محمد طاهر مدنی
ـــــــــــــــــــــ
11 مارچ کو کیفیات سے میری علی گڑھ سے واپسی تھی، رات میں 10 بجے ٹرین آئی اور میں اپنے ڈبے میں سوار ہوگیا، رخصت کرنے والوں کو الوداع کہہ کر اپنی سیٹ پر پہونچا، جو سائڈ میں نچلی تھی، تو ایک خاتون وہاں تھیں، انہوں نے کہا کہ میری سیٹ اوپر والی ہے، انکل آپ اگر اس پر چلے جائیں تو مجھے آسانی ہوگی، میں نے کہا، کوئی حرج نہیں اور میں اوپر چلا گیا، صبح میں جب جانکاری حاصل کی تو معلوم ہوا، اعظم گڑھ ہی جانا ہے، ساتھ میں والدہ ہیں، جن کے کولہے میں فریکچر کا آپریشن نوئیڈا میں کراکر لوٹ رہی ہیں، اعظم گڑھ میں آر ٹی او آفس کے قریب رہائش ہے، سال بھر پہلے ایکسیڈنٹ میں والد کا انتقال ہوچکا ہے، تعلیم کے بارے میں معلوم کیا تو بتایا کہ بی اے بی ایڈ ہیں، میں نے اپنے بارے میں بتایا کہ بلرياگنج میں واقع مشہور مدرسہ جامعة الفلاح کی خدمت کرتا ہوں اور راشٹریہ علماء کونسل کا جنرل سکریٹری ہوں، اسلامی قانون میرا خاص سبجیکٹ ہے، اس کے بعد انہوں نے مسلم پرسنل لاء سے متعلق کئی سوالات کیے. طلاق، تعدد ازدواج وغیرہ کے بارے میں پوچھا، میں نے تفصیل سے سمجھایا، یہ بھی پوچھا کہ جب ایک مرد کئی بیوی رکھ سکتا ہے، تو ایک عورت کئی شوہر کیوں نہیں رکھ سکتی؟ میں نے کہا کہ اسلام میں نکاح کا مقصد نسل انسانی کی بقا اور تحفظ عفت ہے، نسب کی حفاظت بہت ضروری ہے، اگر ایک ساتھ کئی شوہر ہوں گے تو اختلاط انساب ہوجائے گا اور نسب ہی گڈمڈ ہوجائے گا، بچوں کا سرپرست کون ہوگا، وہ کسے اپنا باپ کہے گا؟ بات ان کی سمجھ میں آئی، انھوں نے نماز کے بارے میں، خانہ کعبہ کے بارے میں پوچھا، اس کی بھی وضاحت کی، اندازہ ہوا کہ برادران وطن کے اندر بہت ساری غلط فہمیاں ہیں، ہم اتنے دن سے ساتھ رہتے ہیں لیکن اپنے دین کا تعارف نہیں کراسکے. یہ بہت بڑی غفلت ہے، میرے پاس جماعت اسلامی ھند کے شعبہ دعوت کے شائع کردہ دو ہندی فولڈر تھے، ایک اذان اور نماز سے متعلق اور دوسرا اسلام کی خصوصیات سے متعلق، میں نے پیش کردیا، بہت خوشی کے ساتھ قبول کیا. جب اعظم گڑھ اسٹیشن پر میں اترنے لگا تو انہوں نے شکریہ ادا کیا اور ہاتھ جوڑ کر نمستے کہا.
اندازہ ہوا کہ سفر میں اگر حسن اخلاق کا ثبوت پیش کیا جائے اور حسب موقع اسلامی تعلیمات کا حکمت کے ساتھ تعارف کرایا جائے تو مفید نتائج برآمد ہونگے ان شاء اللہ. اس کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اسلام کا اچھا مطالعہ کریں اور دیگر مذاہب کے بارے میں بھی جانکاری رکھیں، دوران سفر دعوتی فولڈر اور کتابچے رکھنا بھی بہت مفید ہے، اللہ ہمیں اپنی دعوتی ذمہ داری سمجھنے اور خوش اسلوبی سے ادا کرنے کی توفیق دے آمیـــن.
ـــــــــــــــــــــ
11 مارچ کو کیفیات سے میری علی گڑھ سے واپسی تھی، رات میں 10 بجے ٹرین آئی اور میں اپنے ڈبے میں سوار ہوگیا، رخصت کرنے والوں کو الوداع کہہ کر اپنی سیٹ پر پہونچا، جو سائڈ میں نچلی تھی، تو ایک خاتون وہاں تھیں، انہوں نے کہا کہ میری سیٹ اوپر والی ہے، انکل آپ اگر اس پر چلے جائیں تو مجھے آسانی ہوگی، میں نے کہا، کوئی حرج نہیں اور میں اوپر چلا گیا، صبح میں جب جانکاری حاصل کی تو معلوم ہوا، اعظم گڑھ ہی جانا ہے، ساتھ میں والدہ ہیں، جن کے کولہے میں فریکچر کا آپریشن نوئیڈا میں کراکر لوٹ رہی ہیں، اعظم گڑھ میں آر ٹی او آفس کے قریب رہائش ہے، سال بھر پہلے ایکسیڈنٹ میں والد کا انتقال ہوچکا ہے، تعلیم کے بارے میں معلوم کیا تو بتایا کہ بی اے بی ایڈ ہیں، میں نے اپنے بارے میں بتایا کہ بلرياگنج میں واقع مشہور مدرسہ جامعة الفلاح کی خدمت کرتا ہوں اور راشٹریہ علماء کونسل کا جنرل سکریٹری ہوں، اسلامی قانون میرا خاص سبجیکٹ ہے، اس کے بعد انہوں نے مسلم پرسنل لاء سے متعلق کئی سوالات کیے. طلاق، تعدد ازدواج وغیرہ کے بارے میں پوچھا، میں نے تفصیل سے سمجھایا، یہ بھی پوچھا کہ جب ایک مرد کئی بیوی رکھ سکتا ہے، تو ایک عورت کئی شوہر کیوں نہیں رکھ سکتی؟ میں نے کہا کہ اسلام میں نکاح کا مقصد نسل انسانی کی بقا اور تحفظ عفت ہے، نسب کی حفاظت بہت ضروری ہے، اگر ایک ساتھ کئی شوہر ہوں گے تو اختلاط انساب ہوجائے گا اور نسب ہی گڈمڈ ہوجائے گا، بچوں کا سرپرست کون ہوگا، وہ کسے اپنا باپ کہے گا؟ بات ان کی سمجھ میں آئی، انھوں نے نماز کے بارے میں، خانہ کعبہ کے بارے میں پوچھا، اس کی بھی وضاحت کی، اندازہ ہوا کہ برادران وطن کے اندر بہت ساری غلط فہمیاں ہیں، ہم اتنے دن سے ساتھ رہتے ہیں لیکن اپنے دین کا تعارف نہیں کراسکے. یہ بہت بڑی غفلت ہے، میرے پاس جماعت اسلامی ھند کے شعبہ دعوت کے شائع کردہ دو ہندی فولڈر تھے، ایک اذان اور نماز سے متعلق اور دوسرا اسلام کی خصوصیات سے متعلق، میں نے پیش کردیا، بہت خوشی کے ساتھ قبول کیا. جب اعظم گڑھ اسٹیشن پر میں اترنے لگا تو انہوں نے شکریہ ادا کیا اور ہاتھ جوڑ کر نمستے کہا.
اندازہ ہوا کہ سفر میں اگر حسن اخلاق کا ثبوت پیش کیا جائے اور حسب موقع اسلامی تعلیمات کا حکمت کے ساتھ تعارف کرایا جائے تو مفید نتائج برآمد ہونگے ان شاء اللہ. اس کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اسلام کا اچھا مطالعہ کریں اور دیگر مذاہب کے بارے میں بھی جانکاری رکھیں، دوران سفر دعوتی فولڈر اور کتابچے رکھنا بھی بہت مفید ہے، اللہ ہمیں اپنی دعوتی ذمہ داری سمجھنے اور خوش اسلوبی سے ادا کرنے کی توفیق دے آمیـــن.