اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: زکوٰۃ ایک اہم اسلامی رکن ہے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 14 June 2018

زکوٰۃ ایک اہم اسلامی رکن ہے!

محمد غالب فلاحی اعظم گڑھ یو پی
ــــــــــــــــــــــــــــــ
زکوٰۃ اسلامی ارکان میں سے ایک اہم رکن اور ایک اہم فریضہ ہے اسلام نے زکوۃ پر بہت زور دیا ہے زکوۃ بڑی فضیلت کا حامل ہے
 لفظ زکوٰۃ کے معنی پاکیزگی اور اضافہ کے ہیں جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ زکوٰۃ سے انسان کا مال پاک ہوتا ہے اور زکوٰۃ ادا کرنے سے نہ صرف اجر و ثواب میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ مال میں بھی اضافہ ہوتا ہے قرآن و احادیث میں بے شمار جگہوں پر زکوٰۃ پر زور دیا گیا ہے
ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات و أقاموا الصلاة و اتوا الزكاة لهم أجرهم عند ربهم. ولا خوف عليهم ولا هم يحزنون (البقرة)
بے شک جو لوگ ایمان کے ساتھ نیک کام کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ان پر نہ تو کوئی خوف ہے نہ اداسی اور غم
نبی کریم کا ارشاد ہے
بني الإسلام على خمس : شهادة أن لا إله إلا الله و أن محمداً رسول الله، و اقام الصلاة، و ايتاء الزكاة، والحج، و صوم رمضان (متفق عليه)
اسلام کی پانچ بنیادیں ہیں جس میں سے ایک زکوٰۃ ادا کرنا ہے
زکوٰۃ نہ ادا کرنے کا انجام بہت ہی برا ہے
والذين يكنزون الذهب و الفضة ولا ينفقونها في سبيل الله. فبشرهم بعذاب عليم. يوم يحمي عليها في نار جهنم فتكوي بها جباههم و جنوبهم و ظهورهم هذا ما كنزتم لأنفسكم فذوقوا ما كنتم تكنزون
اور جو لوگ سونے اور چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خبر پہونچا دیجئے جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی ان سے کہا جائے گا یہ ہے جسے تم نے اپنے لیے خزانہ بنا رکھا تھا پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو
زکوٰۃ کی فضیلت اور اس کو نہ ادا کرنے کے انجام سے واقف ہونے کے بعد بھی بہت سے لوگ زکوٰۃ کو ادا نہیں کرتے زکوٰۃ صحیح طریقے سے بہت کم ہی لوگ ادا کرتے ہیں اگر زکوٰۃ کو لوگ صحیح طریقے سے ادا کریں تو مسلمانوں کے مالی مسائل خود بخود ختم ہو جائیں گے میں تقریباً دو ہزار کی آبادی والے گاؤں میں رہتا ہوں اور اس گاؤں میں تقریباً دو سو عورتیں ایسی ہوں گی جن کے پاس دس تولے سے بھی زیادہ سونا ہو گا جس کی زکوۃ پندرہ لاکھ سے زائد ہوتی ہے چاندی، بینک بیلنس، اموال تجارت وغیرہ کی زکوٰۃ اگر جوڑی جائے تو اس کی مقدار اور زیادہ ہو گی یہ ایک چھوٹے سے گاؤں کا حساب ہے پورے ہندوستان میں نہ جانے کتنے مسلم گاؤں ہوں گے اور اس کی زکوۃ کتنی زیادہ ہو گی اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے
مسلم معاشرے میں زکوۃ کو ادا کرنے والوں کا ایک بہت بڑا المیہ یہ بھی ہے کہ وہ زکوٰۃ کو ان کے حقدار تک نہیں پہنچاتے زکوٰۃ نکالنے والوں کی اکثریت زکوٰۃ نکال کر گھر میں رکھ دیتے ہیں اور جو کوئی بھی ان کے دروازے پر جاتا ہے ان کو زکوۃ دے دی جاتی ہے جسکی وجہ سے بہت سے حقدار اس سے محروم رہ جاتے ہیں
زکوٰۃ کن لوگوں پر خرچ کی جائے زکوٰۃ کے اصل حقدار کون؟ اس کا جواب ہمیں سورہ توبہ کی ایک آیت میں ملتا ہے جس میں اللہ تعالٰی نے بتا دیا ہے کہ زکوٰۃ کے حقدار کون لوگ ہیں
انما الصدقات للفقراء والمساكين والعاملين عليها و المؤلفة قلوبهم و في الرقاب والغارمين و في سبيل الله و ابن السبيل فريضة من الله والله عليم حكيم
زکوٰۃ کے آٹھ حقدار ہیں
ا - فقراء ٢- مساکین ٣- عاملين (زکوٰۃ جمع کرنے والے) ٤- جن کے دلوں میں الفت ڈالی گئی ہو ( اس سے وہ لوگ مراد ہیں جنہیں اسلام کے قریب لانے کے لیے کچھ دیا) ٥- گردنوں کو چھڑانا ( قیدی) اس وقت زکوٰۃ کے سب سے زیادہ حقدار یہی لوگ ہیں ٦- قرض دار ٧- اللہ کے راستے میں ٨- مسافر
لیکن ان میں سے صرف چند لوگوں تک زکوٰۃ سمٹ کر رہ جاتی ہے ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ زکوٰۃ کو حقدار تک پہنچائے
ہندوستان میں جتنی بھی تنظیمیں کام کر رہی ہیں ان کو چاہیے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں بیت المال قائم کریں اور زکوٰۃ وصول کریں اور جو لوگ زکوٰۃ کے اصل حقدار ہیں ان تک زکوٰۃ کو پہنچائیں زکوٰۃ اجتماعی طور پر جب تک ادا نہ ہو گی تب تک اس کے اثرات ظاہر نہیں ہوں گے.