نبی کریم ﷺ نے تاحیات رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کیا، شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی کا جمعہ میں خطاب.
محمد فرقان
ـــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 3/جون 2018) اسلام کے پانچ اہم ارکان میں سے ایک رکن زکوٰة ہے۔ جس طرح اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہر مخلوق کی روزی کا کوئی نہ کوئی ذریعہ بنایا ہے، اسی طرح غریب کی روزی مالدار کے دولت میں زکوٰة کے نام پر رکھ دیا ہے، مالداروں کو چاہیے کہ وہ زکوٰة نکالے۔شریعت میں مالدار وہ ہے جس کے پاس 612 گرام چاندی کی قیمت ضروریات زندگی سے زائد ہو، آج لوگوں کو زکوٰة فرض ہوجانے کے باوجود پتہ نہیں رہتا،ہم دنیاوی کاموں میں کئی لوگوں سے مشورہ کرتے ہیں لیکن وہی بات اگر دین کی ہو، شریعت کی ہو تو کسی عالم دین سے پوچھنے کے بجائے خود مفتی بن جاتے ہیں،جو بہت افسوس کی بات ہے۔ ان خیالات کا اظہار مسجد شباب الاسلام، گروپن پالیہ ،بنگلور میں نماز جمعہ کے قبل خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ اگر آج کوئی غریب لاچار بھوک کی وجہ سے مرتا ہے تو اسکا وبال اس مالدار پر پڑے گا جس نے اسکا حق دبا کر زکوٰة نہیں نکالا۔مولانا نے فرمایا کہ آج لوگ ٹیکس، جی ایس ٹی وغیرہ جس کی بڑی رقم بنتی ہے وہ تودیتے ہیں لیکن زکوٰة جو صرف ڈھائی فیصد ہے اسے دینے سے پیچھے بھاگتے ہیں۔انہوں نے فرمایا کہ یہ جان و مال سب اللہ کا ہے، اگر وہ سب کچھ بھی مانگے ہم کو دینا پڑے گا کیونکہ کہ اس پر ہمارا کوئی حق نہیں، لیکن اللہ اپنے بندوں پر رحم فرماتے ہوئے صرف ڈھائی فیصد زکوٰةنکالنے کو کہا۔مولانا نے فرمایا کہ پچھلی قوموں پر بھی زکوٰة فرض تھی، وہ لوگ زکوٰةکو پہاڑیوں پر رکھ آتے اور آسمان سے آگ اگر اسے جلاکر راکھ کر دیتی۔ لیکن اللہ نے امت محمدیہ پر کرم کا معاملہ فرمایا اور کہا کہ زکوٰة غریب، مسکین وغیرہ کو دو اور ان سے واپسی میں دعائیں لو، انہوں نے فرمایا کہ یہ تو لینے دینے کا معاملہ ہوگیا، اسکے باوجود اگر کوئی زکوٰة فرض ہونے پر بھی زکوٰةنہ دے تو آخرت میں سزا تو ملے گی دنیا میں بھی اللہ اسے پائی پائی کا محتاج بنا دیگا۔ شاہ ملت نے فرمایا کہ زکوٰة کو زکوٰة کے مستحق تک پہنچانا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو غریب لوگ ہیں انکو، مدارس عربیہ جہاں غریب مسکین بچے پڑھتے ہیں انکو اور ایک اور طبقہ جو جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے بند پڑا ہے جن کے پاس زبان ہونے کے باوجود بول نہیں سکتے انکو زکوٰة دینا چاہیے۔
مولانا شاہ قاسمی نے رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کے بارے میں بتاتے ہوئے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے تاحیات المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف کیا ہے۔ آج مسلمان کہتا ہے کہ اس کے پاس وقت نہیں! مولانا نے سوال کھڑا کرتے ہوئے فرمایا کہ دس دن گزرنے میں کوئی زیادہ وقت نہیں لگتا، اگر اللہ ہمیں کسی پریشانی میں مبتلا کردے، کسی کیس میں مبتلا کردے، کسی پولیس یا حکومت کے اہلکار کا بلاوا آجائے تو کیا ہم اسے یہ کہیں گے کہ ہمارے پاس وقت نہیں ہے؟ وہیں دونوں جہاں کا مالک اللہ ہمیں اپنے گھر بلا رہا ہے تو ہمارے پاس وقت نہیں؟ یہ کچھ اور نہیں بس ہمارے ایمان کی کمزوری ہے، مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے مسلمانوں کو آخری عشرے کا اعتکافِ سنتِ موکدہ کرنے کی اپیل کی۔
قابل ذکر ہیکہ ہزاروں کی تعداد میں عوام الناس سے خطبہ جمعہ سے استفادہ کیا اور نماز جمعہ ادا کی، بعد نماز ذکر کی مجلس منعقد ہوئی اور شاہ ملت کی رقت آمیز دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔
محمد فرقان
ـــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 3/جون 2018) اسلام کے پانچ اہم ارکان میں سے ایک رکن زکوٰة ہے۔ جس طرح اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہر مخلوق کی روزی کا کوئی نہ کوئی ذریعہ بنایا ہے، اسی طرح غریب کی روزی مالدار کے دولت میں زکوٰة کے نام پر رکھ دیا ہے، مالداروں کو چاہیے کہ وہ زکوٰة نکالے۔شریعت میں مالدار وہ ہے جس کے پاس 612 گرام چاندی کی قیمت ضروریات زندگی سے زائد ہو، آج لوگوں کو زکوٰة فرض ہوجانے کے باوجود پتہ نہیں رہتا،ہم دنیاوی کاموں میں کئی لوگوں سے مشورہ کرتے ہیں لیکن وہی بات اگر دین کی ہو، شریعت کی ہو تو کسی عالم دین سے پوچھنے کے بجائے خود مفتی بن جاتے ہیں،جو بہت افسوس کی بات ہے۔ ان خیالات کا اظہار مسجد شباب الاسلام، گروپن پالیہ ،بنگلور میں نماز جمعہ کے قبل خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ اگر آج کوئی غریب لاچار بھوک کی وجہ سے مرتا ہے تو اسکا وبال اس مالدار پر پڑے گا جس نے اسکا حق دبا کر زکوٰة نہیں نکالا۔مولانا نے فرمایا کہ آج لوگ ٹیکس، جی ایس ٹی وغیرہ جس کی بڑی رقم بنتی ہے وہ تودیتے ہیں لیکن زکوٰة جو صرف ڈھائی فیصد ہے اسے دینے سے پیچھے بھاگتے ہیں۔انہوں نے فرمایا کہ یہ جان و مال سب اللہ کا ہے، اگر وہ سب کچھ بھی مانگے ہم کو دینا پڑے گا کیونکہ کہ اس پر ہمارا کوئی حق نہیں، لیکن اللہ اپنے بندوں پر رحم فرماتے ہوئے صرف ڈھائی فیصد زکوٰةنکالنے کو کہا۔مولانا نے فرمایا کہ پچھلی قوموں پر بھی زکوٰة فرض تھی، وہ لوگ زکوٰةکو پہاڑیوں پر رکھ آتے اور آسمان سے آگ اگر اسے جلاکر راکھ کر دیتی۔ لیکن اللہ نے امت محمدیہ پر کرم کا معاملہ فرمایا اور کہا کہ زکوٰة غریب، مسکین وغیرہ کو دو اور ان سے واپسی میں دعائیں لو، انہوں نے فرمایا کہ یہ تو لینے دینے کا معاملہ ہوگیا، اسکے باوجود اگر کوئی زکوٰة فرض ہونے پر بھی زکوٰةنہ دے تو آخرت میں سزا تو ملے گی دنیا میں بھی اللہ اسے پائی پائی کا محتاج بنا دیگا۔ شاہ ملت نے فرمایا کہ زکوٰة کو زکوٰة کے مستحق تک پہنچانا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو غریب لوگ ہیں انکو، مدارس عربیہ جہاں غریب مسکین بچے پڑھتے ہیں انکو اور ایک اور طبقہ جو جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے بند پڑا ہے جن کے پاس زبان ہونے کے باوجود بول نہیں سکتے انکو زکوٰة دینا چاہیے۔
مولانا شاہ قاسمی نے رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کے بارے میں بتاتے ہوئے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے تاحیات المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف کیا ہے۔ آج مسلمان کہتا ہے کہ اس کے پاس وقت نہیں! مولانا نے سوال کھڑا کرتے ہوئے فرمایا کہ دس دن گزرنے میں کوئی زیادہ وقت نہیں لگتا، اگر اللہ ہمیں کسی پریشانی میں مبتلا کردے، کسی کیس میں مبتلا کردے، کسی پولیس یا حکومت کے اہلکار کا بلاوا آجائے تو کیا ہم اسے یہ کہیں گے کہ ہمارے پاس وقت نہیں ہے؟ وہیں دونوں جہاں کا مالک اللہ ہمیں اپنے گھر بلا رہا ہے تو ہمارے پاس وقت نہیں؟ یہ کچھ اور نہیں بس ہمارے ایمان کی کمزوری ہے، مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے مسلمانوں کو آخری عشرے کا اعتکافِ سنتِ موکدہ کرنے کی اپیل کی۔
قابل ذکر ہیکہ ہزاروں کی تعداد میں عوام الناس سے خطبہ جمعہ سے استفادہ کیا اور نماز جمعہ ادا کی، بعد نماز ذکر کی مجلس منعقد ہوئی اور شاہ ملت کی رقت آمیز دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔