رپورٹ: سمیر چودھری
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 13/نومبر 2017) عالمی شہرت یافتہ معروف بزرگ عالم دین، متکلم اسلام اور خانوادہ قاسمی کے اہم چشم و چراغ مولانا محمد اسلم قاسمی کا آج یہاں طویل علالت کے باعث انتقال ہوگیا، انا للہ و انا الیہ راجعون، ان کے سانحہ وفات نے علمی حلقوں کی فضا کو پوری طرح مغموم کردی، وہ تقریباً 80؍ برس کے تھے۔
مولانا مرحوم کے انتقال کی خبر سے دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف دیوبند سمیت طلباء مدارس، اساتذہ، علماء کرام کے ساتھ ملک و بیرون ملک میں پھیلے فکر قاسمی سے وابستہ افراد اور عوام میں غم کی لہر دوڑ ی اور آخری زیارت کے لئے آستانہ قاسمی پر لوگوں کا تانتا لگ گیا۔ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے دیوبند پہنچ کر نماز جنازہ میں شرکت کی، مرحوم کے انتقال پر خطیب الاسلام مولانا محمد سالم قاسمی اور مہتمم دارالعلوم دیوبند و صدر جمعیۃ علماء ہند نے آخری زیارت کرکے تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہوئے مرحوم کے انتقال کو عظیم علمی خسارہ قرار دیا، دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم وقف دیوبند سمیت متعدد مدارس و مکاتب میں قرآن خوانی کرکے مرحوم کے لئے دعأ و ایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا۔
موصول اطلاع کے مطابق مولانا محمد اسلم قاسمی کا آج دیوبند میں دوپہر تقریباً بارہ بجے انتقال ہوگیا ہے، مولانا کافی دنوں سے صاحب فراش تھے، دہلی و ممبئی سمیت ملک کے مختلف اسپتالوں میں علاج و معالجہ کے بعد فی الحال گھر پر آرام کرنے کے ساتھ ساتھ یہیں علاج جاری تھا، 3؍ جون 1937ء کو پیدا ہوئے مولانا محمد اسلم قاسمی کا علمی دنیا میں ایک بڑا اور تاریخی نام تھا، آپ دارالعلوم دیوبند کے بانی مولانا محمد قاسم نانوتوی کے پرپوتے اور دارالعلوم دیوبند کی عالمگیر شہرت دلانے والے سابق مہتمم حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحبؒ کے دوسرے صاحبزادے تھے، آپ دارالعلوم وقف دیوبند کے صدر مدرسین اور ناظم تعلیمات ہونے کے ساتھ وہاں کے مقبول استاذ اور بخاری شریف کی تدریس کا بھی فریضہ انجام دے رہے تھے، علمی دنیا میں آپ کی شخصیت بیحد مقبول رہی ہے اور آپ کے ہزاروں شاگرد دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں، دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد آپ نے علی گڈھ مسلم یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی تھی، آپ انگریزی زبان میں زبردست مہارت رکھتے تھے، 1960؍ میں دارالعلوم دیوبند میں آپ کا تقرر ہوا تھا، صد سالہ کے موقع پر اجلاس سے متعلقہ اہم ذمہ داریاں آپ ہی کے سپرد تھیں، آپ متعدد کتابوں کے منصف ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین مقرر اور بلند پایہ شاعر تھے، سیکڑوں غزلیں اور نظمیں آپ نے تخلیق کی ہیں، آپ کی کئی نعتیں اور حمد مقبول عام کا درجہ رکھتی ہیں۔’اصحاب کہف‘،’مجموعہ سیرت رسولؐ(25؍جلدیں)‘سیرت حلبیہ کا اردو ترجمہ کے علاوہ’ قرآن اور سائنس ‘ کے حوالہ سے تحریر کردہ آپ کا مضمون پوری دنیا میں زبردست مقبول ہوا ہے، 1983ء سے آپ مسلسل دارالعلوم وقف دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے، زبان و بیان کی ششتگی کے سبب آپ طلباء و عوام میں یکساں مقبولیت رکھتے تھے، پسماندگان میں دو بیٹے مولوی فاروق قاسمی اور مولوی ہشام قاسمی کے علاوہ ایک بیٹی ہے.
نماز جنازہ میں بعد نماز عشاء احاطہ مولسری میں مولانا سفیان قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند نے ادا کروائی، بعد ازیں ہزاروں سوگواروں کے ذریعہ نم آنکھوں کے ساتھ قاسمی قبرستان میں اکابرین دیوبند کے پہلو میں تدفین عمل میں آئی ۔
مولانا کے انتقال پر ان کے برادر اکبر و خطیب الاسلام مولانا محمد سالم قاسمی، دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا محمد اسلم قاسمی کے انتقال سے علم کا ایک باب بند ہوگیا ہے، ان کا انتقال علمی حلقوں کا عظیم خسارہ ہے اللہ پاک مرحوم کی علمی خدمات کو قبول فرماکر درجات بلند فرمائے۔
علاوہ ازیں دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی، جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی، جمعیۃ علماء ہند کے صدر قاری عثمان منصور پوری، نائب مہتمم مولانا عبدالخالق سنبھلی، جمعیۃ علماء ہند کے خازن مولانا حسیب صدیقی، شیخ الحدیث مولانا احمد خضر شاہ مسعودی، ماہنامہ ترجمان دیوبند کے مدیر اعلیٰ مولانا ندیم الواجدی، حجۃ الاسلا اکیڈمی کے ڈائریکٹر مولانا شکیب قاسمی، رابطہ مساجد کے قومی سکریٹری مولانا عبداللہ ابن القمر ،آل انڈیا ملی کونسل کے صدر مولانا عبداللہ مغیثی، دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی، جامعۃ الشیخ حسین احمد مدنی کے مہتمم مولانا مزمل علی قاسمی، دارالعلوم اشرفیہ کے مہتمم مولانا سالم اشرف قاسمی، ادارہ خدمت خلق کے صدر مولانا حسن الہاشمی، دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ حدیث مولانا نسیم اختر شاہ قیصر، معروف روحانی معالج حافظ فہیم عثمانی، جامعہ رحمت گھگرولی کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی، جامعہ قاسمیہ دارالتعلیم والصنعہ کے مہتمم مولانا ابراہیم قاسمی، جامع مسجد کلاں سہارنپور کے منیجر مولانا فرید مظاہری، سابق چیئرمین انعام قریشی، سابق رکن اسمبلی معاویہ علی اور سماجی کارکن جمال ناصر عثمانی وغیرہ سمیت کثیر تعداد میں علماء نے و طلباء نے مرحوم کا آخری دیدار کرکے تعزیت مسنونہ پیش کی ۔نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد علماء ،طلباء اور عوام الناس نے شرکت کی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 13/نومبر 2017) عالمی شہرت یافتہ معروف بزرگ عالم دین، متکلم اسلام اور خانوادہ قاسمی کے اہم چشم و چراغ مولانا محمد اسلم قاسمی کا آج یہاں طویل علالت کے باعث انتقال ہوگیا، انا للہ و انا الیہ راجعون، ان کے سانحہ وفات نے علمی حلقوں کی فضا کو پوری طرح مغموم کردی، وہ تقریباً 80؍ برس کے تھے۔
دارالعلوم دیوبند کے احاطہ مولسری میں جنازہ کا منظر |
موصول اطلاع کے مطابق مولانا محمد اسلم قاسمی کا آج دیوبند میں دوپہر تقریباً بارہ بجے انتقال ہوگیا ہے، مولانا کافی دنوں سے صاحب فراش تھے، دہلی و ممبئی سمیت ملک کے مختلف اسپتالوں میں علاج و معالجہ کے بعد فی الحال گھر پر آرام کرنے کے ساتھ ساتھ یہیں علاج جاری تھا، 3؍ جون 1937ء کو پیدا ہوئے مولانا محمد اسلم قاسمی کا علمی دنیا میں ایک بڑا اور تاریخی نام تھا، آپ دارالعلوم دیوبند کے بانی مولانا محمد قاسم نانوتوی کے پرپوتے اور دارالعلوم دیوبند کی عالمگیر شہرت دلانے والے سابق مہتمم حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحبؒ کے دوسرے صاحبزادے تھے، آپ دارالعلوم وقف دیوبند کے صدر مدرسین اور ناظم تعلیمات ہونے کے ساتھ وہاں کے مقبول استاذ اور بخاری شریف کی تدریس کا بھی فریضہ انجام دے رہے تھے، علمی دنیا میں آپ کی شخصیت بیحد مقبول رہی ہے اور آپ کے ہزاروں شاگرد دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں، دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد آپ نے علی گڈھ مسلم یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی تھی، آپ انگریزی زبان میں زبردست مہارت رکھتے تھے، 1960؍ میں دارالعلوم دیوبند میں آپ کا تقرر ہوا تھا، صد سالہ کے موقع پر اجلاس سے متعلقہ اہم ذمہ داریاں آپ ہی کے سپرد تھیں، آپ متعدد کتابوں کے منصف ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین مقرر اور بلند پایہ شاعر تھے، سیکڑوں غزلیں اور نظمیں آپ نے تخلیق کی ہیں، آپ کی کئی نعتیں اور حمد مقبول عام کا درجہ رکھتی ہیں۔’اصحاب کہف‘،’مجموعہ سیرت رسولؐ(25؍جلدیں)‘سیرت حلبیہ کا اردو ترجمہ کے علاوہ’ قرآن اور سائنس ‘ کے حوالہ سے تحریر کردہ آپ کا مضمون پوری دنیا میں زبردست مقبول ہوا ہے، 1983ء سے آپ مسلسل دارالعلوم وقف دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے، زبان و بیان کی ششتگی کے سبب آپ طلباء و عوام میں یکساں مقبولیت رکھتے تھے، پسماندگان میں دو بیٹے مولوی فاروق قاسمی اور مولوی ہشام قاسمی کے علاوہ ایک بیٹی ہے.
نماز جنازہ میں بعد نماز عشاء احاطہ مولسری میں مولانا سفیان قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند نے ادا کروائی، بعد ازیں ہزاروں سوگواروں کے ذریعہ نم آنکھوں کے ساتھ قاسمی قبرستان میں اکابرین دیوبند کے پہلو میں تدفین عمل میں آئی ۔
مولانا کے انتقال پر ان کے برادر اکبر و خطیب الاسلام مولانا محمد سالم قاسمی، دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا محمد اسلم قاسمی کے انتقال سے علم کا ایک باب بند ہوگیا ہے، ان کا انتقال علمی حلقوں کا عظیم خسارہ ہے اللہ پاک مرحوم کی علمی خدمات کو قبول فرماکر درجات بلند فرمائے۔
علاوہ ازیں دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی، جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی، جمعیۃ علماء ہند کے صدر قاری عثمان منصور پوری، نائب مہتمم مولانا عبدالخالق سنبھلی، جمعیۃ علماء ہند کے خازن مولانا حسیب صدیقی، شیخ الحدیث مولانا احمد خضر شاہ مسعودی، ماہنامہ ترجمان دیوبند کے مدیر اعلیٰ مولانا ندیم الواجدی، حجۃ الاسلا اکیڈمی کے ڈائریکٹر مولانا شکیب قاسمی، رابطہ مساجد کے قومی سکریٹری مولانا عبداللہ ابن القمر ،آل انڈیا ملی کونسل کے صدر مولانا عبداللہ مغیثی، دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی، جامعۃ الشیخ حسین احمد مدنی کے مہتمم مولانا مزمل علی قاسمی، دارالعلوم اشرفیہ کے مہتمم مولانا سالم اشرف قاسمی، ادارہ خدمت خلق کے صدر مولانا حسن الہاشمی، دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ حدیث مولانا نسیم اختر شاہ قیصر، معروف روحانی معالج حافظ فہیم عثمانی، جامعہ رحمت گھگرولی کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی، جامعہ قاسمیہ دارالتعلیم والصنعہ کے مہتمم مولانا ابراہیم قاسمی، جامع مسجد کلاں سہارنپور کے منیجر مولانا فرید مظاہری، سابق چیئرمین انعام قریشی، سابق رکن اسمبلی معاویہ علی اور سماجی کارکن جمال ناصر عثمانی وغیرہ سمیت کثیر تعداد میں علماء نے و طلباء نے مرحوم کا آخری دیدار کرکے تعزیت مسنونہ پیش کی ۔نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد علماء ،طلباء اور عوام الناس نے شرکت کی۔