از قلم: محمد مدثر ابن غفران احمد متعلم مدرسةالاصلاح سرائے میر اعظم گڑھ
الله تعالى نے ہماری تخلیق یوں ہی نہیں فرمائی بلکہ ایک خاص مقصد کے تحت اور قرآن کریم کے ذریعہ وہ مقصد ہم پر واضح و عیاں کر دیا اور ہمیں اچھے اور برے کی تمیز کرا دی کہ ایک وہ راہ ہے جس پر چل کر ہم کامیاب و کامران ہونگے اور ہمیں انعام و اکرام سے نوازا جائے گا دوسری وہ راہ جسکو اگر ہم اختیار کریں گے تو وہ ہمارے لئے جزاء و سزا کے دن باعث اذیت ثابت ہو سکتی ہے۔ایک آیت کے مطابق اللہ نے انسان کو
پیدا کیا تاکہ انکو آزمائے کہ ان میں سے کون بہترین عمل کرنے والا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے ہماری تخلیق خاص مقصد کے تحت ہی کی ہے اسلئے ہمیں نیکی میں سبقت کرنی چاہئے ایک دوسری آیت ہے " تم ہی سر بلند رہو گے اگر تم مومن رہے " اس آیت کا مقصد ہرگز یہ نہیں ہے کہ صرف 'لا اله الا الله، پڑھنا کافی ہے بلکہ اسلام کے اندر جو احکام شرعیہ ہیں ان سب پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے اور دوسروں کو بھی اس پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کرنی ہے ۔اور ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ اللہ نے جو بہی ہمیں کم و بیش علم دیا ہے اسے دوسروں تک پہنچائیں کیونکہ اس کی ہم سے باز پرس ہونی ہے اور دعوت دین کی بہی ذمہ داری انجام دیں خصوصا دو پہلو سامنے رکھ کر ایک حکمت دوسرے موعظہ حسنہ جیسا کہ آیت کریمہ میں ذکر ہے ۔ایک روایت میں ہے "بلغوا عنی و لو آية" یعنی تم دوسروں تک پہنچاؤ گرچہ وہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو.
الله تعالى نے ہماری تخلیق یوں ہی نہیں فرمائی بلکہ ایک خاص مقصد کے تحت اور قرآن کریم کے ذریعہ وہ مقصد ہم پر واضح و عیاں کر دیا اور ہمیں اچھے اور برے کی تمیز کرا دی کہ ایک وہ راہ ہے جس پر چل کر ہم کامیاب و کامران ہونگے اور ہمیں انعام و اکرام سے نوازا جائے گا دوسری وہ راہ جسکو اگر ہم اختیار کریں گے تو وہ ہمارے لئے جزاء و سزا کے دن باعث اذیت ثابت ہو سکتی ہے۔ایک آیت کے مطابق اللہ نے انسان کو
پیدا کیا تاکہ انکو آزمائے کہ ان میں سے کون بہترین عمل کرنے والا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے ہماری تخلیق خاص مقصد کے تحت ہی کی ہے اسلئے ہمیں نیکی میں سبقت کرنی چاہئے ایک دوسری آیت ہے " تم ہی سر بلند رہو گے اگر تم مومن رہے " اس آیت کا مقصد ہرگز یہ نہیں ہے کہ صرف 'لا اله الا الله، پڑھنا کافی ہے بلکہ اسلام کے اندر جو احکام شرعیہ ہیں ان سب پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے اور دوسروں کو بھی اس پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کرنی ہے ۔اور ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ اللہ نے جو بہی ہمیں کم و بیش علم دیا ہے اسے دوسروں تک پہنچائیں کیونکہ اس کی ہم سے باز پرس ہونی ہے اور دعوت دین کی بہی ذمہ داری انجام دیں خصوصا دو پہلو سامنے رکھ کر ایک حکمت دوسرے موعظہ حسنہ جیسا کہ آیت کریمہ میں ذکر ہے ۔ایک روایت میں ہے "بلغوا عنی و لو آية" یعنی تم دوسروں تک پہنچاؤ گرچہ وہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو.