رپورٹ: یاسین صدیقی قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
لونی/غازی آباد(آئی این اے نیوز 14/اکتوبر 2017) مرکزی حکومت کے پاس عوام الناس کو لبھانے اور ان کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانے کے لئے کوئی ٹھوس لائحہ عمل نہیں ہے اور نہ ہی حکومت کے پاس اقلیتی طبقہ کے فلاح و بہبود سے متعلق کوئی منصوبہ بندی ہے، ملک کی دوسری بڑی اکثریت کی دل آزاری اور ان کے مذہبی معاملات میں مداخلت کے ذریعہ ہی سے اپنے عوام میں واہ واہی لوٹنا چاہتی ہے، ان خیالات کا اظہار شیخ الہند ایجوکیشنل ٹرسٹ انڈیا کے چیئرمین مفتی فہیم الدین رحمانی نے کرتے ہوئے کہا کہ سفرِ حج کے لئے ویزا جاری کرنے کا حق سعودی عربیہ حکومت کے پاس ہے، ظاہر بات ہے کہ وہ غیر شرعی طریقہ سے سفرِ حج پر جانے والوں کے لئے ویزا جاری نہیں کرے گی، تو ایسی صورت میں بغیر محرم کے سفر کرنے والی خواتین کا سفر حج خطرہ میں پڑجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نئی حج پالیسی کے تحت امبارکیشن پوائنٹ کی تعداد میں کمی کرنا کسی بھی صورت میں مناسب نہیں ہے کیوں کہ شرعی اصولوں کی روشنی میں خواتین اپنے خون کے رشتہ والے محرم کے ساتھ ہی حج کرسکتی ہیں، لیکن اگر شوہر کے علاوہ کسی ایسے مرد کے ساتھ سفرِ حج پر جاتی ہیں جس کے ساتھ ان کا نکاح بھی ہوسکتا ہے تو ایسی صورت میں خاتون کا حج قبول نہیں ہوگا، لہٰذا وزارت حج یا مرکزی حج کمیٹی کے ذمہ داران کو نئی حج پالیسی وضع کرنے سے پہلے علماء کرام اور مفتیانِ عظام سے مشورہ لیناچاھئے تھا تاکہ نئی پالیسی کے تحت شرعی اصولوں کی پامالی نہ ہو، اس لئے کہ حج اپنے نفس کی تسکین کےلئے نہیں بلکہ ایک بڑے فرض کی ادائیگی اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی خوشنودی کے لئے کیا جاتا ہے۔