تحریر: عبدالرحمن آفاق متعلم مدرسةالاصلاح سرائے میر اعظم گڑھ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی ۱۸۶۵ء میں انگریزوں کے خلاف ہندوستان کی ہر کونے میں اٹھی جسے بغاوت سے تسلیم کیا جاتا ہے انگریزوں نے اس آواز کو دبا دیا تھا لیکن اس کے بعد ایک اعلان کے طور پر ہندوستانیوں کے متحد ہونے کا پیغام پوری دنیا میں کیا گیا تھا ۔اس جنگ میں مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا.
۱۸۸۵ء میں کانگریس کی تشکیل ہوئی تو اس وقت دارالعلوم کے سربراہ مولانا رشید احمد گنگوئ تھے آپ نے حکم نافذ کیا کہ شاہ عبدالعزیز کا فتوی ہے کہ ہندوستان دارالحرب ہے اس لیے مسلمانوں پر فرض ہے کی انگریزوں کو ہندوستان سے نکال باہر کریں انہوں نے کانگریس میں نہ ہونے کا فیصلہ کیا کیونکہ کانگریس ۱۸۶۵ء میں مکمل آزادی کی بات نہیں کر رہی تھی کانگریس نے تو مکمل آزادی کی بات ۱۹۳۰ء میں شروع کی اس وقت جواہر لال نہرو کانگریس کے صدر تھے اسی طرح دکن فرمانروا حیدرعلی (م۱۷۸۲ء) اور ان کی صاحبزادے ٹیپو سلطان کے ذکر کے بغیر جنگ آزادی کی تاریخ ادھوری ہوگی.
ٹیپو سلطان نے ہندوستان کے راجہ مہاراجاؤں نوابوں کو انگریزوں سے جنگ کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی اور زندگی بھر سخت معرکہ آرائی میں مشغول رہے قریب تھا کہ انگریزوں کے سارے منصوبوں پر پانی پھر جاۓ گا اور وہ اس ملک سے بالکل بے دخل ہوجائیں گے مگر انگریزوں نے جنوبی ہند کے امراء کو اپنےساتھ ملا لیا اور آخرکار اس مجاہد بادشاہ نے ۳/مئ ۱۷۹۹ء کو سرنگاپٹم کے معرکہ میں شہید ہوکر سرخوئ حاصل کی انہوں نے انگریزوں کی غلامی اور اسیری اور ان کے رحم وکرم پر رہنے پر موت کو ترجیح دی ان کا مشہور مقولہ ہے کہ"گیدڑ کی صد سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی اچھی ہے'
۱۹۲۱ء میں مویلا بغاوت ۱۹۲۲ء میں چورا چوری میں پولیس فائرنگ ۱۹۳۰ء میں تحریک سول نافرمانی ونمک آندولن ۱۹۴۲ء میں ہندوستان چھوڑو تحریک ۱۹۴۶ء میں ممبئی میں بحری بیڑے کی بغاوت کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں پر پولیس فائرنگ کے دوران ہزاروں مسلمان شہید ہوئے انگریزوں کے قیدوبند مصائب جھیلنے اور ان کی گولیوں کا نشانہ بننے والوں کی تعداد تو شمار سے باہر ہے عام مسلمانوں کے علاوہ شہید علامہ کی تعداد 20 تا پچاس ہزار بتائی جاتی ہے.
گڑھ مھڑ طرح کے موقع پر مسلمان جنگ آزادی میں برابر شریک رہے ہیں جس کو آج فراموش کیا جا رہا ہے اور مسلمانوں اور مدارس وظیفة الوطنی کا سرٹیفیکیٹ مانگا جارہا ہے وہ نہیں جانتے کہ مسلمان علماء نے ملک کی آزادی میں کس قدر قربانیاں پیش کیں ۔
حکومت آج مسلمانوں کی حب الوطنی پر شک کر رہی ہے یہ کتنے شرم کی بات ہے کہ جن لوگوں نے مل کر کو آزاد کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے حکومت ان مجاھدین آزادی کی قربانیوں سے انجان بنی ہوئ ہے ۔
یہ انتہائی افسوسناک ہے
ـــــــــعــــــــ
جب پڑا وقت گلستاں پہ توخوں ہم نے دیا
جب بہار آئی تو کہتے ہیں تیرا کام نہیں