یتیم اور نادار بچوں کی تعلیمی و ذہنی بازآبادکاری ، لوگوں کے لیے پانی کا نظم !
رپورٹ: وسیم شیخ
ــــــــــــــــــــــــــــــ
نئی دہلی:(آئی این اے نیوز 18/اکتوبر2017) میانمار کے مظلوم ترین انسانوں کی سب سے بڑی بستی کوکس بازار بنگلہ دیش میں مہاجرین کی تعداد کی بڑھتی تعداد کے ساتھ مختلف قسم کے مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں، جن میں سب سے بڑا مسئلہ انسانی بحران سے وابستہ ہے ۔ ہندستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم جمعیۃ علماء ہند جہاں ایک طرف راحتی اشیاء کی فراہمی کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے، وہیں مظلوم اور یتیم بے سہارا بچوں کی نفسیاتی بازآبادکاری پر بھی توجہ دے رہی، جو زخمی قلب اور جسم کے ساتھ والدین کے بغیر سرحد پارکررہے ہیں ، ان کے لیے مساجد میں مکتب چلا کر تعلیم کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی اور بنگلہ دیش کے مشہور عالم دین مولانا فریدالدین مسعود کی نگرانی میں ہدایت پر ایک وفد نے"ٹکناف ایزلا ہیلتھ کمپلیکس" میں میانمار سے آئے ہوئے مریضوں کی عیادت کی اور کچھ نقد تعاون کیا۔
اس وفد میں مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری، مولانا احمد عبداللہ رسول پوری آرگنائزرجمعیۃ علماء ہند، مولانا امجد باپو برطانیہ، مفتی سلمان احمد، مولانا شعیب، مولانا عبداللہ شاکر، وغیرہ شامل تھے ۔
مریضوں کی عیادت کے بعد وفد ”نیاپاڑہ” کیمپ پہونچا، جہاں تقریبا 70000 مہاجرین پناہ لئے ہوئے ہیں، پینے کے پانی اور بیت الخلاء کی شدید ضرورت کی وجہ سے یہاں 500 فیملی کیلئے برطانیہ کی (Save Our World اور Angel Welfare & Education Trust) تنظیم کے خاص تعاون سے جمعیتہ علماء ہند نے 5 ہینڈ پمپ، ایک موٹر ٹیوبل، پانی کی عارضی ٹنکی، ہر دس فیملی پر 4 بیت الخلاء، (مرد و عورت کے الگ الگ؛) 35 بیت الخلاء انسٹال کیا ۔
اس کیمپ میں جمعیۃ علماء و اصلاح المسلمین کی طرف سے جاری کاموں میں الحمدللہ اب تک دس 10 عارضی مساجد مکمل ہو چکی ہیں، ہر مسجد میں مکتب کا نظم ہے اور تین،تین،چار، چار برمی اساتذہ کو متعین کیا گیا ہے، جامعہ اسلامیہ ”فارم فروغ ” برما سے فارغ مکتب کے استاذ مولانا ابو طیب برمی نے بتایا کہ ان کے سگے چچا کو آگ میں جلاکر شہید کردیا گیا، دوسرے استاذ حافظ محمد نورالاسلام نے بتایاکہ ہمارا ”سوٹا گوجر بل” مکمل گاؤں مبینہ طور پر برمی آرمی نے جلا ڈالا۔
وفد نے بعد میں جمعیتہ کیمپ ”جزیرہ شاہ پوری” کی کوشش کی لیکن آرمی نے کسی وجہ روک دیا ۔ وفد یہاں سے مدنی مرکز (دو بیگھہ طویل و عریض آراضی پر زیر تعمیر، بیادگار حضرت فدائے ملت رحمہ اللہ، جسکی بنیاد 26 ستمبر کو خود قائد جمعیتہ کے ہاتھوں رکھی گئی) پہنچا الحمدللہ یہ مرکز تکمیل کے قریب ہے نماز اور مکتب شروع ہو چکا ہے۔ جمعیۃ کے تعاون سے ’’خدمت خلق مدنی فاونڈیشن ” کی طرف سے 8 عارضی مساجد مع مکاتب شروع ہوچکے ہیں؛ 2 زیر تعمیر ہیں:
مکتب کے جائزے کے دوران مولانا ابو ہشام (جو کہ ابھی چار ہی دن قبل ہجرت کر کے آئے ہیں اور جامعہ اسلامیہ نوراللہ پاڑہ ضلع منگڈو میں حدیث کی کتابیں پڑھاتے تھے) نے اپنی روداد غم سنائی کہ ابھی آتے وقت بھی ظالموں نے ہم پر حملہ کیا لیکن رب کا کرم کہ بچ گئے، مولانا کے ہاتھ پر زخموں کے نشانات موجود تھے، مولانا کے دوبھائی، عزیزالرحمن، محمد ہاشماور بیٹے محمد زبیر کو شہید کردیا گیا: مدرسہ بھی شہید کردیا گیا۔الحمدللہ ہرمکتب میں کم از کم تین،تین،چار، چار سو بچے (300؛ 400) با قاعدہ داخل ہوچکے ہیں، جبکہ نام لکھانے کا سلسلہ مستقل جاری ہے:
اس علاقہ میں اگلے ہفتہ انشاء اللہ 38 عارضی مساجد و مکاتب اور شروع ہو جائیں گے۔
اسی طرح ”بالو خالی مہاجرین کیمپ ” میں 12 عارضی مساجد اور ہر مسجد میں مکتب شروع ہو چکے ہیں جسکی نگرانی مفتی سلمان احمد صاحب ڈھاکوی کررہے ہیں، مکتب ابو بکر میں الحمدللہ 193 یتیم بچوں سمیت 582 بچے مکتب میں داخل ہوچکے ہیں، ابھی مستقل سلسلہ جاری ہے، مکتب فیض الرحمن، حکیم پور ”بالو خالی2” میں170 یتیم بچوں سمیت 600 بچے داخل ہو چکے ہیں،جن میں 65 بچے درجہ حفظ میں ہیں: اس محلہ میں 200 مہاجر برمی علماء، 42 بیوہ عورتیں، اور 14 سے 21 سال کی 14 ایسی بچیاں ہیں جن کے ورثاء میں سے کوئی بھی زندہ نہیں، سب شہید کردیئے گئے، مکتب عثمان ” بالو خالی ” ہی میں بچوں کی تعداد اور زیادہ ہونے کیوجہ سے درجہ تحفیظ القران مستقل الگ بنادیا گیا ہے.
واضح رہے کہ ہر مسجد کے تحت ” بیواؤں کے گاوں کے نام سے ” 50: 50 بیواؤں کی رہائش کا مکمل الگ نظام بنایا گیا ہے، کام تیزی سے جاری ہے ۔