محمد صدر عالم نعمانی صدرجمعیت علماء سیتامڑھی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حضرت مولانا محمد صابر حسین شمسی سوتیہاروی رحمتہ اللہ علیہ صدر مدرس مدرسہ اسلامیہ بکھری باجپٹی سیتامڑھی بہار کی کچھ یادیں اورکچھ باتیں :
مولانا 16رمضان المبارک 1438 کو اچانک داعئی اجل کو لبیک کہتے ھوئے دارفانی سے داربقا کی طرف کوچ کر گئے. انا للہ وانا الیہ راجعون۔
اللہ انکو جنت الفردوس میں اعلی سے اعلی مقام عطاء فرمائے، پرودرگار عالم انکی طویل تدریسی خدمات کو قبول فرمائے اور پسماندگان کو صدقہ جاریہ کا ذریعہ بنائے آمین۔
مولانا مرحوم کی جائے پیدائش سوتیہارا وایہ پریہار ضلع سیتامڑھی بہار ہے، نکے والد بزرگوار حافظ عبدالغفور صاحب بڑے ہی عابد وزاہد اور متقی پرہیزگار تھے، مولاناصابرحسین کا شمار سیتامڑھی ضلع کے نامور فعال اور با صلاحیت علماء میں ہوتا تھا، مولانا اپنی پچاس سالہ تدریسی خدمات کی وجہ سے ہمیشہ یاد کئے جاتے رہیں گے۔
مولانا بےشمار خوبیوں کے مالک تھے، ہم اس مختصر تحریر میں انکی خوبیوں کو رقم کرنے سے قاصر ہیں۔
مولانا مرحوم ایک جید عالم دین، متواضع ومنکسر المزاج، مشفق استاذ، مخلص و مربی، ملنسار ، خوش مزاج و خوش اخلاق اور متقی و پرہیزگار تھے، مولانا کی فکر اور سوچ بڑی دوررس، اور گہری تھی، انکی تعلیمی خدمات تقریبا پچاس سالوں پر محیط تھی، انکے تلامذہ کی تعداد لاکھوں میں ہے جو ملک اور بیرون ملک میں دینی و عصری خدمات پیش کررہے ہیں، مولانا سماجی اور رفاہی کاموں میں بھی سر گرم رہتے تھے۔ جمیعت علماء ہند سے بھی تاحیات وابستہ رہے، حالات حاضرہ پر انکی گہری نظر تھی، مطالعے کے بڑے شوقین تھے، تحریر بڑی عمدہ تھی، اصول و ضوابط کے بڑے پابند تھے، دینی محافل و مجالس میں کثرت سے شریک ہوا کرتے تھے، وہ اپنی نیکیوں اور خوبیوں کی وجہ سے علاقے میں بہت ہی مشہور اور مقبول تھے، انہون نے مدرسہ اسلامیہ بکھری باجپٹی سیتامڑھی کے صدر مدرس کی حیثیت سے علاقہ و مضافات میں تعلیمی انقلاب پیدا کردیا، انکی اس اعلی کارکردگی کا گواہ مدرسہ کا درو دیوار بھی ہے، انکی کارکردگی کی مکمل تفصیل پیش کرنے کا ابھی موقع نہیں ان شاءاللہ کسی دوسرے موقع سے ضرور کیا جائے گا۔
مولانا ہمارے قریبی رشتہ داربھی تھے، اور استاذ بھی، بہترین دوست بھی تھے اور مخلص ومربی بھی، جب راقم الحروف نے مدرسہ مصباح العلوم ہرپوروا عالم نگر باجپٹی سیتامڑھی کی داغ بیل ڈالی، اس وقت سے لیکر تادم حیات اپنے قیمتی مشوروں سے نوازتے اورخوب حوصلہ افزائی فرماتے، مدرسہ کی ہر تقریب میں ایک روز قبل سے ہی شرکت فرماتے، اور مخالفین مدرسہ کی مخالفت سے نہ گھبرانے کی تلقین فرماتے، ایک مرتبہ انہوں نے فرمایا جتنی آپ کے مدرسہ کی مخالفت ہوگی، اتنی ہی آپ کا مدرسہ کامیابی وکامرانی کی دہلیز پے ہوگا.
ـــــــــــعــــــــ
بادہ تند مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتے ھیں تجھے اونچا اڑانے کے لئے
مولانا کی یہ بات سچ ثابت ہورہی ہے، مولانا کے لڑکے مفتی محمد ظفر اقبال قاسمی، مفتی محمد قمر اقبال قاسمی، حافظ وقاری محمد نصر اقبال اور حافظ محمد اظہر اقبال، انکے لئے بہترین صدقہ جاریہ ہیں، وہیں لڑکیاں بھی سب کی سب دینی علوم فنون سے آراستہ و پیراستہ ہیں، جو انکے لئے صدقہ جاریہ کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں.
ہم خدا سے مولانا محمد صابر حسین شمسی رحمتہ اللہ علیہ کیلئے مغفرت اور اعزاز و اکرام سے سرفرازی اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعاء کرتے ہیں.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حضرت مولانا محمد صابر حسین شمسی سوتیہاروی رحمتہ اللہ علیہ صدر مدرس مدرسہ اسلامیہ بکھری باجپٹی سیتامڑھی بہار کی کچھ یادیں اورکچھ باتیں :
مولانا 16رمضان المبارک 1438 کو اچانک داعئی اجل کو لبیک کہتے ھوئے دارفانی سے داربقا کی طرف کوچ کر گئے. انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مولانا محمد صابر حسین رحمہ اللہ |
مولانا مرحوم کی جائے پیدائش سوتیہارا وایہ پریہار ضلع سیتامڑھی بہار ہے، نکے والد بزرگوار حافظ عبدالغفور صاحب بڑے ہی عابد وزاہد اور متقی پرہیزگار تھے، مولاناصابرحسین کا شمار سیتامڑھی ضلع کے نامور فعال اور با صلاحیت علماء میں ہوتا تھا، مولانا اپنی پچاس سالہ تدریسی خدمات کی وجہ سے ہمیشہ یاد کئے جاتے رہیں گے۔
مولانا بےشمار خوبیوں کے مالک تھے، ہم اس مختصر تحریر میں انکی خوبیوں کو رقم کرنے سے قاصر ہیں۔
مولانا مرحوم ایک جید عالم دین، متواضع ومنکسر المزاج، مشفق استاذ، مخلص و مربی، ملنسار ، خوش مزاج و خوش اخلاق اور متقی و پرہیزگار تھے، مولانا کی فکر اور سوچ بڑی دوررس، اور گہری تھی، انکی تعلیمی خدمات تقریبا پچاس سالوں پر محیط تھی، انکے تلامذہ کی تعداد لاکھوں میں ہے جو ملک اور بیرون ملک میں دینی و عصری خدمات پیش کررہے ہیں، مولانا سماجی اور رفاہی کاموں میں بھی سر گرم رہتے تھے۔ جمیعت علماء ہند سے بھی تاحیات وابستہ رہے، حالات حاضرہ پر انکی گہری نظر تھی، مطالعے کے بڑے شوقین تھے، تحریر بڑی عمدہ تھی، اصول و ضوابط کے بڑے پابند تھے، دینی محافل و مجالس میں کثرت سے شریک ہوا کرتے تھے، وہ اپنی نیکیوں اور خوبیوں کی وجہ سے علاقے میں بہت ہی مشہور اور مقبول تھے، انہون نے مدرسہ اسلامیہ بکھری باجپٹی سیتامڑھی کے صدر مدرس کی حیثیت سے علاقہ و مضافات میں تعلیمی انقلاب پیدا کردیا، انکی اس اعلی کارکردگی کا گواہ مدرسہ کا درو دیوار بھی ہے، انکی کارکردگی کی مکمل تفصیل پیش کرنے کا ابھی موقع نہیں ان شاءاللہ کسی دوسرے موقع سے ضرور کیا جائے گا۔
مولانا ہمارے قریبی رشتہ داربھی تھے، اور استاذ بھی، بہترین دوست بھی تھے اور مخلص ومربی بھی، جب راقم الحروف نے مدرسہ مصباح العلوم ہرپوروا عالم نگر باجپٹی سیتامڑھی کی داغ بیل ڈالی، اس وقت سے لیکر تادم حیات اپنے قیمتی مشوروں سے نوازتے اورخوب حوصلہ افزائی فرماتے، مدرسہ کی ہر تقریب میں ایک روز قبل سے ہی شرکت فرماتے، اور مخالفین مدرسہ کی مخالفت سے نہ گھبرانے کی تلقین فرماتے، ایک مرتبہ انہوں نے فرمایا جتنی آپ کے مدرسہ کی مخالفت ہوگی، اتنی ہی آپ کا مدرسہ کامیابی وکامرانی کی دہلیز پے ہوگا.
ـــــــــــعــــــــ
بادہ تند مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتے ھیں تجھے اونچا اڑانے کے لئے
مولانا کی یہ بات سچ ثابت ہورہی ہے، مولانا کے لڑکے مفتی محمد ظفر اقبال قاسمی، مفتی محمد قمر اقبال قاسمی، حافظ وقاری محمد نصر اقبال اور حافظ محمد اظہر اقبال، انکے لئے بہترین صدقہ جاریہ ہیں، وہیں لڑکیاں بھی سب کی سب دینی علوم فنون سے آراستہ و پیراستہ ہیں، جو انکے لئے صدقہ جاریہ کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں.
ہم خدا سے مولانا محمد صابر حسین شمسی رحمتہ اللہ علیہ کیلئے مغفرت اور اعزاز و اکرام سے سرفرازی اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعاء کرتے ہیں.