تحریر: شعیب اختر رونا کلاں (بستی)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اکمل بلرامپوری کی پیدائش 20 مارچ 1994 تلسی پور ضلع کے خیرا گاؤں میں ہوئی، 23 سال کی اس عمر میں اکمل بلرامپوری نے بلرامپور ضلع کو ادبی دنیا و شاعری کے ذریعے بلرامپور کو ایک نئی پہچان دی ہے جی ہاں دوستوں میں وہی اکمل کی بات کر رہا ہوں جو کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے اپنی شاعری کے ذریعے ہندوستان کے ہر صوبے میں اپنی کامیابی کا لوہا منوایا ہے، ہندوستان کے علاوہ بیرون ملک میں بھی اکمل بلرامپوری کا جلوہ دیکھنے کو ملتا ہے.
اکمل بلرامپوری صرف ایک شاعر ہی نہیں بلکہ ابھی جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے طالب علم ہیں جو مشاعرہ میں کم دیکھنے کو ملتا ہے،
اکمل بلرامپوری حالات حاضرہ کے شاعر ہیں دوستوں یہ سچ ہے کہ اس دور میں سچ بولنا آسان نہیں ہے لیکن اکمل بلرامپوری نے پوری ہمت اور بے باکی کے ساتھ سچ اور حق بات کہہ رہے ہیں مشاعرے میں اور میڈیا کے سامنے بھی.
اکمل بلرامپوری کا یہ شعر ہر ہندوستانی کی زبان پر لقب ہو چکا ہے
ـــــــــــــعـــــــــــ
نام جب آیا تو ترنگے کی حفاظت کی ہے
آنچ جب آئی ہے تو مندر کی حفاظت کی ہے
ہم کو اس ملک کا گدار بتانے والوں
ہم نے بٹوارے میں اپنوں سے بغاوت کی ہے
اکمل بلرامپوری نے شاعری کے ساتھ ساتھ مظلوم و بے سہاروں کی مدد کے لیے بھی آگے ہیں جو قابل تعریف ہے اکمل جی کی سماجی و ادبی خدمات کو دیکھ کر کے جامعہ علومنی یو اے ای کے سینئر لوگوں نے جامعہ کے کسی طالب علم کو دبئی کے حیات ایجنسی میں Jamia Alumni UAE 2017 Award دیا ہے اس کے علاوہ شوشل اکٹویسٹ ایوارڈ، سر سید احمد خان ایوارڈ، دلی اسٹار ایوارڈ، و دیگر ایوارڈ سے نوازے جا چکے ہیں.
اکمل بھائی کے بارے میں مجھے بہت باتیں کرنی تھی لیکن دوستوں لکھنے لگو تو لفظ کم پڑ جاتے ہیں لیکن انشاءاللہ جلد ہی کچھ اور باتوں کے ساتھ حاضر ملونگا
بس اتنی سی دعا کے ساتھ..
ــــــــــــــــعــــــــــــ
تمہیں نصیب ہو ایسا عروج دنیا میں
کہ آسماں بھی تیری رفعتوں پے ناز کرے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اکمل بلرامپوری کی پیدائش 20 مارچ 1994 تلسی پور ضلع کے خیرا گاؤں میں ہوئی، 23 سال کی اس عمر میں اکمل بلرامپوری نے بلرامپور ضلع کو ادبی دنیا و شاعری کے ذریعے بلرامپور کو ایک نئی پہچان دی ہے جی ہاں دوستوں میں وہی اکمل کی بات کر رہا ہوں جو کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے اپنی شاعری کے ذریعے ہندوستان کے ہر صوبے میں اپنی کامیابی کا لوہا منوایا ہے، ہندوستان کے علاوہ بیرون ملک میں بھی اکمل بلرامپوری کا جلوہ دیکھنے کو ملتا ہے.
![]() |
اکمل بلرامپوری |
اکمل بلرامپوری حالات حاضرہ کے شاعر ہیں دوستوں یہ سچ ہے کہ اس دور میں سچ بولنا آسان نہیں ہے لیکن اکمل بلرامپوری نے پوری ہمت اور بے باکی کے ساتھ سچ اور حق بات کہہ رہے ہیں مشاعرے میں اور میڈیا کے سامنے بھی.
اکمل بلرامپوری کا یہ شعر ہر ہندوستانی کی زبان پر لقب ہو چکا ہے
ـــــــــــــعـــــــــــ
نام جب آیا تو ترنگے کی حفاظت کی ہے
آنچ جب آئی ہے تو مندر کی حفاظت کی ہے
ہم کو اس ملک کا گدار بتانے والوں
ہم نے بٹوارے میں اپنوں سے بغاوت کی ہے
اکمل بلرامپوری نے شاعری کے ساتھ ساتھ مظلوم و بے سہاروں کی مدد کے لیے بھی آگے ہیں جو قابل تعریف ہے اکمل جی کی سماجی و ادبی خدمات کو دیکھ کر کے جامعہ علومنی یو اے ای کے سینئر لوگوں نے جامعہ کے کسی طالب علم کو دبئی کے حیات ایجنسی میں Jamia Alumni UAE 2017 Award دیا ہے اس کے علاوہ شوشل اکٹویسٹ ایوارڈ، سر سید احمد خان ایوارڈ، دلی اسٹار ایوارڈ، و دیگر ایوارڈ سے نوازے جا چکے ہیں.
اکمل بھائی کے بارے میں مجھے بہت باتیں کرنی تھی لیکن دوستوں لکھنے لگو تو لفظ کم پڑ جاتے ہیں لیکن انشاءاللہ جلد ہی کچھ اور باتوں کے ساتھ حاضر ملونگا
بس اتنی سی دعا کے ساتھ..
ــــــــــــــــعــــــــــــ
تمہیں نصیب ہو ایسا عروج دنیا میں
کہ آسماں بھی تیری رفعتوں پے ناز کرے