اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: واٹس ایپ گروپ "پاسبان علم و ادب" کا نرالا ہفتہ واری پروگرام میں مفتی اجواد اللہ پھولپوری سے خصوصی گفتگو!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 10 April 2018

واٹس ایپ گروپ "پاسبان علم و ادب" کا نرالا ہفتہ واری پروگرام میں مفتی اجواد اللہ پھولپوری سے خصوصی گفتگو!

واٹس اپ دنیا کے بےتاج بادشاہ، لوگوں کے دلوں پر حکمرانی کرنے والے گروپ ​پاسبان علم وادب​ کا نرالا ،دل چسپ،  معلومات سے لبریز،رنگ برنگی دلکشی اور رعنائی سموئے ہوئے ہفتہ واری پروگرام ​پاسبان کی عدالت میں آج بحیثیت مہمان​ تشریف لانے والی عظیم ہستی جسکا تعلق ​ضلع اعظم گڈھ​ کے مشہور قصبہ ​پھولپور​ سے ہے جو اپنی  بہترین قلمکاری کے ذریعہ لوگوں کے دلوں پر علمی شجرکاری کا بہترین ہنر رکھتی ہے ساتھ ہی ساتھ ایک کامیاب منتظم بھی ہے جسکی نگرانی میں ہزاروں لوگ اپنی علمی تشنگی بجھاتے ہیں جو اپنی بے باکی کے ذریعہ آہستہ آہستہ ترقی کی منزل پر گامزن ہے..جنکی بے باکی کو حضرت مولانا عبدالبر صاحب اعظمی نے یوں بیان فرمایا ...... ​بے باک صدائےاجود سے باطل کے جگر ہل جاتے ہیں​ میری مراد ​حضرت مولانا مفتی محمد اجوداللہ صاحب پھوپوری​ کی ذات گرامی ہے  اس پھول کے اندر چھپے رازوں خوشبوؤں اور زندگی کی بہاروں کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے خوبصورت سنہرے سوالات لے کر حاضر تھے پاسبان کے سینئر حضرات یعنی حضرت مولانا منصور صاحب قاسمی جونپوری اور انکے معاون تھے  محترم مولانا وڈاکٹر ذاکر صاحب اعظمی ندوی ......آئیے دیکھتے ہیں کتاب زندگی کاوہ صفحہ جو اس انٹرویو میں کھل کر سامنے آیا جس میں بہت ساری قیمتی موتیاں آشکارا ہوئیں.🔮
(مرتب: عبیدالرحمن اعظمی)
         🌿🌷🌷🌿

​مولانامنصور صاحب​
ایک بار پھر ہم پاسبان علم و ادب کا  مشہور و مقبول ہفتہ پروگرام،، پاسبان کی عدالت میں،، ایک نئ شخصیت کیساتھ حاضر  ہورہے ہیں
ہم تمام ممبران کا تہ دل سے استقبال کرتے ہیں
یقینایہ آپ حضرات کی دلچسپی اور تعاون کا نتیجہ ہے جس نے پاسبان کو سوشل میڈیا کی دنیا میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا ہے جس کیلئے پاسبان گروپ آپ حضرات کا بیحد ممنون ہے امید ہے آئندہ بھی اسی طرح ہمیں آپ حضرات کا تعاون ملتا رہے گا
تو آئیے اس ہفتہ ایک نئے معزز مہمان سے روبرو ہوتے ہیں اور انکی زندگی کے مختلف پہلؤوں سے پردہ ہٹانےکیلئے ان کے سامنےکچھ تیکھے، کچھ میٹھے سوالات رکھتے ہیں
آج کے پروگرام میں  ہمارے مہمان خصوصی ہیں حضرت مولانا مفتی اجوداللہ صاحب پھولپوری نائب ناظم مدرسہ عربیہ بیت العلوم سرائمیر اعظم گڈھ ابن عارف باللہ حضرت مولانا مفتی محمد عبداللہ صاحب پھولپوری نوراللہ مرقدہ

موصوف صلاحیت و صالحیت کی دولت سے مالامال ایک ذمہ دار عالم دین ہیں اسی کےساتھ موصوف خطہ اعظم گڈھ کےایک مشہور خانوادہ کے چشم و چراغ ہیں
جس کی علمی، اخلاقی برتری اطراف عالم میں مشہور و معروف ہے
 ایسی عظیم شخصیت کے سامنے سوالات پیش کرنے کیلئے
 بندہ منصور احمد جونپوری اپنے معاون ڈاکٹر ذاکر صاحب اعظمی، ندوی کے ہمراہ حاضر خدمت ہے
امید ہے ہمیشہ کی طرح آپ تمامی حضرات بغور ملاحظہ فرماکر اپنے قیمتی تاثرات پیش فرمائیں گے

​ایڈمن اعلی مولانا شفیق صاحب قاسمی اعظمی​

ماشاءاللہ بہت خوب.
اس شخصیت کا بڑی شدت سے انتظار ہے .

 ہم انتظار کریں گے ترا قیامت تک.
خدا کرے کہ قیامت ہو اور تو آے،،


​مولانا خالدصاحب ترجمان پاسبان​
جب تک آفیشل انٹرویو ہوتا رہے آپ حضرات انٹرویو کا لطف لیجئے.
انٹرویو مکمل ہونے کے بعد تمام ممبران کو بھی سوال کا موقع دیا جائے گا. ان شاءاللہ.


​مفتی اجوداللہ صاحب​
سب سے پہلے تو پاسبان کی عدالت میں مجھ جیسے حقیر و فقیر بندۂ پر تقصیر اور عاجز و ناتواں کا سلام......السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعدہ
جس گروپ میں معزز ومؤقر علماء کرام و دانشوران عظام کا جماؤڑا ھو  مفتی محمد یاسر صاحب دامت برکاتہم جیسے مشفق استاد جلوہ افروز ھوں  مولانا ندیم الواجدی صاحب زید مجدھم جیسے زبردست قلم کار کی شمولیت ھو ایسے عظیم گروپ میں مجھ جیسے ناتواں کا انٹرویو بڑا عجیب سا محسوس ھوتا ھے لیکن ترجمان پاسبان کا حکم ٹالنا ھم جیسے چھوٹوں کیلئے ممکن نا ھوسکا اسلئے بندہ بے صلاحیتی کے باوجود بڑوں کے حکم پر حاضر خدمت ھے....!!
یقین جانئے اسوقت ھاتھوں سے پسینے چھوٹ رھے ھیں مخالفین کو جواب دینا آسان ھے پر اپنوں کو جواب دینے میں بہت احتیاط سے کام لینا پڑتا ھے.....دعاء فرمایئے کہ انگلی کیبورڈ پر چل نکلے تو معاملہ کچھ آسان ھوجائے
​مولانا منصور صاحب​
وعلیکم.السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

​مولانا منصور صاحب​
مفتی اجوداللہ صاحب!  ہم آپ کا پاسبان کی عدالت میں دل کی گہرائیوں سے استقبال کرتے ہیں نیز آپ کا بہت بہت شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے اپنی مشغولیوں کے باوجود اپنا قیمتی وقت ہمیں دیا
یوں تو آپ اور آپ کا خاندان محتاج تعارف نہیں ہے پھر بھی آپ اپنا تعارف کرادیں تاکہ آپ کی زبان سے پیش کیا جانے والا تعارف ایک دستاویزی حیثیت کا حامل ہوجائے
​مفتی اجوداللہ صاحب​
استقبال کیلئے شکریہ....

محمد اجوداللہ بن مفتی محمد عبداللہ بن حاجی ابولبرکات (چھوٹے بابو) بن مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری نوراللہ مرقدہ
آبائی گاؤں چھاؤں ھے داداجان حضرت پھولپوری نوراللہ مرقدہ نے چھاؤں سے ھجرت فرمائی اور پھولپور میں رھائش اختیار کی اسی کی طرف نسبت کرتے ھوئے پھولپوری سے مشہور ھوئے

​مولانامنصور صاحب​
ماشاءاللہ یہ آپ کی کسر نفسی اور آپ کہ اعلی تربیتی کا نتیجہ ہے کہ آپ اپنے کو چھوٹا سمجھتے ہیں
بہر حال اپنے والد ماجد اور حضرت پھوپوری نوراللہ مرقدھما کی حیات مبارکہ پر تھوڑا تفصیلی روشنی ڈالنے کی زحمت فرمائیں

​مفتی اجوداللہ صاحب​
حضرت پھولپوری سے متعلق تفصیل فیضان اشرف اور دیگر مضامین میں شائع ھوچکی ھیں مختصرا داداجان علیہ الرحمہ حضرت والا تھانوی نور اللہ مرقدہ کے اجل خلفا میں سے تھے عبادت و ریاضت آپکا محبوب مشغلہ تھا شان علم کو عبادت نے اپنے آغوش میں چھپا لیا تھا حضرت تھانوی جیسے پایہ کے بزرگ بھی آپکی عبادت اور ذکر اللہ کی برکت کے معترف تھے
​مولانا منصور صاحب​
کیا اس سوال کا جواب دینے کیلئے تیار ہیں یا دوسرا سوال پیش کیا جائے؟؟؟

​مفتہ اجوداللہ صاحب​
حضرت والد صاحب نور اللہ مرقدہ ابتدا ھی سے ایک بہترین طالبعلم تھے جسکے گواہ مظاھر العلوم کے در و دیوار ھیں زمانہ تعلیمی میں ھی حضرت ھردوئی سے تعلق قائم ھوگیا تھا جسکی برکات آخر عمر تک ظاھر رھیں تصوف کے میدان کے شہسوار بن کر ابھرےاور زمانہ لاکھ مخالفتوں کے باوجود اعتراف کرنے پر مجبور ہوگیا.

​مولانا منصور صاحب​
مفتی صاحب!  آپ اس وقت کل کتنے فیملی ممبرز ہیں ؟؟؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
فیملی میں تین بہنیں اور پانچ بھائی ھیں میری اپنی فیملی ایک اھلیہ اور چار بچوں پر مشتمل ھے الحمد للہ
ایک بیٹا اور تین بیٹیاں

​مولانا منصور صاب​
  ماشاءاللہ
آپ اپنی تعلیمی زندگی پر کچھ روشنی ڈالیں؟؟؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
ابتدائی تعلیم پرائمری دوم تک مدرسہ روضۃ العلوم پھولپور میں حاصل کی بعدہ تکمیل پرائمری اور فراغت مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم پر حاصل کی نیز دورہ حدیث شریف کے بعد عربی ادب استاد محترم مفتی محمد یاسر صاحب کی نگرانی میں پڑھا بعدہ افتاء بھی مدرسہ میں مکمل کیا
مدرسہ روضۃ العلوم کی سنگ بنیاد حضرت والا تھانوی نے اپنے دست مبارک سے ۱۳۳۳ ھ میں رکھی

​مولانامنصور صاحب​
ماشاءاللہ
یہ میرے لئے نئ دریافت ہے کہ آپ نے عربی زبان میں بھی تخصص کیا ہے

زندگی کا کوئ خوشگوار لمحہ جسے آپ بار بار یاد کرنا چاہتے ہوں؟؟؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
حضرت کی بیماری اور  انتقال سے پہلے کے سارے لمحے خوشگوار گزرے الحمد للہ

​مولانا منصور صاحب​
اوہ
زندگی کا کوئ عظیم سانحہ جسے بھولنا چاہتے ہوں مگر بھول نہ پاتے ہوں؟؟؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
جگ ظاھر ھے ایک بیٹے کے لئے اسکے والد کا سایہ سر سے گذر جانا ایک ایسا دلدوز لمحہ ھوتا جسے کوئی بھی یاد رکھنا نہیں چاھے گا
اور باپ بھی ایسا شفیق ھو کہ جس سے ملاقات کے بعد اجنبی بھی اسکی شفقت کو نا بھول سکے تو.....

​مولانا منصور صاحب​
یقینا ہم آپ کے درد کو محسوس کرسکتے ہیں وہ جب حضرت مفتی محمد عبداللہ صاحب پھولپوری جیسا شفیق باپ ہو
اللہ آپ حضرات کو صبر دے اور والد ماجد نوراللہ مرقدہ کے نقش قدم پر چلائے

​مفتی اجوداللہ صاحب​
آمین

​مولانا منصور صاحب​
مفتی صاحب!  اس وقت آپ کی عمر کتنی ہے؟؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
ذندگی کے بہترین تیس سال گنوا کے اکتیسویں میں قدم رکھا ھے

​ترجمان صاحب​
جنتی عمر میں داخل ہوچکے ہیں ماشاءاللہ.

​مفتی اجوداللہ صاحب​
بھیجنے کی تمنا تو نہیں ھے....؟
😉😉😉

​ترجمان صاحب​
بھیجنے کی نہیں داخلہ کی دعا ہے آپ کیلئے اپنے  لئے اور تمام احباب کیلئے.

​مفتی اجوداللہ صاحب​
جزاک اللہ

​مولانا منصور صاحب​
اسکا مطلب آپ ابھی نوجوان ہیں اللہ مزید ترقیات سے نوازے

اتنی کم عمری میں آپ بڑے بڑے منصب پر فائز ہوگئے کیا کبھی آپ کے ذہن و دماغ ہر کوئ بار محسوس ہوا؟؟؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
کام کا بار تو الحمد للہ کبھی نہیں ھوا پر خوف ھمیشہ رھتا ھیکہ یادگار پھولپوری میں کسی قسم کی خیانت انجانے میں نا ھوجائے

​ترجمان صاحب​
ماشاءاللہ اس خشیت کو سلام.

​مفتی اجوداللہ صاحب​
بار نا ھونے کا مطلب یہ نہیں کہ کام آسان ھے پر حضرت پھولپوری کی قربانیوں کی یاد کبھی تھکنے نہیں دیتی

​مولانا منصور صاحب​
ماشاء اللہ یہ تو بہت اچھی علامت یے اللھم زد فزد

مفتی صاحب! آپ ایک عظیم اور ممتاز ادارہ کے ذمہ دار ہیں ایسی بڑی بڑی جگہوں پر مدرسین ،ملازمین سے کچھ بے اصولیاں سرزد ہوجاتی ہوں گی
آپ کو سب سے زیادہ غصہ کس بے اصولی ہر آتا ہے؟؟؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
وہ بے اصولیا جو جان بوجھ کر کی جاتی ھیں انسے سخت نفرت ھے خصوصا بے جا تبصروں سے اگر واقعی کوئی کام شاق ھے تو انتظامیہ سے رجوع کرنا چاھئے اگر انتظامیہ آپکی جائز دقتوں پر کان نا دھرے تو تبصرہ کچھ حد تک جائز ھے لیکن کچھ لوگ بغیر رجوع کے اور بے جگہ تبصرہ کرجاتے ھیں ایسے لوگ کافی تکلیف دیتے ھیں
جبکہ میرا شروع سے اصول رھا ھے وہ کام جو خالص مجھسے متعلق ھوتے ھیں انکو نافذ کرنے سے پہلے اسکے منفی اور مثبت پہلؤں پر غور کرلیتا ھوں اور خود کو مدرسین و ملازمین کی جگہ تصور کرکے اس فیصلہ کے متعلق سوچتا ھوں پھر فیصلہ آگے بڑھاتا ھوں

​مولانا منصور صاحب​
👍
مفتی صاحب! ماشاءاللہ آپ مدرسہ کے ذمہ بھی ہیں اور ساتھ،، رسالہ فیضان اشرف،، کے مدیر بھی ہیں اس نئ اور اہم ذمہ داری کس طرح نبھاپاتے ہیں
؟؟؟
​مولانا ذاکر صاحب اعظمی​
عام طور پر اہل تصوف بالخصوص مظاہری مکتبئہ فکر کے حامل افراد کی زبان مولویانہ ہوتی ہے مگر آپ کی نگارشات زبان وبیان کے اعتبار سے معاصر ہی  نہیں بلکہ کلاسیکی ادب کا شاہکار ہوتی ہیں، اس کے کیا اسباب ہوسکتے ہی؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
فیضان اشرف کی ذمہ داری سے پہلے ایک یا دو مضمون زمانہ طالبعلمی میں لکھے تھے ذمہ داری کو سنبھالنے سے پہلے ایک ڈر اپنے آپ سے تھا کہ پتہ نہیں اس ذمہ داری کو نبھا پاؤنگا یا نہیں اسلئے کہ تسلسل سے لکھ پانا ھم جیسے ناکاروں کیلئے بہت ھی دشوار عمل ھے دعاء فرمائیں اللہ استقامت دیں
  ذمہ داری لینی ھی تھی اللہ کے بھروسے قلم اٹھا لیا اب آپ لوگ ھی فیصلہ کر سکتے ھیں کہ اس ذمہ داری کو کہاں تک نبھا پایا

​مولانامنصور صاحب​
اللہ آپکو اس اہم ذمہ داری کو بحسن خوبی ادا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے

​مفتی اجوداللہ صاحب​
آمین


​مفتی اجوداللہ صاحب​
نئے قلمکاروں کو پڑھنے کا بہت شوق رھا ھے کافی لوگوں کی نگارشات کو پڑھا اور انہیں سے کچھ سیکھنے کی کوشش کی ھے .....!!
جو چیز میں اپنے لئے مفید سمجھتا ھوں یا احباب کی رائے میں وہ مفید ھوتی ھیں اسے قبول کرنے میں مجھے کوئی دشواری نہیں ھوتی

​مولانا ذاکر صاحب ندوی​
ہمارے زمانہ طالبعلمی میں بیت العلوم پر ادبی کتب ورسائل وجرائد کا مطالعہ شبہ ممنوع ہوا کرتا تھا کیا فی زمانہ اس تعلق سے کچھ تبدیلی رونما ہوئی ہے؟

​مولانا منصور صاحب​
مفتی صاحب!  علماء کونسل کے نام سے ایک تحریک شروع ہوئ تھی اسکے بارے میں عوام میں اختلافات پائے جاتے ہیں کوئ حضرت مفتی صاحب نوراللہ مرقدہ کو اس تحریک کا اصل روح رواں مانتا ہے کوئ کسی کو
اس سلسلہ میں درست بات کیا ہے؟؟؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
پرانے افسانے اور ناول پر آج بھی وھی پابندیا عائد ھیں لیکن اس میدان میں ندویوں نے کافی کام کیا ھے افسانوی تحریر انکا خاص انداز ھوتا ھے اور فی الوقت ایسے قلمکاروں کی تحریروں پر کوئی پابندی نہیں

​مولانا ذاکر ندوی صاحب​
عام طور پر دینی مدارس میں اساتذہ کی ترقی لیاقت وصلاحیت کے بجائے انتظامیہ سے قربت پر منحصر ہوتی ہے، کیا ہم یہ سمجھیں کہ بیت العلوم اس کلیہ سے مستثنی ہے؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
بٹلہ ھاؤس سانحہ کے بعد ضلع کی جو صورت حال تھی وہ سب پر عیاں ھیں ابتدائی مشورہ کس کی جانب سے آیا معلوم نہیں لیکن حضرت والا کو شروع سے ھی اسمیں دلچسپی لیتے ھوئے دیکھتا رھا  ویسے بھی والد صاحب مسلم قیادت کے زبردست حامی تھے علما کونسل سے پہلے این ایل پی کو والد صاحب نے کھلا تعاون دیا انکے پروگراموں میں کئی مرتبہ شرکت کی جب علما کونسل کی شکل میں علماء کی قیادت کو سپورٹ کرنے کا مسئلہ سامنے آیا تو والد صاحب نے بھر پور حصہ لیا
​مولانا منصور صاحب​
جزاک اللہ

​مفتی اجوداللہ صاحب​
ھم اپنے طور پر تو با صلاحیت افراد کو ھی ترقی دینے کی کوشش کرتے ھیں اب یہ فیصلہ تو بیت العلوم کے اساتذہ اور طلبہ ھی کرسکتے ھیں کہ ھم اسمیں کس حد تک کامیاب ھیں اسکا ایک دوسرا پہلو یہ بھی ہوتا ہےکہ ناظم بیچارہ دو ہاتھ دو پیر کے ساتھ کہاں تک نگاہ رکھ سکتا ہے مجبورا رپورٹنگ کا سہارا لینا پڑتا ہے اور ایسی صورت میں مشیر اگر خائن و بددیانت ہو تو بیچارہ ناظم کیا کرسکتا ہے



​مولانا ذاکر صاحب ندوی​
یہ ایک خوش آئند پہلو ہے، مطالعہ پر غیر ضروری قیود سے طلبہ کی ادبی نشو ونما خاطر خواہ نہیں ہوپاتی۔ مولانا عبد الماجد ندوی کی معلم الانشاء بچوں میں تعبیری  صلاحیت کو بیدارر کرنے کے لئے ا یک مجرب وکامیاب گائیڈ ہے، کیا مذکورہ کتاب آپ کے مدرسہ کے نصاب کا حصہ ہے، اگر نہیں تو کیا اسے شامل نصاب کرنے پر غور کیا جاسکتا ہے؟

​مولانا منصور صاحب​
مفتی صاحب!  علماء کونسل کی تحریک بہت زور شور سے شروع ہوئ مگر ایک دم سے ٹھنڈی پڑگئ آپ کی نظر میں اسکی کیا وجوہات ہیں؟؟؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
عوام کی غلطیوں پر اللہ تعالی ڈھیل دیتے ھیں لیکن جب غلطیاں خواص کی جانب سے ھوں تو سخت گرفت آتی ھے...العیاذ باللہ

​مفتی اجوداللہ صاحب​
نصاب کا حصہ تو نہیں ہے لیکن اساتذہ کی طرف سے بچوں کو جن کتابوں کے مطالعہ کیلئے ابھارا جاتا ھے انمیں سے ایک یہ بھی ھے.....

​مولانا منصور صاحب​
مفتی صاحب!  میں آخری سوال کرکے اجازت چاہتا ہوں
جہاں تک میری جانکاری ہے حضرت مفتی صاحب رح نے آپ کے چھوٹے بھائ مفتی محمد احمداللہ پھولپوری کو ناظم اعلی بنایا کیا آپ حضرت کے اس فیصلہ سے مطمئن ہیں؟؟؟

​مولاناذاکر صاحب ندوی​
میری اپنی رائے تھوڑا مختلف ہے۔ بجائے خاص قربت رکھنے والے مشیروں پر اعتماد کے احتساب کا ایک شفاف وعادلانہ نظام اپنایا جانا چاہئے جس کی رو سے اصول کی پاسداری کے کلیہ سے کوئی مستثنی نہیں ہو۔


​مفتی اجوداللہ صاحب​
مکمل طور پر....!!
حضرت نے شروع سے کام کو دو حصوں میں تقسیم.کردیا تھا ایک مدرسہ کے اندرونی معاملات دوسرے وہ معاملات جنکا تعلق مدرسہ سے ھٹ کر خانقاہ سے تھا شروع سے ابتک مدرسہ کے اندرونی کام کو میں ھی انجام دیتے چلا آیا ھوں حضرت کا فیصلہ باالکل درست ھے

​مفتی اجوداللہ صاحب​
ایک شخص مکمل کام کا احاطہ نہیں کرسکتا اب مدرسہ کے اساتذہ کی ذمہ داری بنتی ھیکہ اگر کچھ غلط بات ذمہ دار تک پہونچائی جارھی ھو تو اسکو صحیح طور پر پہونچائے عموما لوگ ایسا نہیں کرتے ھیں بلکہ بیجا تبصرہ کرتے ھیں وہ بھی بے محل

​ترجمان صاحب​
حضرت مفتی صاحب نوراللہ مرقدہ کا سانحہ ارتحال ایک عظیم سانحہ تھا آپ اس وقت گھر پر تھے جب یہ خبر آپ نے سنی ہوگی تو آپ نے خود کو کیسے سنبھالا اور اب تک آپ کے دل و دماغ پر اس کا کیا اثر ہے؟

​مولانا منصور صاحب​
اس جواب سے خوشی ہوئ اللہ آپ دونوں بھائیوں کو اتحاد و اتفاق امانت و دیانت کیساتھ گلشن پھولپوری،، کی خدمت کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے...  آمین

اب آگے سوالات کرنے کیلئے کمان میرے معاون ڈاکٹر ذاکر اعظمی اور ترجمان پاسبان مولانا خالد قاسمی سنبھالیں گے


​مفتی اجوداللہ صاحب​
یقین کرنا مشکل تھا سچائی تو یہ ھیکہ میزبان نے جب کہا کہ حضرت کی سانسیں پچھلے پندرہ منٹ پہلے سے رک چکی ھیں تب بھی میں نے یہی کہا تھا کہ اطمینان رکھیں افاقہ ھوجائیگا لیکن خدا کو کچھ اور ھی منظور تھا

اگلے کئی ھفتہ تو خود کو یقین دلانے میں چلے گئے رفتہ رفتہ امر یقینی پر یقین آھی گیا

​مولانا ذاکر صاحب ندوی​
اس میں شک نہیں کہ مدارس کے طلبہ ہر لحاظ سے بہت ہونہار ہوتے ہی، مگر مشاہدہ میں آیا ہے کے باستثنائے چند کے اکثر مدارس کے نظماء ومہتممیں جب اپنے جانشین کا انتخاب کرتے ہیں تو انکی نظر کرم اپنے عزیزوں پر ہی ٹھہر جاتی ہے، جس کی وجہ سے بہت مستحق باصلاحیت افراد بد ظنی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کیا اہل مدارس کے اس غیر منصفانہ رویے سے آپ مطمئن ہیں؟


​ترجمان صاحب​
بہت ٹیڑھا سوال ہے.

​مولانا منصور صاحب​
بہت آسان جواب ہے

​مفتی اجوداللہ صاحب​
بالکل مطمئن ھوں اگر نظماء حضرات کے بچوں میں کوئی ایسا ھو جسکی صلاحیتیں دیگر مدرسین سے دس بیس %کم ھوں تو بھی زمام اقتدار انہیں کو سونپنا چاھئے اسلئے کہ اپنے آباؤ اجداد کی قربانیوں کا احترام جس قدر اسکے دل میں ھوگا کسی دوسرے کے دل میں شاید اسقدر نا ھو.....اور اسکا دوسرا پہلو یہ بھی ھوتا ھے کہ نظماء حضرات کے خانوادے میں انتظامی صلاحیت قدرے بہتر ھوتی ھے تدریس اور انتظام دونوں میں کافی فرق ھے ضروری نہیں کہ ایک بہترین مدرس بہترین ناظم بھی ثابت ھو......مثال کے طور پر والد محترم کو ھی دیکھلیں انسے پہلے بہترین افراد مدرسہ کے ذمہ دار بنے لیکن مدرسہ کو ترقی دینے کی وہ لگن شاید انمیں نہیں تھی


​مولانا منصور صاحب​
بہترین جواب

​ترجمان صاحب​
بہت خوب.. ماشاءاللہ

​ترجمان صاحب​
مدرسہ بیت العلوم کی ترقیات کے تعلق سے حضرت مفتی صاحب نوراللہ مرقدہ کے بہت بڑے بڑے منصوبے تھے جسے وہ ادھورا چھوڑ کر چلے گئے آپ حضرات کو ان منصوبوں کی تکمیل میں کوئی دقت اور پریشانی پیش آرھی ھے یا الحمدللہ سارے منصوبے ٹھیک ٹھاک تکمیل کی جانب رواں دواں ہیں ؟

​مولانا ذاکر ندوی صاحب​
میرا اگلا سوال نصاب تعلیم کے تعلق سے ہے۔ اب جبکہ فارسی اپنی افادیت سو فی صد کھو چکی ہے، دینی ودنیوی دونوں اعتبار سے ز بان فارسی فی زمانہ کسی طور معاون نہیں رہی، تو آخر کیا وجہ ہے کہ ہم آج بھی ہم عربی زبان کے قواعد سیکھنے کے لئے فارسی میں لکھی ہوئی کتابوں پر انحصار کرتے ہیں؟ کیا مدارس کے نصاب سے فارسی کی کتب کی جگہ انگریزی کو داخل نصاب کرنے کی آپ تائید کریں گے؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
مدرسہ کی حد تک جو منصوبے ھیں الحمد للہ انپر پہلے ھی کی طرح کام.چل رھا حضرت کے انتقال کے بعد بھی ماشاءاللہ دو بسوں کی خریداری عمل میں آئی اور رواق پھولپوری کے دو مزید سلیپ بھی لگ چکے ھیں مدرسہ کی باؤنڈری کی تیاری چل رھی ھے میز کیلئے الگ سے تعمیر کا ارادہ ھے نقشہ بنکر آنے والا ھے عید بعد ان شاءاللہ اسپر بھی کام کیا جائیگا ....بچیوں کے مدرسہ کے سلسلہ میں حضرت کافی پریشان رھتے تھے پانچ بیگھہ پر نقشہ تیار ھورھا ھے اللہ نے چاھا تو اگلے پندرہ دن بعد وہ منصوبہ بھی آپکے سامنے ھوگا اور بہت جلد عملی طور پر کام کو شروع کیا جائیگا........ان شاءاللہ

​ترجمان صاحب​
ماشاءاللہ اللہ تعالٰی غیب سے تکمیل کا سامان فراہم فرمائے.

​مولانا ذاکر ندوی صاحب​
آمین


​مفتی اجوداللہ صاحب​
بالکل بھی تائید نہیں کرونگا.........فارسی آج بھی اپنی ایک افادیت رکھتی ھے بغیر فارسی کے اردو زبان ادھوری ھے اردو کو اپنے قواعد کے ساتھ باقی رکھنا ھے تو فارسی کو زندہ رکھنا ھوگا.....انگریزی کی ضرورت سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا حتی الوسع اسے بھی شامل رکھا جاتا ھے

​ترجمان صاحب​
مفتی صاحب نوراللہ مرقدہ نے ایک یونیورسٹی کا بھی خواب دیکھا تھا جو ان کی زندگی میں شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا.. اس کی  کیا وجہ تھی؟

آپ اس حضرات اس سلسلے کسقدر کوشاں ہیں کہ مفتی صاحب یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوجائے.

​مولانا ذاکر ندوی صاحب​
دیوبند جسے ام المدارس کہا جاتا ہے، کیا وہاں سے موروثی نظام اہتمام کے خاتمہ کے بعد ادارہ ترقی کی راہ پر گامزن نہیں رہ سکا؟

​مفتی اجوادللہ صاحب​
سرکاری دقتوں کی وجہ سے وہ کام روک دیا گیا تھا .....حضرت کے ایک ایک اردہ کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی جائیگی کامیابی اور ناکامی دینا اللہ تعالی کا کام.ھے بندہ اپنے طور پر مکمل.کوشش کریگا ان شاءاللہ
​ترجمان صاحب​
ان شاء اللہ

​مفتی اجوداللہ صاحب​
یہ کس نے کہا کہ موروثی نظام اھتمام کے بغیر ادارہ باقی نہیں رہ سکتا....؟
پر اگر گھر کے لوگ اس کام کو خوش اسلوبی سے انجام دیں تو دقت کیا ھے...؟

​ترجمان صاحب​
آپ کے خیال سے اتفاق ہے اگر گھر کے افراد باصلاحیت اور صالح ہیں.
تو وہ زیادہ حقدار ہیں.

​ترجمان صاحب​
کسی بھی ادارے کو بطریق احسن چلانے کے لئے دو چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے.
ایک تو یہ ہے کہ اساتذہ کو ادارہ کے اصول و ضوابط کا پابند کیا جائے.
دوسرے اساتذہ سے روابط رکھے جائیں اور ان کی چھوٹی موٹی لغزشوں کو نظر انداز کردیا جائے..
آپ بحیثیت ذمہ دار ان میں سے کس پر عمل پیرا ہیں. کسی ایک پر یا دونوں پر؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
ایسا نہیں ھے کہ گھر کے لوگ باالکل ھی کورے ھوتے ھیں اصل میں ھر فرد اپنے اعتبار سے قانون کو ڈھالنا چاھتا ھے اور اجتماعی کام ایسا ممکن نہیں کہ ھر شخص کی رائے کے مطابق ھی قانون بنایا جاسکے ایسے میں جنکی منشاء کے خلاف قانون نافذ ھوتا ھو وھی لوگ کھلے بدنام کرنے لگتے ھیں اگر واقعی بے صلاحیت ھے تو باالکل بھی ذمہ داری نہیں دینی چاھئے
​ترجمان صاحب​
جی بالکل درست فرمایا آپ نے.
اپنے طور پر تو دونوں پر ھی عمل پیرا ھونے کی کوشش کرتا ھوں

​ترجمان صاحب​
ایسا سننے میں آتا ہے کہ بیت العلوم کے فضلا مدرسہ سے فارغ ہونے کے بعد مدرسہ کے ذمہ داران سے نالاں رہتے ہیں.
آور مدرسہ وہ والہانہ تعلق نہیں رکھتے جیسا رکھنا چاہئے.
کیا یہ بات صحیح ہے اگر صحیح ہے تو اس کی کیا وجہ ہے کیا اس پر آپ لوگوں نے غور کیا؟


​مفتی اجوداللہ صاحب​
یہ جواب اسوقت مناسب تھا جب والد صاحب کے فیصلہ پر اعتراض ھوتا......حضرت پھولپوری کے بعد انکے دونوں صاحبزادگان اس معیار کے نہیں تھے تو حضرت پھولپوری نے انہیں مدرسہ کی ذمہ داری نہیں سونپی اسکے بعد بہت سے افراد مدرسہ کے ذمہ دار بنے والد صاحب جب فراغت کے بعد مدرسہ پر تشریف لائے تو مفتی سجاد صاحب علیہ الرحمہ نے صاف طور پر کہا کہ مفتی صاحب یہ حضرت پھولپوری کی امانت تھی میں اسے آگے تو نہیں بڑھا سکا پر من و عن آپکے حوالہ کررھاھوں

​مفتی اجوداللہ صاحب​
سابقین اولین کے بارے میں تو میں زیادہ نہیں کہ سکتا پر حالیہ طلبہ اسکی نفی کرتے ملینگے ان شاءاللہ العزیز


​مفتی اجوداللہ صاحب​
یہ عبد الغنی کا مدرسہ ھے اور یہاں کے فضلا کچھ حاصل کریں یا نا کریں شان استغنا مکمل حاصل کرجاتے ھیں....😉
​مولانا ذاکر صاحب ندوی​
مادر علمی پر ہی شان استغنی کا عملی تجربہ........
​مفتی اجوداللہ صاحب​
اطمینان رکھیں ندوی ذہنیت ہرجگہ پائی جاتی ہے...😏😏😏

​مفتی اجوداللہ صاحب​
اور دیکھا جائے تو یہ ان طلباء کی ذمہ داری بنتی ھے جنہوں نے مدرسہ پر کافی طویل حصہ گزارا ھوتا ھے لیکن ناشکرے بھی تو انسانوں میں ھی پائے جاتے ھیں.....کسی سے انفرادی پرخاش کو مدرسہ پر نہیں تھوپنا چاھئے......

​ترجمان صاحب​
جی ہر طرح کے لوگ ہیں.
کیا آپ لوگوں کو باہری لوگوں مطلب آس پاس کے لوگوں کی مدرسہ یا مدرسہ کے نظام کے تعلق سے کسی مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اگر پڑتا ہے تو اسے کس طرح ڈیل کرتے ہیں؟

​مفتی کاشف صاحب اعظمی​
جی میں بھی یھی کھ رھا ھوں کہ آپلوگوں میں بھی کوئی معیاری نہ ہوتا تو حضرت بھی وہی کرتے یہموروثی والا سوال لغو ہے

​مولاناذاکر ندوی صاحب​
مفتی صاحب چؤنکہ آپ نوجوان ناظم ہیں اور عصر حاضر کہ ضروریات سے بخوبی واقف بھی ہیں، ہمارے خطے میں چھوٹے بڑے بہت سے مدارس ہیں مگر ان میں باہمی ربط نہ ہونے کے سبب انکی جو اجتماعی افادیت جو ہونی چاہئے تھی دیکھنے کو نہیں ملتی، کیا یہ ممکن ہے کہ علم کی ان بیش بہا موتیوں کو ایک لڑی میں پرونے کے لئے کسی ایک بورڈ کے سب کو تابع کردیا جائے؟

​مفتی ارشد صاحب شیروانی​
احسنت ۔ 100 فیصد درست

​مفتی اجوداللہ صاحب​
ابھی تک تو الحمد اللہ کسی قسم کی مخالفت کا سامنا نہیں ھوا ھے اللہ کرے ایسا ھو بھی نہ........چھوٹے موٹے اشکالات لوگ سفیروں سے کر لیتے ھیں اور انکا کوئی علاج نہیں................آج ھی کا ایک واقعہ ھے کہ آج ایک بچے نے چھ مہینے دس دن میں حفظ قرآن مکمل کیا ایک صاحب کسی سے کہ رھے تھے کہ ایسا نہیں ھوسکتا وہ بچہ کسی اور مدرسہ میں پہلے سے پڑھکر آیا ھوگا یہ لوگ جھوٹ بول رھے ھیں...

​ترجمان صاحب​
حضرت مفتی صاحب نوراللہ مرقدہ کے دل میں قرب و جوار کے مدارس کے ذمہ داران میں سے سب سے پہلے یہ خیال آیا کہ اساتذہ کرام کی تنخواہ معیاری ہونی چاہیے. جس پر مفتی صاحب نے عمل بھی کیا جو دیگر مدرسہ والوں کیلئے نمونہ بن گیا.
مفتی صاحب کے دل میں یہ خیال کیوں کر آیا؟؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
میری رائے میں یہ مناسب نہیں بورڈوں کی تشکیل کا کبھی کوئی خاص فائدہ ھوا نہیں اسکا تجربہ آپکو ھونا چاھئے ندوہ اس سلسلہ میں اکثر کوشش کرتا رھا لیکن لا حاصل ......!!
انفرادی طور کام کیا جائے مناسب ھوگا ورنہ بورڈ کی ذمہ داریوں کو لیکر ایک نیا بکھیڑا پیدا ھوگا اور جو کام ھورھے ھونگے وہ بھی رک جائینگے

​مفتی اجوداللہ صاحب​
حضرت والد صاحب فرماتے تھے کہ مدرس کا کام تدریس دینا ھے نا کہ مالداروں کے دروازوں پر حاضری لگانا اور انکی ضرورتیں بھی ایسی ھوتی تھیں کہ مجبورا بیچارے حاضری لگایا کرتے تھے......حضرت نے فرمایا یکسوئی کیلئے مناسب ھے کہ اتنی تنخواھیں کردی جائیں کہ لوگوں کی اھم ضرورتیں پوری ھوسکیں.....اور دوسری اھم.وجہ یہ تھی کہ لوگ دنیاوی تعلیم یہی کہ کر دلاتے تھے کہ ڈاکٹر اور لائیر بنکر کچھ دنیا کما سکے گا مولوی کی تنخواہ اتنی کم.ھوتی ھے کہ لوگ اس سے دور ھونا چاھتے ھیں....

​ترجمان صاحب​
حضرت نے اپنی زندگی میں یہ بہت بڑا کام کیا جسکی وجہ سے دوسرے مدرسہ کے ذمہ داروں کو بھی سوچنا پڑا اور وھاں کے اساتذہ کا بھی بھلا ہوا اللہ حضرت کو غریق رحمت فرمائے.
آمین

​ترجمان صاحب​
کیابات سچ ھےکہ بیت العلوم میں طلباسےزیادہ اساتذہ پرسختی کی جاتی ھے اور کیاوجہ ھےکہ بھت بڑےبڑے قدیم اساتذہ مستعفی ھوکرچلےگیے آخرکوئی تکلیف تورھی ھوگی
 کیااسطرح ادخال واخراج سے مدرسہ کی تعلیم کامعیار متاثر نھیں ھوتاھے...

​مفتی اجوداللہ صاحب​
اخراج پر ھم جوابدہ ھیں لیکن استعفی پر مستعفی سے جواب طلب کرنا چاھئے.....استعفی پر ھم سے جواب طلب کرنا نا انصافی ھوگی...جبکہ مستعفی حضرات کے استعفی ناموں پر اپنا ذاتی عذر لکھا ھوتا ھے جسے قبول کرنا منتظمین کی اخلاقی ذمہ داری ہے

​ترجمان صاحب​
ایسا بھی تو ممکن ہے کسی کو نکالنے کے بجائے اسے اتنا تنگ کیا جائے کہ وہ از خود چلاجائے سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے والے فارمولا پر عمل ہورہا ہو کیا یہ سچ ہے؟

​مولانا ذاکر ندوی صاحب​
دنیاوی اداروں میں بھی آج کل اسی فارمولے پر عمل ہورہا ہے۔۔۔

​مفتی اجوداللہ صاحب​
مستعفی حضرات میں سے بہت سے حضرات اسوقت ماشاءاللہ نظامت کے فرائض انجام دے رھے ھیں اور بہت سے اساتذہ انکے مدرسوں سے مستعفی ھوچکے ھیں کم از کم انکو تو ایسے کاموں سے پرھیز کرنا چاھئے تھا کہ لوگ مستعفی نہ ھوں....؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
مجھے نہیں لگتا کہ ایسا کچھ ھوتا ھے اور اگر کسی کے ساتھ ایسا ھو تو اسے آواز بلند کرنی چاھئے نا کہ میدان چھوڑ کر راہ فرار اختیار کرنا چاھئے

​ترجمان صاحب​
دوسرے مدرسہ میں اساتذہ کی تنخواہوں سے کچھ فیصد فنڈ کٹتا جب وہ مدرسہ چھوڑتے ہیں تو اس کا ڈبل کرکے دیا جاتا ہے کیا آپ کے مدرسہ میں اس کا نظم ہے اگر نہیں تو کیوں؟؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
APF
 کا نظم ھمارے یہاں بھی ھے لیکن اکثر لوگ اسمیں شمولیت نہیں اختیار کرنا چاھتے

​مفتی اجوداللہ صاحب​
ھمارے یہاں تو امسال سے پینشن بھی شروع ھوچکی ھے جسکی بنیاد بھی حضرت والا رکھ کر گئے ھیں

​ترجمان صاحب​
آپ  بھت عمدہ لکھتے ہیں   اسلئے مجھے یقین ھےکہ تقریربھی بھترین کرتےھوں گے لیکن کسی جلسہ میں آپکانام ابھی تک نظرسےنھیں گذرا آخراسکی کیاوجہ ھے کیاجلسہ سے آپ بیزار ہیں.

​ترجمان صاحب​

ماشاءاللہ یہ تو بہت ہی لائق تحسین قدم ہے. اور قابل تقلید بھی.
​مولانا ذاکر ندوی صاحب​
لائقتحسین قدم .

​مولانا ذاکر ندوی صاحب​
بیت العلوم کی تاسیس کے کم وبیش سو سال ہونے کو ہیں، تصنیف وتالیف کے میدان میں ہمیں نمایاں کسی نام بیت العلومی کا نہیں نظر آتا، کیا مستقبل میں اسکی تلافی کا کوئی منصوبہ ہے؟

​مولانا منصور صاحب​
ماشاءاللہ
کیا مدرسین کے ریٹائرڈ ہونے کی کوئ عمر مقرر کی گئ ہے؟؟؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
ایسا نہیں ھے آپکی خوشگمانی کا شکریہ میں تقریر نہیں کرتا تقریر عزیزم مفتی احمد اللہ صاحب کرتے ھیں بس میں تھوڑا بہت لکھ لیا کرتا ھوں

​ترجمان صاحب​
تقريبا ڈھائی گھنٹے ہوگئے  کافی دیر ہوچکی ہے اس لئے دیگر ممبران کو عمومی سوال کی اجازت دی جاتی ہے..
​ترجمان صاحب​
تقریر بھی کیجئے. اس میں آگے آئیے.

​مولانا شرف الدین عظیم صاحب​
بیت العلوم ایک عظیم اسلامی ادارہ ہے۔اس کی اسلامی علوم کے حوالے سے ملکی پیمانے پر ایک شناخت ہے۔
کیا عصری درسگاہیں اس کی اسناد کو تسلیم کرتی ہیں؟
اگر نہیں تو۔اس سلسلے میں آپ کا کیا موقف ہے'؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
عمر تو نہیں لیکن کام کی رپورٹ کو دیکھتے ھوئے اگر کسی کو ھٹایا جائیگا تو اسکو پنشن دی جائیگی بشرطیکہ مدرسہ کیلئے اسکی خدمات بیس سالوں پر محیط ھو....اسوقت حافظ نعیم اللہ صاحب کو ضعف پیری کی وجہ سے پنشن جاری کی گئی ھے اگر کوئی اضافی کام مثلا چندہ وغیرہ کرینگے تو اسکے لئے الگ سے تنخواہ دی جائیگی.....انکی پنشن اسوقت سات ھزار روپئے ھے اور وہ گھر ھی پر آرام کرتے ھیں
​ترجمان صاحب​
ماشاءاللہ طبیعت خوش ہوگئی لگتا ہے اب ممبئی چھوڑ کر بیت العلوم پر خیمہ لگا دوں.. کچھ گنجائش ہے؟
​مولانااکرم صاحب​
ماشاءاللہ یہ بہت اچھی بات ہے ..لیکن دونظری نہیں ہونی  چاہیے

​مفتی اجوداللہ صاحب​
علیگڈھ مسلم یونیورسٹی سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے ابھی اوکے نہیں کیا ھے آزاد یونیورسٹی نے ھمارےمدرسہ کی سند کا اعتبار کیا ھے جسکی خبر بھی راشٹریہ سہارا میں آئی تھی اور امسال کچھ بچے جانے کا بھی ارادہ رکھتے ھیں دعاء فرمائے اور ادارے بھی ھم کو سہولت دیں تاکہ بچوں کیلئے آسانی ھوسکے

​مولانا شرف الدین عظیم صاحب​
ماشاءاللہ لائق تحسین قدم ہے
ان شاءاللہ کامیابی قدم بوس ہوگی

​حافظ خطیب صاحب اعظمی​

اختصارا"تین سوال..
1-روضتہ العلوم کوقائم ہوئےتقریبا106 سال ہوچکےلیکن ہرلحاظ سےجوترقی بیت العلوم پرہوئی ویسی روضتہ العلوم پرکیوں نہیں؟
2-مولاناعبدالقیوم صاحب رح اور مفتی سجادصاحب رح. ان دوبزرگوں نےحضرت پهولپوری رح سےلیکرمفتی پهولپوری رح تک مدرسہ کی بےلوث خدمت کی. کیاانکےخانوادے سےمدرسہ کوکوئی میسرہے اور اگرنہیں ہےتوکیوں نہیں ہے؟
3- سنایہ بهی گیاہےکہ. ماضی میں جنہیں مدرسہ سے نکلواناہوتاتهاانہیں کچهہ لوگ ذہنی طورپر اسطرح ٹارچر کرتےتهے کہ غیور استاد خود ہی استعفی دینےپر مجبور ہوجاتاتها اس طرح کےکئی واقعات سامنےآئےہیں. اس میں کتنی صداقت ہے؟


​مولانا ذاکر ندوی صاحب​
خواجہ معین الدین چشتی عربی فارسی یونیورسٹی کو بھی فائل ارسال کریں، وہاں بآسانی معادلہ ہوجائے گا۔

​مولاناشرف الدین عظیم صاحب​
ادارے میں اب تکمیلات کے بھی شعبے ہیں۔
طلباء کے مستقبل کیلئے عصری تقاضوں کے پیش نظر انگلش و کمپیوٹر کے شعبے ہیں یا نہیں؟
اگر نہیں تو اس حوالے سے آپ کے کیا منصوبے ہیں'

​مفتی اجوداللہ صاحب​
۱...ابتدا ھی سے اسے مکتب بنائے رکھنے کا ارادہ تھا اسلئے وہ اپنی جگہ علی حالہ باقی ھے.....!!
۲....مفتی سجاد صاحب نے اپنی ذندگی میں اپنے ایک صاحبزادے کو مدرسہ سے دور کردیا تھا اور دوسرے صاحبزادے کو بزنس میں لگا دیا تھے اسلئے دونوں میں سے کوئی بھی مدرسہ میں نہ آسکا.......بابا عبدالقیوم صاحب کے خانوادہ سے کبھی کسی نے درخواست ھی نہیں دی اسلئے انمیں سے بھی کوئی مدرسہ کی خدمت نہ کرسکا.....!!
ماضی کے حالات سے زیادہ واقفیت نہیں ھے اور جو ھونا تھا وہ ھوچکا اسلئے اسپر کوئی تبصرہ نہیں اس سلسلہ میں کچھ باتیں پیچھے گزر چکی ھیں

​ترجمان صاحب​
اتنے بڑےادارےکے ناظم تعلیمات ھیں توکیاآپکو اسکی کمی کااحساس نھیں ھے
آپکوطلبامیں بھی ضرورت پڑتی ھوگی بولنےکی توکب تک ادھارسےکام چلائیں گے.
اس لئے میری خواہش ہے کہ آپ صحافت کیساتھ میدان خطابت کے بھی شہسوار بنیں.

​ایڈمن اعلی مولانا شفیق صاحب قاسمی اعظمی​
ماشاء اللہ، بہت خوب، ایک بہترین پہل.
ویسے آپ کے انٹرویو میں تجربات و مشاہدات کی وسعت پنہاں ھے، قیمتی اثاثے میں زندگی ماحول اور حالات کا جو دخل ہے وہ انٹر ویو میں جابجا نمایا ہے.

​مولانا شرف الدین عظیم صاحب​

اللہ تعالی آپ کو خوش رکھے، شرور و فتن سے حفاظت فرماے.
آپ کی تحریر میں عام مدارس کے روایتی اسلوب کے بر عکس ادبیت جھلکتی ہے۔
آپ نے ادبی تحریروں کا کافی مطالعہ کیا ہے۔
لہذا ہم جاننا چاہیں گے کہ عصر حاضر میں آپ علماء میں کس کی تحریر سے متاثر ہیں

​مفتی اجوداللہ صاحب​
ھم راہ چلتے مسافر ھیں کچھ کام کے پتھر چن لیتے ھیں کس پہاڑی کے ھیں تحقیق نہیں کرتے.....ویسے بھی متأثر ھونا ھمارے خمیر میں نہیں ھے یہ بات از راہ تکبر نہیں از راہ اطلاع ھے

​مولانا ابو صالح عرفات صاحب اعظمی​
مفتی سجاد صاحب رح اور مولانا عبدالقیوم صاحب رح کی بیت العلوم پر بے شمار خدمات  ہیں میں نے ابھی سنا کچھ عمارتوں کی نسبت تھانوی رح اور مولانا ہردوئی رح اور پھول پوری رح کی طرف  ہے
کیا ان دو بزرگوں کی طرف کسی عمارت کی نسبت کا ارادہ ہے؟

​مولانا ذاکر ندوی صاحب​
ناظم تعلیم کے لئے مقرر ہونا ضروری نہیں، البتہ قلمی صلاحیت کا حامل ہونا ضروری ہے۔

​مفتی اجوداللہ صاحب​
جلد از جلد ان شاءاللہ ابھی کچھ دن پہلے ھی آپس میں اس سلسلہ میں بات ھوئی اوپر جن حضرات کا نام آیا چونکہ وہ ذمہ دار تھے اسلئے انکو اولیت دی گئی

​مولانا منصور صاحب​
مفتی صاحب!  آپ کی نظر میں مدرسہ بیت العلوم کی کیا خصوصیات ہیں جو ایک طالب دیں کیلئے باعث کشش ہیں؟؟؟

​مولانا ابوصالح عرفات صاحب​
ماشاءاللہ آپ اچھی استعداد کے مالک ہیں آپ نے تعلیم کو کیوں بیت العلوم تک محدود رکھا ؟
آخر کیوں دارالعلوم دیوبند یا مظاھر العلوم آپ نہیں گئے؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
الحمد للہ اسوقت مدرسہ بیت العلوم تمام شعبوں سے مزین ھے اور مدرسہ کی خاص بات تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا خصوصی انتظام ھے علم اور عمل دونوں کا سنگم ھے بیت العلوم اور زمانہ بھی اسکا معترف ھے

​مولانا ابو صالح عرفات صاحب​
کیا بیت العلوم کے طرز پر کوئی اور بڑا ادارہ قائم کرنے کا ارادہ ہے ؟
یا آپ دونوں بھائی بیت العلوم کو ہی اپنی خصوصی توجہات کا مرکز بنائے رکھیں گے

​ترجمان صاحب​
ایک آخری سوال.
آپکےمدرسہ میں مدرس کو تقریر کےلیے سفر کرنےپر سناھےپابندی ھے
اگرچہ جمعرات کواجازت ھے مگریہ تو مدرسہ کےلیےبھی مفیدھے اور عوامی دینی بیداری کےلیےبھی مفیدھے اسلیے درمیان ھفتہ بھی دوایک مدرس اگر سفر کریں تو بھت بھتر ھوگا
ھرادارے میں اسکی حوصلہ افزائی اور پذیرائی ھوتی ھے مگر سناھے بیت العلوم میں اسکی اجازت نھیں ھے آخر ایساکیوں؟؟؟

​مفتی ارشد صاحب شیروانی​
عمدہ جوابات کے درمیان میں یہ کیا لکھدیا ۔ کسی کی صلاحیت یا کارناموں سے متاثر ہونا کوئی عار کی بات نہیں مرعوب نہیں ہونا چاہئے؟

​مفتی اجوداللہ صاحب​
دارالعلوم جانا ھوا تھا والد صاحب نے شرط رکھی تھی کہ میں کسی سے سفارش نہیں کرونگا وقف میں داخلہ ھوگیا تھا اندر نہیں ھوسکا تھا والد صاحب نے واپس بلالیا جبکہ کئی اساتذہ سے جب واپسی پر ملاقات کی تو انہوں نے روکنے کی کوشش کی پر حضرت کی رائے پہلے سے بھی نہیں تھی اسلئے واپس آنا پڑا
والد صاحب کی سرپرستی زیادہ ضروری تھی مدرسہ میں رھکر والد صاحب کی سرپرستی میں علم.کے ساتھ کچھ عمل بھی ھوجاتا تھا والد صاحب کی رائے کے مطابق ھم جیسے آزاد بندوں کیلئے دارالعلوم کی فضا راس نہیں آتی

​مفتی اجوداللہ صاحب​
واقعی ابھی تک متأثر نہیں ھوسکا ھوتا تو ضرور لکھتا...........تقریروں کے متعلق پوچھا جاتا تو بالکل لکھتا

​مولانا ابو صالح عرفات صاحب​
آپ جیسے لوگوں کو سیاست میں آنا چاہئے تاکہ گندی سیاست سے لوگوں کی قدر حفاظت ہوسکے
 اس سلسلہ میں آپ کی کیا رائے ہے؟
کیا بیت العلوم کے طرز پر کوئی اور بڑا ادارہ قائم کرنے کا ارادہ ہے ؟
یا آپ دونوں بھائی بیت العلوم کو ہی اپنی مخصوصی توجہات کا مرکز بنائے رکھیں گے

​مفتی اجوداللہ صاحب​
ھم جیسوں سے مراد اگر میری ذات ھے تو میں اسکا ھل نہیں اگر علماء کرام ھیں تو بالکل آنا چاھئے جبتک صاف شفاف لوگ سیاست میں قدم نہیں رکھینگے شفافیت کیونکر آسکتی ھے...؟
لیکن کیا کریں ھم ایسے ملک کے باشندہ ھیں جہاں صفائی کیلئے بھی گندا کپڑا استعمال کیا جاتا ھے

​مفتی اجوداللہ صاحب​
بچیوں کیلئے ضرور ارادہ ھے اور اسپر عمل کی کوشش بھی ھورھی ھے .....اگر آپکے سوال کی منشاء بیت العلوم کو دو لخت کرنے کی ھے تو اللہ وہ دن نہ دکھائے میں اپنے لئے اتنا کہ سکتا ھوں خدانخواستہ کبھی انتظام کو لیکر کوئی ان بن ھوئی تو میں ھرقربانی کیلئے تیار ھوں لیکن باپ دادا کے لگائے پودے پر تھوڑی بھی آنچ نہیں آنے دونگا بیت العلوم میں جھاڑو لگانا بھی میرے لئے باعث ھزار فخر ھے لیکن بیت العلوم پہ آنچ آجائے یہ میرے لئے کبھی بھی اور کسی بھی حال میں قبول نہیں ھزار نہیں لاکھ بار قبول نہیں


​ترجمان صاحب​
کافی وقت ہوگیا ہے تقریباً سوا تین انٹرویو کا سلسلہ چلا ہے اس لئے  اب انٹرویو کے اختتام کا اعلان کیا جاتا ہے.
ماشاءاللہ آج کا انٹرویو انتہائی مفید اور معلومات افزا رہا.
سوالات بیحد اہم اور چبھتے ہوئے تھے لیکن مفتی اجود اللہ صاحب پھولپوری دامت برکاتہم نائب ناظم مدرسہ بیت العلوم سرائمیر اعظم گڑھ نے ہر سوال کا بہت  ہی خندہ پیشانی کیساتھ تشفی بخش جواب مرحمت فرمایا.
امید ہے کہ یہ انٹرویو اھل مدارس منتظمین اور اساتذہ کیلئے مشعل راہ اور سنگ میل ثابت ہوگا.
ہم مفتی صاحب کا اپنی جانب سے اور تمام اراکین پاسبان کی جانب سے تہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے ہماری دعوت کو قبول کیا اور پاسبان کی عدالت میں قدم رنجہ فرماکر پاسبان علم و ادب کو عزت بخشی اور  پاسبان میں ایک یادگار انٹرویو کا اضافہ کرکے پاسبان علم و ادب کی محبوبیت و مقبولیت میں مزید اضافہ کیا..
اللہ آپ کو جزائے خیر دے جملہ شرور وفتن سے محفوظ فرمائے صبر و استقامت کیساتھ مدرسہ بیت العلوم بام عروج پر پہنچانے میں اپنی خاص رحمت کا معاملہ فرمائے..
ایں دعا از من واز جملہ جہاں آمین باد.
آپ کے اس جذبہ کو لاکھوں سلام.

​حافظ خطیب صاحب اعظمی​
ماشاء اللہ. بہت انقلابی جذبات ہیں.اللہ تعالی آپلوگوں کو ہمیشہ سرخرو رکهےآمین.

​مفتی اجوداللہ صاحب​
تعلیم کوحرج سے دور رکھنے کیلئے ایسا کیاگیا ھے اور ایسا حضرت کے زمانہ سے ھوتا چلا آیا ھے حضرت فرماتے تھے اسکے لئے مبلغ رکھے جائیں یا بوقت ضرورت انتظامیہ کی اجازت سے درمیان ھفتہ پروگرام دیا جاسکتا ھے

​ترجمان صاحب​
شکریہ. اب آپ کو آرام کی ضرورت ہے.
اس لئے پروگرام ختم کیا جاتا.
ایک بار اور شکریہ.
اللہ حافظ شب بخیر.
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ.

​مولانا ابو صالح عرفات صاحب​
اللہ نہ کرے کی کوئی اختلافی صورت پیدا ہو اور بیت العلوم دو ٹکڑے ہو یہ کسی بھی حال میں ناقابل قبول ہے الله بیت العلوم کو مزید ترقیات سے نوازے
میں. نے سوال میں لکھا ہے کہ بیت العلوم کے طرز پر کوئی اور ادارہ قائم کرنے کا ارادہ ہے کیا

​مفتی اجوداللہ صاحب​
آمین جزاک اللہ خیرا کثیرا......!!
آپنے ھمیں اس لائق سمجھا اور حوصلہ دیا اسکے لئے ھم.آپکے اور مولانا منصور صاحب دامت برکاتہم کے مشکور و ممنون ھیں ورنہ ھم.جیسوں کی کیا حیثیت کہ پاسبان جیسے مؤقر گروپ میں انٹر ویو دے سکیں

​ترجمان صاحب​
ایک آخری سوال.
پاسبان علم و ادب کو آپ نے کیسا پایا.
اھل پاسبان کو کوئی پیغام دینا چاہیں گے.

​مولانا ذاکر ندوی صاحب​
میرے خیال میں درمیان ہفتہ اجازت نہ دیا جانا طلبہ کے حق میں ہے۔ ندوہ میں مولانا سلماندوی ومولانا خالد غازی صاحب مستقل تقریری دورے پر رہتے ہیں جس ی وجہ سے طلبہ کا تقصان ہوتا ہے۔

​مفتی اجوداللہ صاحب​
پاسبان علم وادب وہ گلشن ھے جسکا ھر پھول نرالا ھے اسکی بھینی بھینی علمی خوشبو سے روح تر وتازہ رھتی ھے لیکن کبھی کبھی یہ خوشبو اتنی پھیل جاتی ھے کہ اسکو اپنی ذات میں سمونا مشکل ھوجاتا ھے......خدائے عز وجل اسکو ھمیشہ قائم و دائم رکھے.....آمین
ممبران کی خدمت میں بس اتنی گذارش ھیکہ بیجا سوالات و جوابات سے اس گروپ کو بچائے رکھیں کبھی کبھی کچھ لا یعنی بحثیں ھونے لگتی ھیں جسکا نتیجہ یہ ھوتا ھے اگر کچھ توقف کے بعد نیٹ کو آن کیا جائے تو میسیجس کی بھرمار ھوجاتی ھے مجبورا سبکو چھوڑ کے آگے بڑھ جانا پڑتا ھے جسمیں یقینا بہت سی اھم باتیں پڑھنے سے رہ جاتی ھیں.....!!
​===================​
​ممبران پاسبان نےاپنےقیمتی و انمول اور  دلکش تبصروں کے ذریعہ =-انٹرویو-= کو سہنرے سے سہنرا تر کردیا​
آئیے سیدھے چلتے ہیں تبصروں کی دنیا میں
[4/9, 3:51 PM] موت کو یاد رکھیں: ​مولاناشفیع اللہ صاحب​
ماشاءاللہ الولد سر لابیہ مفتی صاحب کا بے باک انداز عمدہ تحریری اسلوب اور مسکت جواب نے بہت ہی مسرور کیا ۔بہت سی باتیں نکھر کر سامنے آئیں ۔اساتذہ طلبہ اور انتظامیہ کا ربط باہم پیدا کرنے کے لئے  سعی پیہم کا اظہار  بھی خوب سے خوب تر رہا ۔کاموں کے متعلق بیداری ، انرجی ، گلشن پھولپوری کے واسطے مرمٹنے کا جذبہ اور آباؤ اجداد جذبہ کا پرتو نظر آیا ۔ جواب مسکت اور اس کا انداز بھی مثبت رہا ۔اللہ سے دعا ہے کہ گلشن پھولپوری دن دوگنی رات چوگنی عطا فرمائے ۔مفتی صاحب نور اللہ مرقدہ کو غریق رحمت فرمائے    آمین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شفیع اللہ اعظمی

​حافظ خطیب احمد صاحب اعظمی
پاسبان کےایک اہم رکن مفتی محمداجوداللہ صاحب کاانٹرویو اس لحاظ سےخاص ہےکہ وہ مدرسہ بیت العلوم کےاہم ذمہ دار اور نائب ناظم ہیں اسی تناظر میں ان سے بڑےاہم اور بعض بڑےچبهتےسوالات پوچهےگئے اور انهوں نےہرسوال کابڑا تشفی بخش جواب دیا مدرسہ کی نسبت سےان کے عزائم بہت بلند،قابل داد اور قابل دید ہیں.انتظامی لحاظ سےانکی کئی باتیں دوسرےمدارس کیلئے مشعل راہ بهی ہیں.
اللہ سےقوی امید هےکہ مفتی صاحب رح کےدونوں صاحبزادگان باہم ہمیشہ اتفاق و اتحاد کیساتهہ مدرسہ کو ترقی کی بلندیوں پر لےجانےکاسلسلہ برابرجاری رکهیں گے.
چونکہ مدرسہ احقرکابهی مادرعلمی ہے اسلئےہمیشہ اس سےخاص لگاو رہا رهےاور خاص دعائیں بهی.
اللہ تعالی اس گلشن پهولپوری رح کوہمیشہ لہلہاتاہوا قائم رکهے آمین.

محمدخطیب اعظمی.
ماشاءاللہ بہت خوب

​مولانا عاصم طاہرصاحب اعظمی​
بندہ شکر گزار ہے حضرت مفتی محمد اجود اللہ صاحب(اجود بھائی) دامت برکاتہم العالیہ قائم مقام ناظم مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ کا کہ انہوں نے تمام تر سوالات کا نہایت ہی عمدہ اور تشفی بخش جواب دیا،
جوابات ہی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مدرسے کے امور کو لیکر انتہا سے زیادہ فکر مند ہیں،

آج پھر حضرت مفتی صاحب نور اللہ مرقدہ کی یاد تازہ ہوئی خدائے عظیم غریق رحمت فرمائے آمین
اور ان کے اس عزائم کا بھی تذکرہ سامنے آیا جن کو حضرت مفتی صاحب نور اللہ مرقدہ نے اپنی حیات مستعار میں شرمندہ تعبیر نہ کرسکے،
بڑی خوشی ہوئی آپ کے جوابات کو سن کر کہ انشاء اللہ حضرت کے عزائم کو حتی الامکان پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی
اور کی جا بھی رہی ہے

آپ کے جذبات سوچ و فکر کو سلام کرتا ہوں اور بارگاہِ خداوندی میں دعا گو بھی ہوں کہ آپ کو حوادثات زمانہ سے محفوظ فرمائے اور عمر نوح عطا فرمائے،
          آمین یا رب العالمین

           عاصم طاہر اعظمی

​مفتی محمد یاسر صاحب قاسمی اعظمی​
ماشاءاللہ مفتی اجوداللہ صاحب  پھولپوری مدظلہ نے تمام سوالات کے جوابات کمال مہارت کے ساتھ دیا مجھے بڑی مسرت ہوئی کوپاگنج ایک جلسہ سے ابھی میری گھر واپسی ہوئی ہے راستہ میں میسیج پڑھتے پڑھتے گھر پہنچ گیا یقینا مفتی صاحب پھولپوری رحمہ اللہ بڑے مدبر اور دور رس شخصیت کے حامل تھے انہوں اپنی فرقت سے پہلے مدرسہ بیت العلوم کے لئے جن دونوں صاحبزادوں کا انتخاب کیا وہ بہت ہی متوازن اور مناسب تھا اور حضرت کے بعد ان دونوں ذمہ داروں نے جس ذمہ داری اور دیانت کے ساتھ ادارہ کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیاہے وہ قابل تعریف اور قابل صد رشک ہے بالخصوص مفتی اجوداللہ صاحب پھولپوری مدظلہ نے جس قدر برق رفتاری سے اس علمی ذمہ داری کو نبھایا ہے وہ حیرت انگیز ہے اللہ تعالی نظر بد سے محفوظ فرمائے اور خوب ترقیات سے نوازے موصوف محترم کی خاصیت یہ ہے کہ وہ تصنع اور بناوٹ سے پاک ہیں اور بہترین پلاننگ اور منصوبہ سازی کے ذریعہ اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں فیضان اشرف کی کامیاب ادارت نے میرے دل میں ان کی عظمت کو مزید راسخ کردیاہے اور محسوس ہوتا ہے کہ موصوف روز افزوں راہ ترقی پر گامزن ہیں ان کے اندر سیکھنے اور کچھ کر گذرنے کا حیرت انگیز جذبہ ہے حضرت مفتی صاحب نوراللہ مرقدہ کی روایات ان کے اطوار اور ان کے اخلاق وکردار کے امین ہیں ان کے ہم مزاج اور ہم مشرب ہیں  اللہ تعالی سے بندہ یہی دعاء کرتاہے کہ اللہ تعالی موصوف کو علم لدنی عطاء فرمائے اور وہ صلاحیتیں عطاء فرمادے جن صلاحیتوں کی انہیں علمی ملی سماجی سیاسی میدانوں میں ضرورت ہے وماذلک علی اللہ بعزیز

​مولاناامجد صدیقی صاحب​
پاسبان کی عدالت میں
پروگرام کا میں شدت سے منتظر رہتا ہوں  اس ہفتہ جس عظیم شخصیت کو پیش کیا گیا حضرت مفتی صاحب خاندانی وجاہت کے ساتھ گوناگوں خوبیوں اور کمالات کے حامل اس میں کوئی دو رائے نہیں
پاسبان کی عدالت میں حضرت مفتی صاحب کا انٹریو بڑا دلچسپ اور مفید رہا
متعدد اور مختلف فیہ گوشوں پر روشنی ڈالی گئی  جس پر مفتی صاحب نے بڑی چابک دستی اور کمال مہارت کے ساتھ جواب دیا
ایک پہلو جو احقر کی نظر میں بھی نمایاں ہے وہ یہ  کہ
مدارس اسلامیہ کے نصاب میں فارسی کی جگہ  انگریزی کو داخل نصاب کیا جانا چاہئے یا نہیں ؟
مفتی صاحب کا جواب نلائق داد ہے

فارسی کی اہمیت وافادیت ہر عہد میں مسلم رہی  گر چہ اب اس کے ذریعہ سے افادے استفادے کو محدود کر دیا گیا
اور پھر اردو زبان کی پرورش وپرداخت  فارسی زبان ہی کی گود میں ہوئی  لہذا فارسی اردو کے لئے آلہ کار ہے جسے فراموش کرنا نادنی ہوگی

انگریزی زبان کی اہمیت سے بھی مفر ممکن نہیں
مدارس اسلامیہ میں انگریزی زبان شامل نصاب ہو اس کے لئے ذمہ دارن وعہدے دارن مدارس اقدام کریں

حضرت مفتی اجود اللہ صاحب پھولپوری دام ظلہ
و حضرت مفتی منصور احمد جونپوری وڈاکٹر ذاکر صاحب اعظمی  ودیگر معاونین لائق مبارک باد ہیں جن کی شرکت سے پروگرام کامیابی سے اختتام پزیر ہوا

​امجد صدیقی​
سیدپور بیگوسرائے

​مولانا عبدالحمید صاحب قاسمی اعظمی​
ماشاءاللہ آج کا انٹریواپنی افادیت کے لحاظ سے سابقہ انٹرویوز پرسبقت لے گیا کیونکہ اس سے پہلے جتنے انٹریو ہوے ان کا تعلق زیادہ ترپرسنل زندگی تک محدود رہا لیکن آج کے انٹریومیں بڑی ہمہ جہتی اور ہمہ گیری پائی گئی سوال کی سنجیدگی اور جواب کی فکری وسعت دیکھ کر مجھے بے انتہا خوشی ہوئی
اللہ رب العزت حضرت رحمہ اللہ علیہ کی نسل کی
فصل کوہمیشہ سرسبز وشاداب رکھے اورزیادہ سے
ملی وقومی خدمت کا موقع
عطا کرے
​حضرت مولانا محبوب عالم صاحب قاسمی​
مولاناومفتی اجوداللہ صاحب زید شرفھم نائب ناظم مدرسہ اسلامیہ بیت العلوم سرایمیر نے انٹریو کےدوران مکمل دانائ وبینائ
فھم وفراست
ذھانت وفطانت
سنجیدگی ومتانت
سلاست وفصاحت
شعور وآگہی
کےساتھ تمام سوالوں کاجواب باصواب دیکر یہ ثابت کردیاھےکہ
ھم پیروئ قیس نہ فرھادکریں گے
ھم طرزجنوں اورھی ایجاد کریں گے
اللہ رب العزت جب کسی کوبادشاھت عطاءکرتےھیں تو اندازشاھی
رعب شاھی
جلال شاھی
دبدبہ شاھی
بھی عطاءفرماتےھیں بیت العلوم جیسے عظیم وقدیم ومثالی ادارے کی نظامت کامنصب کوئ معمولی ذمہ داری نھیں ھے جھاں بیک وقت تقریباڈھائ ھزارطلباء پرایمری سےلیکر تخصص فی الحدیث تک زیرتعلیم ھوں اور ماھرین علم وفن کےساتھ تشنگان علم وحکمت کا ھجوم ھو اسکی قیادت وسیادت بغیر عنایت رحمانی وفضل ایزدانی ولطف ربانی کےممکن نھیں ھے
مولانا کےمخفی کمالات اور پوشیدہ جواھر انٹریومیں خوب ھویدا ھوے جواب سےیہ اندازہ لگانا مشکل نھیں ھےکہ مولانا تکلفات وتصنعات سے بھت دور ھیں حقیقت پسندانہ مزاج  و
ادیبانہ  وظریفانہ ذوق و
مدبرانہ وحکیمانہ فکرو
منصفانہ وعادلانہ طرزعمل سے اللہ تعالی نےمحترم کو خوب وافرمقدارمیں نوازاھے
بالاے سرش زھوش مندی
می تافت ستارہ بلندی
مولانا کہن سال تونھیں ھیں لیکن کرداروعمل اور گفتار ورفتار سے صاف عیاں ھےکہ یہ باتیں نوآموز کی نھیں ھیں بلکہ کوئ ماھر تجربہ کار اور سرد و گرم چشیدہ وجھاندیدہ قوم وملت کانگھبان ھے جسکی فکر صالح اور پرواز بھت بلند ھے جو اس شعر کامصداق ھے
کرم تیراکہ بےجوھرنھیں میں
غلام طغرل وسنجرنھیں میں
جھاں بینی مری فطرت ھےلیکن

کسی جمشیدکاساغرنھیں میں
 میں صدھزارمبارکباد پیش کرتاھوں مولاناشیخ خالدصاحب قاسمی اورمولانامنصور صاحب قاسمی اور سرجن ملت جناب مولاناذاکرصاحب ندوی زیدمجدھم کو جنھوں نے متحدہ پلیٹ فارم سے سہ طرفہ سوالوں کی بوچھار کرکے پاسبان کی عدالت کا ایک ایک منٹ وصول لیا اور   قارئیین وناظرین کےسامنے ایک حسین وخوش منظر دسترخوان سجادیاھے جس سے  ھر" ایم پی "اپنےاپنے ذوق کےمطابق لذت کام ودھن حاصل کرتارھےگا
میرا دل کہ رھاھے کہ اس انٹریوکوپڑھنےکےبعد بھت سے مدارس کے نظماء ومھتممین کی درخواست جلدھی آےگی کہ مجھکوبھی پاسبان علم وادب کاممبر بنالیاجاے  اور انٹریو دینےوالوں کی فھرست میں میرابھی نام شامل کرلیاجاے
اللہ تعالی مزید قبولیت سےنوازے اور نظربد سے محفوظ رکھےآمین
محبوب عالم قاسمی

​مولانا محمد صادق صاحب قاسمی​
مفتی اجود اللہ صاحب سے گرچہ میری بالمشافہہ  کبھی علیک سلیک نہیں ہوئی ہے   لیکن آج انھو ں نے الحمداللہ اپنے انٹرویو کے ذریعے اپنی شخصیت عظمی کا نہایت ہی سلیقہ مندی اور جرات مندی کے ساتھ تعارف کرادیاجس سے ان کی عظمت ورفعت فہم وفراست قدوقامت دینی غیرت حضرت پھول پوری رح کی انمٹ یادگار مشرقی یوپی کی عظیم ترین اسلامی علوم وثقافت کی محافظ درسگاہ اور نایاب تربیت وتزکیہ نفس سے معمور اقامت گاہ بیت العلوم کے تئیں ان کے بلند وبالا افکار وعزائم نے ان کی عظیم الشان اورفعال شخصیت میں مزید چارچاند لگادیا
دوران انٹرویو انھوں نے جس طریقہ سے پورے ہوش و حواس اور سنجیدگی ومتانت کے ساتھ بعض چبھتے ہوے سوالوں کاجواب عنایت فرمایا یہ ان کے اعلی ظرفی اورتحمل مزاجی کا ثبوت فراہم کرنے کے ساتھ قائدانہ صلاحیتوں سے لبریز ہونے کی بھی غمازی کررہاہے نیز آج کے انٹرویو سے بیت العلوم کے بارے میں کافی مفید معلومات بھی سامنے آگئیں جن سے کم ازکم مجھ جیساکوتاہ علم تو نابلد تھا کیونکہ مفتی اجوداللہ صاحب نے سوالوں کے جوابات کے درمیان بیت العلوم کی گذ شتہ سے پیوستہ ارتقائی منازل اور اس کے احوال وکوائف  اسی طرح مستقبل کے اپنے عزائم ومنصوبے کو بہت ہی شستہ شگفتہ بے باک انداز میں بیان کیاہے جو یقینا خانوادہ پھول پوری کے روشن چشم و چراغ کی عکاسی کررہاہے
اللہ مفتی اجود اللہ صاحب کو کماحقہ حضرت پھول پوری رح کے لگاے ہوے علمی شجر کی آبیاری  کی توفیق عطافرماے اور ہرطرح کے شرورفتن سے محفوظ رکھتے ہوے تمام ضروریات کی غیب سے تکمیل فرماے آمین

صادق قاسمی خیرابادی

​مولانا شرف الدین عظیم صاحب قاسمی​

​ارتقاء کا سفر»​

شرف الدین عظیم قاسمی۔

اس کرہ ارض پر تمدن کی جس قدر کرنیں بکھری ہیں'۔در حقیقت یہ انسان کی محنت اس کی ریاضت،اس کی جہد مسلسل کے جلوے ہیں'۔محنت انسان کو بلندیوں سے آشنا کراتی ہے'۔ریاضت ترقی کے بام عروج پر پہونچاتی۔عزم وحوصلے منزلوں کی راہیں ہموار کرتے ہیں'،انھیں اوصاف کے نتیجے میں زندگی ارتقاء سے ہر دور میں ہمکنار ہوئ اور ہنوز اس کا سفر جاری ہے'۔
اس نے پہاڑوں پر شہر آباد کیے،
صحراؤں میں اپنے مسکن تلاش کئے،سمندر کے سینوں کو چیر کر راستے بنائے،خلاؤں میں فتوحات کے جھنڈے نصب کئے۔ غاروں میں چھپے ہوئے رازوں کو دریافت کیا، سمندروں میں پوشیدہ خزانے نکالے۔سیاروں پر اپنے قدموں کے نشانات ثبت کئے،غرض اس زندگی نے کائنات پر اپنی تسخیر کا پرچم لہرایا۔
لیکن انسانی فتوحات کی یہ دنیا یونہی وجود میں نہیں آگئی بلکہ اس کے پیچھے محنتوں کی ایک داستان وابستہ ہے'۔ریاضات کا ایک جہاں آباد ہے',عزم واستقلال کی ایک تاریخ جڑی ہوئی ہے'،نیت کی پاکیزگی کا ایک دریا موجزن ہے'،قربانیوں کی ایک داستان مرقوم ہے'
ترقیاتی منزلوں کے سر کرنے والے جذبہ فراواں کے جلوے بکھرے ہوئے ہیں۔
اس لیے کہ تاریخ ساز زندگی اس راز سے واقف ہے کہ بلند پہاڑوں اور گہرے سمندروں کا سفر کوئی آسان کام نہیں،اس کے لئے ہمت، یقین،صبر ،استقلال،اور عزم جواں کی ضرورت ہے،
مایوسی اس راستے کا سب سے بڑا راہزن ہے'،
کتنے قافلے اس راہ میں مایوسیوں کے حملے میں لٹ گئے اور تاریخ کی سرنگوں میں روپوش ہوگئے۔۔۔۔۔۔
شوشل میڈیا میں اپنی روشن روایت کی وجہ سے انفرادیت کا نقش قائم کرنے والے گروپ،،پاسبان علم وادب،،نے آج پھر ایک شخصیت کی جلوہ نمائی کر کے معلومات کے خذف ریزوں کو اسکرین کی سطح پر بکھیرا ہے۔
اور مکمل کامیابی کے ساتھ اپنے ہدف کو حاصل کیا ہے۔
آج کی عدالت میں اینکر کی حیثیت سے گروپ کے مؤقر ممبر صاحب علم وہنر اور فہم وفراست مولانا منصور صاحب اور دینی و عصری علوم کی سنگم مولانا ذاکر صاحب نیز ذہانت و ذکاوت اور نکتہ شناسی میں ممتاز مقام رکھنے والی ذات مولانا خالد صاحب کی شخصیت تھی۔
سوالات کی گھٹاؤں کا سامنا کرنے والی شخصیت عظیم باپ کے عظیم فرزند مولانا مفتی اجودللہ صاحب تھے۔
اس نشست میں تعلیم وتربیت کی تعمیر وترقی کے علاوہ منتظمین واساتذہ کے تعلقات ان کے معاملات۔ادارہ میں دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم کے حوالے سے مختلف سوالات سامنے آئے۔۔جو اینکر حضرات کی علمی وسعت وحالات حاضرہ پر دسترس کے غماز تھے
تو وہیں مولانا نے انتہائی خوش اسلوبی۔وفراخدلی سے تمام سوالات کے تشفی بخش جوابات دیکر اپنی حاضر دماغی۔بلند فکری۔اور وسعت علمی کا بھی ثبوت دیا۔
موصوف سے وطن کے حالیہ سفر تقریباً تیس اپریل کو بیت العلوم میں ایک سرسری سی ملاقات ہوئی تھی۔وجیھ چہرہ جس پر مسکراہٹ کھیل رہی تھی۔وسیع پیشانی جس پر فراست ایمانی کی کرنیں نمایاں تھیں ۔سراپا عزم جواں سے معمور، ایک نارسا ذہن ایک لمحے میں صلاحیتوں کا کیا اندازہ لگا سکتا ہے۔
یہ راز آج پاسبان کے ذریعے آشکارا ہؤا کہ عمر کی اس منزل میں جہاں شوخیاں چاروں طرف سے وجود کو محصور کر کے مقاصد کو روپوش کردیتی ہیں۔
ان کے وجود میں ادارے کی ارتقاء کی فکر کی حکمرانی ہے
ان کی شخصیت کی نقاب کشائی نے بیت العلوم کے حوالے سے بہت سارے شکوک وشبہات کو رفع کیا جو عام طور سے فکری تعصب کے سلسلے میں پائے جاتے تھے تفصیلات کی ضرورت نہیں کہ وہ سب قارئین کے سامنے ہیں'۔
ہاں ایک ادبی سوال کے جواب سے تھوڑی سی خلش تھی۔
مناسب ہے کہ اس کا ذکر کر دیا جائے۔
مفتی صاحب کے بقول۔متاثر ہونا ان کے خمیر میں نہیں ہے،،
شاید متاثر کا مفہوم ان کی نگاہ میں کچھ اور ہو۔
ورنہ تو عام مفہوم کے حوالے سے عرض ہے کہ کسی کی تحریر یا تقریر یا زندگی کے کسی بھی کارنامے کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھنا پھر اسے اختیار کرلینا جہاں اس کی عظمت کا اعتراف ہے وہیں غیر شعوری طور پر یہ تاثر کا نتیجہ ہے۔اثر کے بغیر کسی عظیم چیز کے کل یا جز کو اختیار کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔۔۔
بہرحال۔
آج کا یہ عدالتی پروگرام۔
ایک عظیم شخصیت کے کارنامے۔اس کے عزائم اس کے منصوبے۔اس کے روشن افکار وخیالات۔اس کے علم کی وسعت کی نقاب کشائی کے حوالے سے مکمل کامیاب رہا۔

شرف الدین عظیم قاسمی الاعظمی۔
مسجد انوار گوونڈی

​مولانا پھول حسن صاحب​
مولانا محبوب صاحب اور مولانا شرف الدین قاسمی الاعظمی صاحب کے تاثرات اتنےدلکش، دلپذیر اور گراں قدر علمی تھے کہ
  ذہن میں بڑی جَست وجُست کے بعد اکٹھے کئے گئے چندکلمات
وہ سب کے سب
کوما میں چلےگئے
 معزز ومکرم سائل، مجیب ومعاونین کا شکر گزار ہوں
جزاک اللہ خیرا واحسن الجزا

​مولانا ڈاکٹر محمد ارشدصاحب قاسمی اعظمی​
خانوادۂ پھولپوری کے چشم و چراغ ، فکرِ تھانوی کے امین مفتی اجوداللہ پھولپوری حفظہ اللہ کا انٹرویو اپنی مثال آپ تھا عمر کی اکتیس بہاروں میں چالیس سالہ تجربہ دراصل مفتی صاحب رح کی بے مثال تربیت پر شاہدِ عدل ہے قدرت کی اس عظیم صناعی پر سر دھنئے کہ اس فیاضِ ازل نے بڑے مفتی صاحب رح کو عمرِ طبعی سے قبل بلا کر چھوٹے مفتی صاحب کو عمرِ اصلی سے زاید تجربہ و صلاحیت عطا کردیا تاکہ خلا کسی حد تک پر کیا جاسکے۔ اس میں شک نہیں کہ عمر کا جوش کارفرما ہے لیکن عقل و خرد نے فکری تربیت نے اسے پاسبانِ شریعت و باعثِ ترقئ منازل بنادیا ہے ۔
کچھ سوالات انتہائی مشکل تھے محبوب کی زلفوں کی طرح پُر پیچ تھے لیکن مجیب نے رخِ زیبا پر سر پٹختی ان زلفوں کو غازہِ حسن کے لئے مضر نہ جانا بلکہ بدلیوں کے اوٹ میں ماہتابِ کامل سمجھا چاندنی سے مستفید ہوئے مسکرایا اور اسے سنوارتے چلے گئے۔

                      ڈاکٹرارشد قاسمی۔

"مولاناڈاکٹر محمد ارشد صاحب کی ایک اہم وضاحت"
بحیثیت انٹرویورِ اول ایک بات کی وضاحت بلکہ دفع دخل مقدر کردینا ضروری سمجھتا ہوں۔
"پاسبان کی عدالت  "پروگرام رجت شرما کے پروگرام  " آپ کی عدالت میں " سے مختلف بایں معنی ہے کہ یہاں انٹرویو فی البدیہ ہوتے ہیں سوالات کا علم صرف سایل اور اسکے معاون کو ہوتا ہے مجیب کو اسکی ہوا بھی لگنے نہیں دی جاتی کہ وہ قبل ازوقت تیاری کرے۔ نیز انٹرویو کے وقت اس کی طرف سے کوئ شرط بھی نہیں ہوتی (مثلا فلاں موضوع پر سوالات نہ ہوں )
اور یہی اس گروپ کے اس کامیاب پروگرام کی مقبولیت کا اہم عنصر بھی ہے۔

​مولانا شاہ سلمان صاحب ندوی قاسمی​
ماشاء اللہ پاسبان علم و ادب کی اس مجلس میں مفتی اجود اللہ صاحب کے جوابات کا انداز بڑا پسند آیا۔۔۔ بعض سوالات تو ایسے تھے کہ ان پر کم ظرف حضرات کا چراغ پا ہونا یقینی تھا لیکن مولانا اجود اللہ کی شان بردباری کی دبیز چادر ان کے ہر جواب پر پڑی ہوئی تھی۔۔۔ اللہ خوب ترقیات سے نوازے۔۔آمین۔۔

محمد شاہ سلمان ندوی قاسمی
مقیم شاہین باغ اوکھلا نئی دھلی

​مولاناپھول حسن صاحب​
کوئی شبہ نہیں
جب یہ اعلان کیا گیا کہ مجیب( ​ممدوح​ )نائب ناظم ہیں تو فوراﹰ میرے ذہن نے ایک معمر وبزرگ شخصیت کا تعین کرلیا
مگر
​اللہ اکبر​
جب ​ممدوح​ نے اپنی عمر بتائی تو تعجب ہوا کہ اتنی کم عمری میں عہدہ بارگراں بردوش ناتواں کیسے سنبھالتے ہونگے
لیکن جیسے جیسے  سوال وجواب کا سلسلہ آگے بڑھتا رہا
​مردقلندر کی شعور وآگہی​
​عبد الصمد کی خلقت سے بےنیازی​
​عمر نو ہی میں عمرنوح کا سا تجربہ​
​ذہانت ومتانت کی مثالِ بےمثال​
​عزم واستقلال کاپہاڑ​
​صبروتحمل کا جبال​
​ہاں ہاں​
​وہ مردمومن!​
​جوپیکرخاکی نظر آیا​
​مگر اس کی پرواز آفاقی​
​وہ گفتار وکردار میں اللہ کی برہان تھا​
​قاری نظر آیا مگر حقیقت میں قرآن تھا​
​وہ کارِ آشیاں بندی سے دور مگر احساس وخوئے وفا سے مخمور دکھا​
​دلِ مرتضؓیٰ سوزِ صدیقؓ رکھتاہے​
​فقرِ بوذرؓ، قوتِ حیدرؓکا بحرِ عمیق لگتاہے​
​ہاں ہاں وہ مردِ مومن​
​جوخودی کے زور سے دنیا پہ چھاجائے​
​مقام رنگ وبو کا راز پائے​
 ​سکندری اس کی ٹھوکر میں​
​قلندری اس کے جوہر میں نظر آئی​
 ​علم اس کازیور، حلم اس کی چادر دکھی​
​وفا اس کی ادا، رضا اس کی جزامحسوس ہوئی​
​دانش کی بستی سے آمدہ نظر آیا​
​مستئی عشق میں سردھنتا نظر آیا​
​مگر آہ..... ہم نے پھر بھی ممدوح کواستغناء کا درس دےدیا​
​اپنے چند تلخ سوالات داغ دئیے​
اللہ ہمیں معاف فرمائے اپنے بزرگ وبزرگ دادوں کی قدر نصیب فرمائے ۔
​پاسبان ترجمان​:ایسی شخصیت جسکی بےباکی وبےبضاعتی خود میں بےمثال ہے
جو ہیں وہی ظاہر کرتے ہیں۔ خودبینی وخودنمائی ان کے پاس نہیں پھٹکتی۔
جو حق لگا بلا دریغ داغ دیتےہیں، گویا حق
حق کےلئے حق میں بولتے ہیں
​مولانا منصور صاحب:​ آپ اپنے دوستوں کے درمیان خواہ چھوٹاہی ہو تکلف کی چاک چادر
انہیں پسند ہے۔صوفی باصفاب عالم بےمثال ہیں ۔جو ہیں انہیں چھپانے میں باکمال ہیں، اور یہی صفت ان کاحسن وجمال ہے
​مولانا ذاکر صاحب:​ ہائے...  آج تک یہ میرے منہ نہ لگے
لیکن پاسباں کے بڑے ذی حیثیت بےلاگ سوال کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں، انقلابی افکار کے مالک، علم وآگہی میں مسٹر پرفیکٹ، ملت کی بلندی کے خواہاں۔
بس بہت ہوگیا اور میں بھی تھک گیا ‌اور شاید آپ کے سر میں میری تحریر سے درد ہوگیا ۔
پیشکش. پاسبان علم و ادب