اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: تقسیم ہند کے بعد آر ایس ایس کا آدھا منصوبہ کامیاب، اور اب بی جے پی حکومت نے مکمل کر دیا: ایڈوکیٹ صغیر احمد

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 5 September 2017

تقسیم ہند کے بعد آر ایس ایس کا آدھا منصوبہ کامیاب، اور اب بی جے پی حکومت نے مکمل کر دیا: ایڈوکیٹ صغیر احمد



رپورٹ: سلمان کبیر نگری
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بلوا سینگر/سنت کبیر نگر(آئی این اے نیوز 5/ ستمبر 2017) مسلمانوں کے زوال کے بہت سے اسباب ہیں ان میں مسلکی تشدد و منافرت، تعلیمی پسماندگی، اقتصادی بدحالی اہم وجوہات ہیں، مذکورہ خیالات کا اظہار ممبئی مہاراشٹرا ہائی کورٹ کے معروف وکیل اور دانشور ایڈوکیٹ صغیر احمد نے اپنے آبائی وطن مہواری میں اپنی آمد کے موقع پرمسلمانوں کی پسماندگی کے اسباب وجوہات پر آئی این نیوز  نمائندہ سلمان کبیر نگری سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا.
انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کی پسماندگی کی جو سب سے بڑی وجہ رہی ہے وہ تقسیم ملک ہے جس کے بعد ملک کے مسلمان انتشار کے شکار ہوگئے کہ آخر ہمارا مستقبل کیا ہوگا؟ اور ملک سے اہم شخصیات کوچ کرگئیں حال یہ رہا ہے کہ علی گڈھ مسلم یونیورسٹی میں دو ہی پروفیسر رہ گئے تھے، انھوں نے کہاکہ تقسیم ہند سے آر ایس ایس کا آدھا منصوبہ کامیاب ہوگیا، اور اب بی جے پی حکومت بننے کے بعد آر ایس ایس کا مکمل منصوبہ کامیاب ہوگیا، انھوں نے کہاکہ انگریزوں نے مسلمانوں سے حکومت لی تھی لیکن واپس کرنے کے وقت مسلمانوں کو نہیں دیا بلکہ برادران وطن کو سونپا، کیونکہ انگریزوں کو مسلمانوں سے شدید ترین دشمنی تھی اس لئے مسلمانوں کے ہاتھ میں حکومت کی باغ ڈور نہیں دی، کیونکہ مسلمانوں کی جوانمردی نےانگریزوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیاتھا، تقسیم ملک کے بعد اقتصادی بدحالی سے مسلمان دوچار رہا جس کی وجہ سے تعلیمی میدان میں پیچھے رہا انھوں نے کہاکہ مسلمانوں میں مسلکی اختلافات تھے لیکن اختلاف رائے کی حد تک تھے، لیکن انگریزوں نے مسلمانوں کے گروہوں کو آپس میں متصادم کیا اور 1930 کے بعد مسلکی اختلاف تشدد میں تبدیل ہوگیا اور اسی نااتفاقی کی وجہ سے مسلمان پسماندہ تر ہوتا چلا گیا.
انھوں نے کہاکہ ہماری سیاسی سماجی عدم شعوری کا سیاسی لوگوں نے بھرپورفائدہ اٹھایا یہاں تک کہ مذہبی مداخلت بھی شروع ہوگئی، اور ہم اپنا موقف صحیح ڈھنگ سے عدالت میں رکھ نہیں پائے، اگر ہم غفلت سے بیدار نہیں ہوئے مسلکی زنجیروں سے بالاتر ہوکر ایک نہیں ہوئے تو ہماری مذہبی آزادی اور مسلمانوں پر حملے ہوتے رہیں گے، انھوں نے کہاکہ ایک عالم کی سماج میں اہم مقام ہوتاہے جس کے بغیر نکاح اور نماز جنازہ نہیں ہوسکتا اگر نکاح کے موقع پر عالم اس بات کا اعلان کریں کہ بغیر عذر شرعی کے اگر انھوں نے طلاق دیا تو ہم دوبارہ ان کا نکاح نہیں پڑھائیں گے، اس سے کوئی طلاق دینے کے بارے میں بہت مشکل سے سوچتا لیکن سماجی اصلاحی سے لاپروائی نے غیروں کو ہم پر انگلی اٹھانے کا موقع فراہم گیا اور اب وراثت کے نام پر مزید مسلمانوں کی جگ ہنسائی کے منصوبے بنائے جارہے ہیں، انھوں نے کہاکہ جب تک ہم  انصاف،ہمدردی،برابری کے راستہ پر چل کر اسلام کے تقاضوں کو پورا نہیں کریں گے ہمارے مسائل بڑھتے ہی رہیں گے۔