اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اترپردیش میں بدترین راون راجیہ، اپنے حق کی لڑائی کے لیے آگے آئیں!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 10 April 2018

اترپردیش میں بدترین راون راجیہ، اپنے حق کی لڑائی کے لیے آگے آئیں!

سمیع اللّٰہ خان جنرل سکریٹری کاروانِ امن و انصاف
ksamikhann@gmail.com
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
اترپردیش میں اسوقت یوگی آدتیہ ناتھ کی سربراہی میں بھاجپائی سرکار ہے، اتر پردیش کو اُتّم پردیش بنانے کا دعویٰ کرنے والی اس سرکار کی زمینی حالت گھٹیا ترین ہے، قتل و غارت لوٹ کھسوٹ زنا و خونریزی کی آماجگاہ بن چکاہے اترپردیش، یوگی راج میں جسے بعض ہندوتوائی رام راجیہ سے تعبیر کرتے ہیں حیوانیت کا ننگا ناچ اس ریاست کو راون راجیہ جیسا بنا کر پیش کررہاہے، اب تک ۱۹۵ سے زائد فرقہ وارانہ فسادات بھڑکائے جاچکے ہیں، کروڑوں کی املاک پر مشتمل اقلیتی طبقے کے کاروباری مقامات کو تہس نہس کیا جاچکاہے، ٹریفک سے لیکر تعلیمی نظام بے لگام ہے، تحصیل سے لیکر تھانے تک کا سسٹم درہم برہم زبوں حال ہے،
یہی حال رہا تو اترپردیش پسماندگی اور بے لگامی کی بدترین کھائی میں اس حد تک تتر بتر ہوجائے گا کہ اسے منظم کرنا مستقل کار دارد ہوگا ۔
 تازہ ترین دلخراش واردات اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ سے قریبی شہر اناؤ کا ہے، یہاں کی رہنے والی ایک خاتون نے اپنی عصمت ریزی کی دہائی کیا دی پولیس کسٹڈی میں اس کا باپ مشکوک حالت میں ختم ہوگیا، چونکہ اس خاتون کا فریق مخالف جس کے خلاف اس نے آواز اٹھائی تھی وہ ایم ایل اے ہے لہٰذا کوئی بعید نہیں،
دوسری طرف طاقت کے نشے میں چور مغرور ممبر آف اسمبلی جس پر اس خاتون نے اپنی عصمت دری کا الزام عائد کیا ہے پوری ڈھٹائی سے قہقہہ مارتا ہوا کان جھٹک رہاہے،
ایک بے چاری عورت جس کے پاس اس کی کل متاع اس کی عفت و عصمت ہوتی ہے، اسے درندوں نے گینگ ریپ کا نشانہ بنا کر تار تار کردیا، یہی کیا کم ستم تھا کہ پولیس کسٹڈی میں باپ کی موت نے اسے اور انگیز کردیا!
ایم ایل اے، کلدیپ سنگھ سینگر طاقتور ہے اور ستم زدہ خاندان پچھڑا ہوا کمزور ہے، لیکن کیا اترپردیش بھی کمزور ہے؟ یہ بات سوچنے والی ہے،
اترپردیش میں دن بدن جرائم جس طرح بڑھتے جارہےہیں عام آدمی پر جس طرح سے غنڈہ گردی کی جارہی ہے، پولیٹیکل کرائمز کو جس طرح بڑھاوا دیا جارہاہے، اسے نظرانداز کرنا بہت بھیانک غلطی ہوگی ۔
اترپردیش کا پورا سسٹم اسوقت فالج زدہ ہورہاہے، پولیس محکمہ سے لیکر سرکاری دفاتر میں جیسی مارا ماری اور افراتفری کا ماحول ہے، وہ ایک بے لگام سرپٹ کینسر زدہ سماج کی تشکیل میں کلیدی رول ادا کررہاہے، تعجب ہے کہ جمہوریت کے دعویدار اور جانوروں کو انصاف دینے والے افراد کے کانوں پر بھی جوں نہیں رینگتی!
کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ سب دیدہ دانستہ ہورہاہے، تاکہ عام آدمی اسی بھاگ دوڑ میں مرتا سڑتا رہے؟
اسوقت ضرورت اس بات کی ہے کہ رام و سیتا کے پیروکار اپنا فرض نبھائیں، معتصم و ابن قاسم کے نام لیوا اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، جمہوری ملک میں آئینی اسٹیٹ کو غیر آئینی ہونے سے بچائیں، طاقت کے نشے میں چور ملزم ممبر آف پارلیمنٹ کے خلاف ستم زدہ خاندان کی مدد کو آگے آئیں، ورنہ کل یہ راون راجیہ آپکے دروازوں پر دستک دے گا، آپ شیشے کے گھر میں ہیں، جب تک کہ آپ اپنا حصار از خود قائم نہ کریں اس کے تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں۔
اگر آج ایم ایل اے کی ستائی ہوئی مظلومہ اور پولیس کسٹڈی میں مرنے والے باپ کی آواز میں آپ نے آواز نہیں ملائی تو کل آوازیں اٹھنا بھی بند ہوجائیں گی،اور آر ایس ایس کا برہمن واد ہمیں اسی کا عادی بنانا چاہتا ہے ۔
خوب یاد رکھنا چاہیے کہ جس سماج کے لوگ اپنے آس پاس انسانیت پر ظلم و ستم کے خلاف نہیں اٹھتے، جب وہ خود نشانہ بنتے ہیں تو ان کی لاشیں اٹھانے والا بھی کوئی نہیں ہوتا ۔