اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جدید فیشن اور اسلام!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday, 1 November 2017

جدید فیشن اور اسلام!

مفتی فہیم الدین رحمانی

تحریر: مفتی فہیم الدین رحمانی چیئرمین شیخ الہند ایجوکیشنل ٹرسٹ آف انڈیا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اسلام ایک دینِ فطرت ہے جس میں انسان کے فطری جذبات کا بھرپور خیال رکھا گیا ہے خواتین میں بناؤ سنگھار اور زیب و زینت کا جذبہ فطری طور پر پایا جاتا ہے جس کی شریعت اسلامیہ نے اجازت ہی نہیں دی ہے بلکہ اس کو اختیار کرنے پر ابھارا بھی ہے بالخصوص شوہر کے لئے بیوی کے بننے سنورنے کوپسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے چنانچہ ایک روایت میں جب رسول اکرم ﷺ سے یہ سوال کیا گیا کہ بہترین عورتیں کون سی ہیں؟ تو آپ ﷺ نے جواب دیتے ہوئے تین خوبیوں کو ذکر کیا اور سب سے پہلی بات یہی ارشاد فرمایا کہ بہترین عورت وہ ہےکہ جب اس کے شوہر کی نظر اس پر پڑے تو وہ خوش ہو جائے اور ظاہر ہے کہ شوہر کی خوشی میں جہاں عورت کی خوش خلقی کو دخل ہوگا وہیں عورت کا زیب و زینت سے رہنا بھی اس میں معاون ہوگا پتہ یہ چلا کہ عورت کا اپنے شوہر کے لئے بننا سنورنا اور اپنی صورت و سیرت کو حسن و جمال سے آراستہ کر کے شوہر کو خوش کرنا اس کی بہترین خوبی ہے لیکن اس میدان میں بھی عورت آزاد نہیں ہے شریعت نے جہاں ایک طرف زیب و زینت کو اختیار کرنے کی اجازت دی ہے وہیں دوسری طرف کچھ پابندیاں بھی لگا دی ہیں تاکہ دوسروں کی نقل اتارنے والیاں حد سے آگے نہ بڑھ سکیں۔
جیسا کہ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ لعنت کی گئی ہے (غیر کے بال کو) جوڑنے والی اور جڑوانے والی پر اسی طرح چہرے کے بالوں کو نوچنے والی اور نچوانے والی پر اور گودنے والی اور گدوانے والی پر بھی لعنت بھیجی گئی ہے سوائے بیماری کے۔ مشکوٰۃ شریف :ص:۳۸۳/
لیکن!   آج کل جدید فیشن کی دلدادہ ماڈرن مسلم عورتیں غیر اسلامی طریقوں کو اپنا کر نئے نئے فیشن کرنے میں حد سے آگے بڑھ رہی ہیں ایسا لگتا ہے کہ دلوں سے اللّٰہ اور اس کے رسول ﷺ کا خوف بالکل نکل گیا ہے محض فلم ایکٹرس اور بازاری عورتوں کی نقل میں مسلم خواتین کا اپنی آخرت کو برباد کرنا بیوقوفی نہیں تو اور کیا ہے؟ فیشن کے لئے زیب و زینت کو اپنایئے لیکن! ہر صورت میں اسلامی دائرے میں رہ کر اپنی خواہشات کی تکمیل کیجئے، مگر آج کل معاشرے میں اس طرح کی تبدیلی عام ہو گئی ہے مثلاً پلاسٹک سرجری اور دانت کے ڈاکٹروں کے ذریعہ خواتین اپنے ظاہری خد و خال کو تبدیل کراتی رہتی ہیں ایسا لگتاہ ے کہ اس میدان میں مسلم عورتیں بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں وہ بھی دوسروں کے دیکھا دیکھی، اسلامی حدود کو پار کر کے ناجائز کاموں کو بلاتکلف اپناتی دکھائی دیتی ہیں اور افسوس کے ساتھ یہ بات کہی جاتی ہے کہ آج ہمارا مسلم معاشرہ بھی اپنی تہذیب وثقافت کو بھول کر غیروں کی نقل کرنے میں مبتلاء ہوگیا ہے اور اس کو عیب و برائی کے بجائے فخر و ترقی کی علامت سمجھا جانے لگا ہے حالانکہ مسلمانوں کی کامیابی صرف اور صرف اسلامی تہذیب و کلچر میں ہی مضمر ہے.