اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: آج کل کی بیشتر نوجوان نسل مشاعروں میں صرف شاعرات اور ان کے عشق و محبت بھرے اشعار ہی پسند کرتے ہیں!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 5 May 2018

آج کل کی بیشتر نوجوان نسل مشاعروں میں صرف شاعرات اور ان کے عشق و محبت بھرے اشعار ہی پسند کرتے ہیں!

علی اشہد اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــ
ابھی حال ہی میں اعظم گڑھ کے شیخو پور میں ایک عالمی عظیم الشان مشاعرے کا انعقاد کیا گیا تھا جب مجھے اطلاع ملی تو میں بہت خوش ہوا کہ چلو اعظم گڑھ جو کہ تہذیب و تمدن کا گڑھ مانا جاتا ہے اور اس سر زمین سے بڑے بڑے مفکرین و علم و ادب کی دنیا سے بڑی بڑی شخصیات نکلی ہیں اور مشہور شاعر ڈاکٹر ساغر اعظمی بھی اعظم گڑھ سے ہی تعلق رکھتے تھے اور یہ مشاعرہ بھی ان کی ہی یاد میں منعقد کیا گیا تھا، عوام میں بڑا جوش و خروش تھا اور خاص کر مجھ میں کچھ زیادہ ہی تھا اس کی دو وجوہات تھی ایک تو یہ کہ مجھے اردو ادب سے بہت لگاؤ ہے اور دوسرا یہ کہ میرے عزیز دوست اور بھائی مشارب اعظمی چاندپٹی کا پہلا مشاعرہ تھا، مشاعرے کا پوسٹر دیکھنے کے بعد یہ اندازہ ہوگیا تھا کہ جس طرح سے مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنما سماجی رہنما اور مقامی بڑی شخصیات کو مدعو کیا گیا ہے کہیں یہ مشاعرہ اپنے مقصد سے بھٹک نہ جائے، شعراء اکرام کا انتخاب بھی اطمینان بخش نہیں تھا.
خیر مشاعرہ اپنے آغاز کی طرف بڑھ رہا تھا اور عوام کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا تھا، دیکھ کر بہت خوشی ہو رہی تھی کہ پورا میدان اک پل میں کھچا کھچ بھر گیا لیکن میں نے کئی شعراء کرام سے یہ بات سنی تھی کہ اعظم گڑھ میں مشاعرہ پڑھنا ٹیڑھی کھیر سے کم نہیں ہے، کیونکہ وہاں کا ایک نوجوان طبقہ مشاعروں کو اردو ادب و فن کی نظریہ سے نہیں بلکہ عشق و محبت کی نظر سے دیکھنا پسند کرتے ہیں، لیکن مشاعرہ شروع ہوتے ہی وہ اثر دکھنا شروع ہوگیا، نوجوان شاعروں سے مشاعرے کا آغاز کیا گیا لیکن افسوس کچھ بیہودہ قسم کے نوجوانوں نے ان کے ہر کلام پر داد دینے کے بجائے ان کی توہین کرنی شروع کر دی اور ایسا لگ رہا تھا کہ نوجوانوں کو اردو ادب سے کوئی لگاؤ نہیں ہے، حالات حاضرہ کے کلام پر کوئی لگاؤ نہیں ہے انہیں تو بس کسی شاعرہ کی عشق و محبت کی غزلیں سننی تھی اور کئی شاعروں کی توہین ہوئی اور جن کے زندگی کا آغاز تھا مشاعرے کی دنیا کا، ان کے حوصلے بھی پست ہوئے اور جیسے جیسے مشاعرہ اپنے اختتام تک پہنچتا گیا، اس کی رنگت پھیکی ہوتی گئی مجھے یقین نہیں ہوتا کہ میرے اعظم گڑھ کے نوجوانوں نے ایسا کام کیا لیکن پھر سوچا چند بدتمیز اور بیہودہ لوگوں کہ وجہ سے میں ان سارے لوگوں کو بدنام نہیں کر سکتا جو بہت سنجیدہ ہوکر مشاعرے کا لطف لینے آئے تھے یہ لوگ ان کی بھی رات خراب کئے، مجھے ایسا لگتا ہے کہ اگر ایسا رہا تو آئندہ سے کوئی بڑا شاعر اعظم گڑھ کی زمین پر آنے سے پہلے دس بار سوچے گا.