اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: قصبہ مبارکپور، گاؤں پنچایت سے نگر پالیکا تک!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 20 November 2017

قصبہ مبارکپور، گاؤں پنچایت سے نگر پالیکا تک!

رپورٹ: ابوالفیض خلیلی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ (آئی این اے نیوز 20/نومبر 2017)  کڑا مانک پور کے صوفی بزرگ سید راجہ مبارک شاہ کے ذریعہ دور ہمایو میں بسایا گیا قصبہ مبارکپور جسے فی الحال نہ صرف نگر پالیکا کا درجہ حاصل ہے بلکہ اترپردیش کی چند اسمارٹ نگر پالیکاؤں میں اس کا شمار ہوتا ہے وہ اپنی توسیع نو کی بنا پر ایک بار پھر 80 برس پیچھے چلا گیا ہے کیونکہ ضلع کی سب سے بڑی گاؤں پنچایت املو کو مبارکپور نگر پالیکا میں شامل کیا گیا ہے اس سے عام لوگوں کو یہی معلوم ہے کہ نگر پالیکا کی توسیع ہوگئی ہے جس سے اس کا حلقہ کافی بڑھ گیا ہے لیکن شاید ہی کسی کو یہ معلوم ہو کہ یہ تاریخ کی واپسی ہے یعنی 80 برس پہلے املو مبارکپور کا ہی ایک حصہ تھا
نگرپالیکا مبارکپور اعظم گڑھ
اور گیارہ برس تک اس کی پہچان مبارکپور سے ہی تھی، گاؤں پنچایت سے ترقی دیکر 1923 میں جب مبارکپور کو نوٹی فائڈ ایریا بنایا گیا تو اس میں املو سمیت گاؤں پنچایت سکھٹی شاہ محمد پور کو بھی شامل کیا گیا تھا اور اس نوٹی فائڈ ایریا کے چیئرمین اس وقت کے زمیندار شاہ محمد امین انصاری منتخب کئے گئے تھے، 1934میں جب مبارکپورکو ٹاؤن ایریا کا درجہ دیا گیا تو رائے شماری میں املو اور سکھٹی شاہ محمد پور کے لوگوں نے مبارکپور سے الگ رہنے کا فیصلہ کیا اس لئے دونوں گرام پنچایتو ں کے ٹاؤن ایریا سے نکال کر انہیں الگ سے گاؤں پنچایت کا درجہ دے دیا گیا،.ٹاؤن ایریا بننے کے بعد بھی یہاں کے چیئرمین امین شاہ منتخب ہوئے لیکن 1948میں جب چہار جانب شورش پھیلی ہوئی تھی تو امین شاہ نے الیکشن لڑنے سے انکار کر دیا تو مولانا عبد الباری قاسمی کو بلا مقابلہ چیئرمین منتخب کر لیا گیا، مگر 1952 میں شاہ امین انصاری پھر انتخابی میدان میں آگئے اس لئے وہی منتخب بھی ہوئے ۔
قصبہ مبارکپور کا فضائی منظر
1958میں حاجی عبد اللہ انصاری چیئرمین منتخب ہوئے 1963کے الیکشن میں سا بق ایم ایل اے عبد الحفیظ بھا رتی کو چیئرمین منتخب کیا گیا لیکن اس عہدے پر وہ اپنی مدت پوری نہیں کر سکے اور تحریک عدم اعتماد لا کرانہیں ہٹا دیا گیا اس لئے 1966میں ضمنی الیکشن ہوا جس میں کانگریس امیدوار کی حیثیت سے عبد اللہ انصاری ایک بار پھر چیئرمین منتخب ہوگئے اور اس وقت وائس چیئرمین کی حیثیت سے پہلی با ر الحاج ایس عبد البا ری کا انتخاب ہوا.
1967میں حاجی غلام نبی انصاری چیئرمین ہوئے اور انہیں کے دو ر چیئرمینی یعنی 1972میں مبارکپور کو نگر پالیکا کا درجہ مل گیا لیکن ان کی مدت ختم ہو نے کے بعد بلدیاتی انتخابا ت کو منسوخ کر دیا گیا اور قریب سولہ برس کے بعد 1988میں پہلی بار نگرپالیکا الیکشن ہوا جس میں ایک غیر سیاسی شخصیت حاجی مختار احمد بھٹہ وا لے حیرت انگیز طور سے چیئرمین منتخب ہو گئے ۔
1995کے الیکشن میں یہاں کی چیئرمینی سیٹ زنانہ ہوگئی اور ڈاکٹرعبد الاول مرحوم کی اہلیہ ڈاکٹر شکیلہ اول نے پہلی بار قسمت آزما ئی کی جس میں کامیا ب بھی رہیں لیکن 1998میں پالیکا ممبران کے ذریعہ تحریک عدم اعتماد لا کر انہیں ہٹا دیا گیا اور پھر اسی برس ہونے والے ضمنی الیکشن میں حاجی محمد یونس انصاری مرحوم کی اہلیہ کریم النساء چیئرپرسن منتخب ہو گئیں ۔
فروری 2001 کے الیکشن میں ڈاکٹر شمیم احمد انصاری چیئرمین منتخب ہوئے، یہ الیکشن ماہ نو مبر 2000 میں ہونے والا تھا لیکن چونکہ اس وقت شیعہ سنی فساد کے سبب مبارکپور میں بے مدت کرفیو لگا ہوا تھا اس لئے تین مہینے کے لئے الیکشن ٹال دیا گیا تھا، نومبر 2006 کے الیکشن میں ڈاکٹر شمیم احمد دوبارہ چیئرمین منتخب ہو ئے گئے اور 2012 کے الیکشن میں ڈاکٹر شمیم احمد نے ہیٹرک مار دی، اور اب پندرہ برس کے بعد ایک بار پھر یہاں کی چیئرمینی کی سیٹ خاتون کیلئے مخصوص کر دی گئی ہے جس میں جہاں سابق چیئر پرسن کریم النساء میدان میں ہیں تو ان کا سامنا ہیٹرک بنانے والے ڈاکٹر شمیم کی اہلیہ حبیب النساء کررہی ہیں، اس کے علاوہ دس خاتون مزید میدان میں ہیں ۔جس میں قابل ذکر حاجی عبد المقتدر انصا ری کی اہلیہ تمنا بانو وغیرہ ہیں، ٹاؤن ایریا آفس کا افتتاح 16مئی 1963 کو اس وقت کے ضلع جج ششی بھوشن سرن کے بدست ہوا تھا جبکہ نگر پالیکا آ فس کا افتتا ح 15؍اگست 1974کو اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ بال کرشن چترویدی نے کیا تھا ۔
1923میں جب مبارکپور کو نوٹی فائڈ ایریا کا در جہ دیا گیا تھا اس وقت یہاں کی آبادی قریب ساڑھے بارہ ہزار تھی لیکن 1971میں یہ آبادی دوگنا یعنی پچیس ہزار ہوگئی، 1981 میں آبادی قریب 29 ہزار تھی 1991میں یہ آ بادی تیزی سے بڑھ کر 45 ہزار 388 ہو گئی ۔2001 میں 56 ہزار 465 اور 2011 میں یہ آبادی 70 ہزار 463 تک پہنچ گئی اور فی الحال املو کو مبارکپور میں شامل کر دینے کے بعد یہاں کی آبادی قریب ایک لاکھ 20 ہزار ہوگئی ہے جس میں ووٹرو ں کی کل تعداد 70ہزار 447 ہے جس میں مرد رائے دہندگان کی تعداد 36 ہزار 349 ہے تو خواتین ووٹروں کی تعداد 34 ہزار 398 ہے ۔