رپورٹ: ابوالفیض خلیلی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 13/جولائی 2017) کہیں بھی سیلاب اسی وقت آتا ہے جب پاس کی ندی یا دریا لبا لب ہو کر فاضل پانی سطح زمین پر پھیل جائے، کیکن مبارکپور و مضافات میں ندی بھرنے سے پہلے ہی ایسا سیلاب آگیا ہے جس میں ہزاروں مکانات پانی کے غلام بن گئے ہیں، مبارکپور کے اطراف سے صرف ایک تمسا ندی گذری ہے جو فیض آباد کے تمسا تالاب سے منسلک ربط ہے اور اس ندی میں طغیانی اس وقت آتی ہے جب تمسا تالاب بھر جائے لیکن گذشتہ دس برس سے تمسا تالاب بھر ہی نہیں رہا کہ ندی کےبھرنے کی نوبت آئے اور آج مُسلسل کئی دنوں کی بارش کے بعد بھی مبارکپور کے اطراف کی بسی تمسا کافی نیچے سے بہہ رہی ہے، اس کے باوجود بھی اس وقت مبارکپور میں سیلاب جیسی صورتحال ہے، مضافاتی علاقے اور نئی آبادیا پانی سے لبا لب ہیں، ہزاروں مکانات حصار میں ہیں جس سے عام زندگی مفلوج ہو کرر ہ گئی ہے بارش کا سارا پانی ندی میں نہ جاکر آبادی میں جمع ہے جو صرف انتظامیہ کی بد نیتی اور لا پرواہی کا نتیجہ ہے جو بھی تعمیراتی و ترقیاتی کام ہوئے وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے نہیں بلکہ صرف کمیشن خوری اور سرکاری پیسے کی لوٹ پاٹ کے مقصد سے ہوئے، نالی نالے کی تعمیر تو کرادی گئی اور گلی کوچوں میں انٹر لاکنگ کرا کر انہیں بظاہر چمکا دیا ہے لیکن پانی کے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں بنایا گیا ہے جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے.
نالے اور نالیوں کے معیار کی پول بھی بارش نے پوری طرح کھول دی اور وہ پانی کا بوجھ برداشت نہ کر کے ریت کے ڈھیر کی طرح زمین پر بکھر گئے اور اس کا پانی بھی آبادی میں ہی پھیل گیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہزاروں مکانات میں پانی بھر گیا اور سیکڑوں ہینڈ لوم اور پاور لوم کارخانوں میں بارش کا پانی جمع ہونے سے وہ بیکار ہو گئے اور ہزاروں بنکر مزدور روزی روٹی سے محروم ہو کر رہ گئے ۔
اس ناگہانی سیلاب میں سب سے برا حال مبارکپور کا سمودھی علاقہ، اسلام پورہ، نیا پورہ، آزاد نگر، ملت نگر، گاندھی نگر، رضا نگر بلوا، نوادہ، رسولپور ،املو اور سریاں کا ہے جہاں پوری پوری نئی آبادی پانی پانی ہو کر رہ گئی ہے.
مبارکپور کی نئی آبادی، آزاد نگر پوری طرح سے پانی سے قید ہو کر رہ گیا ہے اور لوگوں کو روز مرہ کی ضروریات کے لئے پانی میں ڈبکیاں لگا کر آمدو رفت کر نا پڑتا ہے، بچوں اور خواتین کا تو گھر سے نکلنا ہی محال ہے، لیکن گھر کے اندر بھی سکون نہیں ہے، علاقہ کے بدر عالم، سراج حمد، فیض الحسن، نعیم الرحمان، صلاح الدین، فیاض احمد، ظہیر احمد اور افتخار احمد سمیت سیکڑوں افراد کے ہنڈلوم زیر آب ہو گئے ہیں، اس طرح درجنوں اسکولوں و کالج اور مدرسوں کے راستوں پر بھی پانی جمع ہے جس سے درس و تدریس کا کام معطل ہے، تین درجن سے زائد مکانات زمیں بوس ہو چکے ہیں لیکن اب تک کوئی سرکاری اہلکار معائنہ کے لئے نہیں پہنچا ہے.
