے کھڑے ہوئے تھے انہوں نے اس کا یہ صلہ دیا کہ ہریانہ کے حصار ضلع میں ایک امام مسجد کو مسجد سے باہر نکال کر ان سے بھارت ماتا کی جے کہلوانے کی کوشش کی اور پھر پوری پبلک کے سامنے ان کے چہرے پر تھپڑ بھی جڑ دیا۔
یہ دن ہریانہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اور جمہوریت کے چہرے پر بدنما داغ ہمیشہ رہے گا، اور سب سے بڑھ کر تمام مسلمان ہند کے لئے لمحہ فکریہ ہے، جب ہمارے مذہبی مقامات اور مذہبی پیشواؤں کے جان و مال ہی محفوظ نہیں رہیں گے تو باقی لوگوں کا کیا پرسان حال؟ یہ کیسی جمہوریت؟ اور کیسا جمہوری نظام؟
ہم ہریانہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسی گھٹناؤں پر فوری روک لگا کر ہریانہ کو فرقہ وارانہ فسادات کی آگ کی بھٹی میں جھلسنے سے بچائے اور ہر شہری کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
مولانا کریمی نے کہا کہ ہم نے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے لئے ایک خط ارسال کیا ہے جس میں یہ مطالبہ کیا ہے کہ آتنک کے خلاف مظاہروں کے نام پر مسلمانوں کی عزت و آبرو کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے بجرنگ دل کے اوپر لگام کسی جائے اور جو حصار میں مسلم رہنما کی سب کے سامنے بے عزتی کی گئج ہے اس میں شامل تمام لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے کڑی کار روائی کی جائے۔
مولانا کریمی نے کہا کہ بجرنگ دل اور اس جیسی دیگر تعصب اور تشدد پسند جماعتیں ہمیشہ ملک کے ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کرتی رہی ہیں اور مسلم ہندو اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے درپے رہتی ہیں، اس لئے حکومت ان کی فرقہ وارانہ ایکٹیویٹیز کے اوپر پابندی عائد کر کے ملک و ملت اور جمہوریت کے تانہ بانہ کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
اور مولانا نے پر زور الفاظ میں کہا جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کو ہریانہ سے ختم کریں گے، وہ کان کھول کر سن لیں ہندوستان اور ہریانہ کسی ایک کی جاگیر نہیں ہے، ہم مسلمانوں نے ہمیشہ بجرنگ دل جیسی نام نہاد وطن پرست اور تشدد پسند جماعتوں سے ہزارہا درجے بڑھ کر اس ملک کی آزادی کے لئے قربانیاں دی ہیں اور یہ کہنا مبالغہ نہیں ہے کہ مسلم اور ان کے علماء کی قربانیوں کے نتیجے میں ہی یہ ملک آزاد ہوا ہے، اس لئے کوئی بھی تنظیم مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوشش نہ کرے، مسلمان پیدائشی طور پر ہندوستانی ہیں اور برابر کے حصّہ دار ہیں کرایہ دار نہیں اور اس کے اوپر ہمارا برابر کا جاگیر دارانہ حق ہے.