اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اعتکاف، ایک مہتم بالشان عبادت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 4 June 2018

اعتکاف، ایک مہتم بالشان عبادت!

تحریر: عاصم طاہر اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اعتکاف عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ٹھہر جانے اور خود کو روک لینے کے ہیں۔ شریعت اسلامی کی اصطلاح میں اعتکاف رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں عبادت کی غرض سے مسجد میں ٹھہرے رہنے کو کہتے ہیں،
اعتکاف کی حقیقت خلوت نشینی ہے اور یہ اللہ رب العزت کا اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تصدُّق سے امت مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر خصوصی لطف و احسان ہے کہ وصال حق کی وہ منزل جو اممِ سابقہ کو زندگی بھر کی مشقتوں اور بے جا ریاضتوں کے نتیجے میں بھی حاصل نہیں ہوتی تھی فقط چند روز کی خلوت نشینی سے میسر آسکتی ہے چنانچہ اعتکاف کی حقیقت یہ ہے کہ انسان چند روز کے لئے علائق دنیوی سے کٹ کر گوشہ نشین ہوجائے ایک محدود مدت کے لئے خلوت گزیں ہو کر اللہ کے ساتھ اپنے تعلقِ بندگی کی تجدید کرلے، اپنے من کو آلائش نفسانی سے علیحدہ کر کے اپنے خالق و مالک کے ذکر سے اپنے دل کی دنیا آباد کرلے، مخلوق سے آنکھیں بند کر کے اپنے خالق کی طرف لو لگائے ان کیفیات سے مملو ہوکر جب انسان دنیا و مافیھا سے کٹ کر صرف اپنے خالق و مالک کے ساتھ لو لگا لیتا ہے تو اس کے یہ چند ایام سالوں کی عبادت اور محنت و مشقت پر بھاری قرار پاتے ہیں،
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ انسان کا نفس انسان کو ہمہ وقت برائی پر اکساتا رہتا ہے :
إن النفس لامارۃ بالسوء
(یوسف، 12 : 53)
’’بیشک نفس تو برائی کا بہت ہی حکم دینے والا ہے۔‘‘
ارشاد قرآن کی رو سے تمرد و انحراف انسانی نفس کا شیوہ اور اس کی فطرت میں شامل ہے چنانچہ کاروبار حیات کی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے انسان بالعموم غفلتوں کا شکار رہتا ہے نتیجتاً انسان میں کسی کا بندہ ہونے کا شعور بیدار نہیں رہتا اور انسان مسلسل بغاوت و سرکشی پر مائل رہتا ہے اسی شعور بندگی کو بیدار کرنے کے لئے اسلام نے اپنے ماننے والوں کو اس امر کی تعلیم دی ہے کہ چوبیس گھنٹوں میں تھوڑی دیر کے لئے انسان گوشہ تنہائی میں بیٹھ کر اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور اپنے آپ کو ایک مجرم کی حیثیت سے اپنے آقا و مولا کی بارگاہ میں پیش کر کے اصلاح احوال کا متمنی ہو یہ معمول زندگی بھر رہنا چاہئے لیکن رمضان المبارک چونکہ خصوصی رحمتوں کا مہینہ ہے اس لئے اس ماہ رحمت میں خلوت نشینی کے اس تصور کو ایک باقاعدہ ضابطے کے تحت اعتکاف کی صورت میں متعین کیا گیا ہے تاکہ سال بھر علائق دنیوی میں ملوث رہنے والا انسان چند روز کے لئے اپنے نفس کے متمرد اور سرکش گھوڑے کو لگام ڈال سکے، نیز کثرت ذکر الٰہی اور ریاضت و مجاہدہ کے ذریعے تصفیہ باطن کر کے خلوت میں جلوت محبوب کی دولت سے بہرہ ور ہوسکے،
اعتکاف کی عظمت اور فضیلت کا بیان احادیث نبویہ میں کئی جگہوں پر آیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
اعتكاف عشر في رمضان كحجتين و عمرتین،،
رمضان کے دس دن کا اعتکاف دو حج اور دو عمروں جیسا ہے،
دوسرے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
من اعتکف ایماما واحتسابا غفرله ما تقدم من ذنبه،،
جس نے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے اخلاص وایمان کے ساتھ اعتکاف کیا تو اس کے گزشتہ (صغیرہ) گناہ معاف ہوجائیں گے-،،
دنیا کے تمام معمولات اور مصروفیات کو چھوڑ کر جب بندہ مسجد میں بغرض اعتکاف بیٹھتا ہے تو یہ اس کی علامت ہے کہ اس دس دن کے لیے خود کو اللہ کے حوالے کردیا، اور اس کی خوشنودی کو اپنا مقصد عین بنا لیا، ایسے عالم میں وہ خدائی رحمتوں کے خزانوں سے اپنا حصہ پاتا ہے اور جو اس کی جائز اور نیک مرادیں ہیں اس کو پانے میں کامیاب ہوتا ہے رمضان تو آتا ہی اس لیے کہ خدائی انعامات سے زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کیا جائے، گناہوں کی توبہ کی جائے، برائیوں کے نہ کرنے کا عہد کیا جائے، اور اللہ سے اپنے لیے دینی و دنیاوی فلاح کی دعائیں کی جائیں، وہ خلاق دو عالم ہے وہ ہماری جائز دعاؤں کو کبھی رد نہیں کرتا شرط اگر پورا کیا جائے تو وہاں سے پروانہ قبولیت عطا کردیا جاتا ہے، اللہ تعالٰی اعتکاف جیسی اہم عبادت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے،(آمین)