تحریر: مفتی فہیم الدین رحمانی چیرمین شیخ الہند ایجوکیشنل ٹرسٹ آف انڈیا
ــــــــــــــــــــــــــ
آج پورے ہندوستان کی فضا مسموم ہوچکی ہے ہمارا رشتہ خود اپنی تاریخ اور اپنے شاندار ماضی سے کٹ چکا ہے، وقت کی ستم ظریفی کہئے یا ہماری لاپروائی کہ ہم اپنے کو دوسروں کی نگاہوں سے دیکھنے اور دوسروں کے بتائے ہوئے معیارات سے جانچنے لگے ہیں۔
ستم ظریفوں نے مسلمانوں کو ان کے ماضی سے کاٹنے کی شاطرانہ چالیں چل رکھی ہیں، اسی کے ساتھ آج ہندوستان کی پوری اسلامی تاریخ کو جس طرح مسخ کرنے کی شرمناک کوشش بلکہ سازش کی جارہی ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔ Rewrite History کے نام سے ایک تحقیقاتی ادارہ کام کررہا ہے جو تاریخ کے غیر مستند ذخائر سے ایسی ایسی باتيں نکال کر لارہا ہے، جن سے عقلِ سلیم شرما جائے اور مسلمان بادشاہوں اور ملک کی تعمیر کرنے والوں کو ایسی بھیانک شکل میں پیش کیا جا تا ہے کہ سنجیدہ ذہن رکھنے والے ہندو بھی متوحش ہوجائیں۔
حکومت اس جرم میں برابر کی شریک ہے اسی کے اشارہ پر یہ سب کام ہورہا ہے، کبھی اس سلسلہ میں ایسی لچر باتیں سامنے آتی ہیں، جن کو سن کر بیساختہ ہنسی آجاتی ہے، ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ تاج محل شاہجہاں نے بنایا مگر چند سال قبل اور موجودہ حکومت میں ہندوستانی تاریخ ازسرِ نو تحریر کرنے والے ادارہ کے بانی صدر پی کے اوک نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی تعمیر شاہ جہاں نہیں بلکہ ہندو راجہ پرماردیو نے ۱۱۵۵ء میں کرائی تھی اور انہوں نے باقاعدہ سپریم کورٹ میں اس دعویٰ پر مشتمل پیٹیشن داخل کی تھی جسے سپریم کورٹ نے بالکل غلط خیالات پر مبنی کہ کر رد کر دیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ ایسی پیٹیشن داخل نہ کی جائے ۔