اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جرم بے گناہی!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday, 21 March 2018

جرم بے گناہی!

مفتی فہیم الدین رحمانی
ــــــــــــــــــــــــــــــ
سسکتی انسانیت کے سینے پر جہالت محو رقص ہے شرافت اپنا سا منہ لئے کنارہ کش ہے تہذیب و ثقافت انگشت بدنداں ہے عربوں کی مشہور ضیافت تار تار ہے اگر کچھ دیکھنے کو مل رہا ہے تو حیوانیت بے شرمی درندگی اور بد تہذیبی و بد اخلاقی ..... اف یہ کیسا ہلا اپاڑ اور یہ کیسی چیخ و پکار ہے طائف کے اوباش بازاری بچے اپنے اپنے ہاتھوں میں سنگ ریزہ اٹھا ئے ہاتھوں سے تالیاں منھ سے سیٹیاں بجا کر ایک شخص کے پیچھے لگے ہوئے ہیں کبھی سنگ باری کی جرأت کا ارتکاب کر تے ہیں تو کبھی شرافت ومرؤت اور انسانیت کی تمام حدود کو پار کر کے حیوانیت کے بھیانک اور خونخوار صحراء میں نظر آ نے لگتے ہیں... ذرا دیکھو تو سہی اس پر سکون اور پروقار شرافت و انسانیت کے عمود پائیدار کے پیچھے طائف کے کوتاہ فہم آوارہ ناعاقبت اندیش تہی ماندن خیر مگر شر انگیزی سے بھرے پڑے بحر زخار بادہ گساران کہنہ مشق کے مے خانے میں اکٹھے ہونے کی طرح ہرسمت اور ہر جانب سے اس محسن انسانیت فخر شرافت منبع رشد ؤ ھدایت مغلاق ضلالت و غوایت کے پیچھے کس طرح پڑے ہوئے ہیں اور سنگ باری ہورہی ہے بچے بےحیائی کا کھیل کھیل رہے ہیں مگر بوڑھے خاموشی کے ساتھ تماشائی بن کر یک گونہ حوصلہ افزائی کے جرم عظیم کا ارتکاب کر رہے ہیں ایذاء رسانی کا ہر باب آج مکمل ہونے کو تیار ہے ذلت و رسوائی کی سعی پیہم آج برسر پیکار ہے جس کے من میں جو پڑ رہا ہے وہ بلا فکر و تأمل اسے کر گزر رہا ہے حد تو یہ ہے کہ یہ سب کچھ ان حکمرانوں کے اشارے پر ہو رہا ہے ان کی مرضی سے اس کا چرخا گھوم رہا ہے اگر ایسے بڑوں کا سہارا مل جائے تو پھر بے لگام آوارہ درندہ صفت بازاری اوباش کن کن حدود کو پار کر جائیں گے اور کن کن بندھنوں کو توڑ نکلیں گے زبان و قلم اس کو بیان کرنے سے عاری و عاجز ہے آخر ... آخر یہ سب کچھ ہو کیوں رہاہے؟ اس لئے کہ اس نے صرف اور صرف ایک اعلان کیا تھا کہ خدائے بر تر نے مجھے تم لوگوں کے پاس پیغا مبر بنا کر بھیجا ہے کہ تم صرف اور صرف ایک اللہ وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کرو اسی کے سامنے سجدہ کرو اسی کو اپنا معبود حقیقی تسلیم کرو اس کی وحدانیت کے آگے اپنے کفر و شرک کے خیالات و تصورات کے سر تسلیم کو خم کر و اور نیز مجھے اس خدائے پاک نبی و رسول مان لو تو تم لوگوں کو وعدہ ہے کہ آخرت کی زندگی میں کامیاب ہوجاؤ گے.
جی ہاں! اس نے ان لوگوں کو تعلیم دی صاف شفاف روشن عقیدے کی نکھرتی انسانیت کی سادی عبادت کی عمدہ معاملات کی ایثار و قربانی پر مبنی اخوت و بھائی چارگی کی پر کشش اخلاق وصفات کی سچ گوئی و حق گفتاری کی حق کی راہ میں ہمت و حوصلے کی یہ سب باتیں ان کے دل و دماغ میں رچ گئی بس گئی ان کی عقلوں نے اسے تسلیم بھی کریں وہ ان تعلیمات کے دل دادہ و دیوانے بھی ہوگئے پھر.... پھر کیا ہوا؟
اگر ان کو راس نہیں آئی تو صرف ایک بات اور وہ یہ ہے کہ آخرش ایک انسان جو ہماری طرح کا ہو ہماری نسل انسانیت سے تعلق رکھتا ہو وہ..... وہ آخر رسول کیسے ہوسکتا ہے؟ کیا ایک آدمی بندگان خدا اور خدا کے درمیان پیغمبری کا کام کرسکتا ہے کیا کوئی انسان نبوت و رسالت کے منصب کو پاسکتا ہے؟ نہیں نہیں یہ ممکن نہیں ہے یہ کام تو صرف ایک فرشتہ ہی کرسکتا ہے اور کوئی نہیں کرسکتا خدا جب بھی بھیجے گا فرشتے ہی بھیجے گا بھلا وہ انسانوں کو کیوں کر یہ کام دینے لگا.
بات کتنی واضح اور صاف ہے جس میں نہ کوئی پیچیدگی ہے اور نہ ہی کوئی پوشیدگی کہ لوگ انسان کو نبی اور رسول نہیں مانتے اس لیے اسلام نہیں لا رہے ہیں مگر! تعجب ہے تو ہے اس بات پر کہ جس عقیدے اور خیال کے ساتھ طائف والے دائرے اسلام سے باہر ہی کھڑے رہ گئے تھے اسی عقیدے کو آج بھی یہ اسلام کا صحیح عقیدہ تصور کئے ہوئے ہیں اور فخر سے کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں..... کیا اب بھی وہ مسلمان ہیں؟ جی ہاں!  مگر کیا کریں اپنی قسمت کا کہ آج بھی ساڑھے چودہ سو سال بعد ہماری قوم ہی کے کچھ لوگ اس فرسودہ خیال اور بے ہودہ تصور کو اپنے ذہنوں کے بالا خانوں میں بٹھا ئے ہوئے ہیں وہ ابھی بھی اسی لکیر کو پیٹ رہے ہیں وہی پرانی راگ الاپ رہے ہیں کہ انسان رسول نہیں ہوسکتا وہ تو بشریت کی آلودگی سے پاک ملکونیت کی نورانیت میں شرابور تھا وہ ہمارے جیسا ایک انسان کیسے ہو سکتا ہے.