رپوٹ عبدالخالق القاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــ
مظفرپور/کٹرہ(آئی این اے نیوز 4/مارچ 2018) آج بروز اتوار ترکی میں مھرجان الثقافہ والکتاب العربی رجب طیب اردگان صدر ترکی کے زیر سرپرستی میں منعقد ہوا، جس میں مولانا رحمت اللہ ندوی نے ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ اور انکی علمی وتحقیقی خدمات پر مقالہ پیش کیا، اس پرمسرت اور مبارک موقع پر شرکاء نے موصوف کے مقالہ کو بڑی انہماک کے ساتھ سماعت فرمایا، جس کی وجہ سےانتہائی اہمیت کے حامل مقالہ کی بڑی پزیرائی ہوئی، اس میں کوئی شک نہیں کہ صوبہ بہار کی سرزمین عہد قدیم سے آج تک تاریخ ساز شخصیات کا مسکن رہا ہے اس سرزمین میں پیدا ہونے والی ایسی ایسی شخصیات ہیں جنہوں نے ہندوستان سے باہر نکل کر دینی، علمی، ادبی، تہذیبی، ثقافتی اور سیاسی کارنامے انجام دیکر اپنے ملک کے نام کو روشن کیا ہے، اور ایسے ایسے کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں جو تاریخ میں آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہے، ایسی اہم شخصیات میں ایک نام مولانا رحمت اللہ ندوی مدنی کا بھی ہے، مولانا موصوف مصروفیت اور عدیم الفرصت کے باوجود مھرجان الثقافہ والکتاب العربی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی کانفرنس میں مقالہ نگار کی حیثیت سے شریک ہوئے اور ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ اور انکی علمی وتحقیقی خدمات کے عنوان پر مقالہ پیش کرکے کے اس ملک کا نام روشن کیا، یہ پروگرام بہت ہی وقیع اور بہت ہی دور رس نتائج کا حامل تھا اس کے انتظامات اعلی پیمانے کے تھے شرکاء کے اعتبار سے بھی ممتاز حیثیت کا حامل تھا، اس موقع پر مولانا رحمت اللہ ندوی نے بیرون ملک سے آئے ہوئے علمی شخصیات سے تبادلہ خیال بھی فرمایا.
مولانا موصوف ایک تجربہ کار ماہر محقق کے ساتھ ایک اچھے عربی ادیب ہیں, اور درجنوں عربی کتابوں کے مصنف بھی,جن میں سیرت عائشہ,خطبات مدراس,تذکرہ شیخ زکریا,المنثورات,ادلہ حنفیہ,الدعوۃ الی الاسلام,الرسالۃ المحمدیہ,حجۃ الوداع,شرعۃ الاسلام,الشيخ اشرف علی تھانوی,کے علاوہ درجنوں کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں بیرون ممالک کے علماء نے ان کے تحقیقی خدمات کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور داد و تحسین سے نوازا ہے.
مولانا موصوف نے ملک اور بیرون ملک میں اپنی علمی تحقیقات کی بنیاد پر اپنی ایک علمی شناخت رکھتے ہیں، اپنی تمام تر شہرت وناموری اور خوشحالی کے باوجود انہوں نے اپنے اہل وطن کو کبھی فراموش نہیں کیا, ہمیشہ مادھوپور مظفرپور اور ریاست بہار ہی نہیں بلکہ اس ملک کی علمی ترقی کے لئے اپنا بیش قیمت تعاون پیش کرتے رہتے ہیں,چنانچہ خدمت خلق کے لۓدربھنگہ بھروارہ میں امل ہیلتھ کیئر سینٹرکی تعمیر کے علاوہ مساجد کی تعمیر و توسیع اور دیگر خیر کے کاموں میں ان کا گرانقدر تعاون قابل تعریف ہے، سیمینار میں سعودی عرب,کویت,قطر,بحرین,افغانستان,ایران سے بھی مقالہ نگار نے شرکت کی.
ـــــــــــــــــــــــــــ
مظفرپور/کٹرہ(آئی این اے نیوز 4/مارچ 2018) آج بروز اتوار ترکی میں مھرجان الثقافہ والکتاب العربی رجب طیب اردگان صدر ترکی کے زیر سرپرستی میں منعقد ہوا، جس میں مولانا رحمت اللہ ندوی نے ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ اور انکی علمی وتحقیقی خدمات پر مقالہ پیش کیا، اس پرمسرت اور مبارک موقع پر شرکاء نے موصوف کے مقالہ کو بڑی انہماک کے ساتھ سماعت فرمایا، جس کی وجہ سےانتہائی اہمیت کے حامل مقالہ کی بڑی پزیرائی ہوئی، اس میں کوئی شک نہیں کہ صوبہ بہار کی سرزمین عہد قدیم سے آج تک تاریخ ساز شخصیات کا مسکن رہا ہے اس سرزمین میں پیدا ہونے والی ایسی ایسی شخصیات ہیں جنہوں نے ہندوستان سے باہر نکل کر دینی، علمی، ادبی، تہذیبی، ثقافتی اور سیاسی کارنامے انجام دیکر اپنے ملک کے نام کو روشن کیا ہے، اور ایسے ایسے کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں جو تاریخ میں آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہے، ایسی اہم شخصیات میں ایک نام مولانا رحمت اللہ ندوی مدنی کا بھی ہے، مولانا موصوف مصروفیت اور عدیم الفرصت کے باوجود مھرجان الثقافہ والکتاب العربی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی کانفرنس میں مقالہ نگار کی حیثیت سے شریک ہوئے اور ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ اور انکی علمی وتحقیقی خدمات کے عنوان پر مقالہ پیش کرکے کے اس ملک کا نام روشن کیا، یہ پروگرام بہت ہی وقیع اور بہت ہی دور رس نتائج کا حامل تھا اس کے انتظامات اعلی پیمانے کے تھے شرکاء کے اعتبار سے بھی ممتاز حیثیت کا حامل تھا، اس موقع پر مولانا رحمت اللہ ندوی نے بیرون ملک سے آئے ہوئے علمی شخصیات سے تبادلہ خیال بھی فرمایا.
مولانا موصوف ایک تجربہ کار ماہر محقق کے ساتھ ایک اچھے عربی ادیب ہیں, اور درجنوں عربی کتابوں کے مصنف بھی,جن میں سیرت عائشہ,خطبات مدراس,تذکرہ شیخ زکریا,المنثورات,ادلہ حنفیہ,الدعوۃ الی الاسلام,الرسالۃ المحمدیہ,حجۃ الوداع,شرعۃ الاسلام,الشيخ اشرف علی تھانوی,کے علاوہ درجنوں کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں بیرون ممالک کے علماء نے ان کے تحقیقی خدمات کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور داد و تحسین سے نوازا ہے.
مولانا موصوف نے ملک اور بیرون ملک میں اپنی علمی تحقیقات کی بنیاد پر اپنی ایک علمی شناخت رکھتے ہیں، اپنی تمام تر شہرت وناموری اور خوشحالی کے باوجود انہوں نے اپنے اہل وطن کو کبھی فراموش نہیں کیا, ہمیشہ مادھوپور مظفرپور اور ریاست بہار ہی نہیں بلکہ اس ملک کی علمی ترقی کے لئے اپنا بیش قیمت تعاون پیش کرتے رہتے ہیں,چنانچہ خدمت خلق کے لۓدربھنگہ بھروارہ میں امل ہیلتھ کیئر سینٹرکی تعمیر کے علاوہ مساجد کی تعمیر و توسیع اور دیگر خیر کے کاموں میں ان کا گرانقدر تعاون قابل تعریف ہے، سیمینار میں سعودی عرب,کویت,قطر,بحرین,افغانستان,ایران سے بھی مقالہ نگار نے شرکت کی.