اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: عید کی خوشیوں میں غریبوں کو بھی شامل کیجیے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 14 June 2018

عید کی خوشیوں میں غریبوں کو بھی شامل کیجیے!

تحرير: عاصم طاہر اعظمی
786 060 1011
930 786 1011
ــــــــــــــــــــــ
ماہ رمضان کا اختتام عیدالفطر پر ہوتا ہے ایک مہینے کے روزوں نے اہل اسلام کو اپنے ایمان اور اعمال کا جائزہ لینے کا موقع دیا  جن خوش نصیبوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا انھوں نے اپنے دل کی کھیتی میں تقویٰ کی نعمت کی آبیاری کی انھیں موقع ملا تھا کہ وہ اپنی دین کے ساتھ وابستگی کو مزید گہرا کر لیں اور انھوں نے اسے ضائع نہیں کیا، یہ مہینہ خدا کی کتاب کا مہینہ ہے
انھوں نے اس مہینے میں اس کی تلاوت کی  اس سے یاد دہانی حاصل کی  اس کی تعلیمات کو اختیار کرنے کے عہد کی پھر سے تجدید کر لی ہے۔ لاریب، یہی لوگ اس کا استحقاق رکھتے ہیں کہ ان کی عید کو عید قرار دیا جائے،
تہوار ہر قوم کی سماجی زندگی کا ایک اہم عنصر ہوتے ہیں لیکن ان تہواروں کا پس منظر بالعموم اس دنیا سے وابستہ ہوتا ہے تہوار کے دن دنیوی کامیابیوں یانعمتوں کے حصول کے مواقع ہوتے ہیں لیکن اسلام کے دونوں تہوار خدا کے ساتھ بندے کے تعلق کی نسبت سے منائے جاتے ہیں۔ عیدالاضحی در حقیقت، خدا کی خاطر قربانی کے جذبے کا مظہر ہے اور عید الفطر رمضان یعنی اللہ کے لیے گزارے گئے مہینے کی عید ہے چنانچہ ضروری ہے کہ مسلمان اپنا یہ تہوار، اپنے اسلام اور ایمان کے شایان شان منائیں،
رسول اکرم صلی اللہ وسلم نے عید کے دن خاص طور سے غریبوں، مسکیوں اور ہمسایوں کا خیال رکھنے کی تاکید فرمائی، اور عید کی خوشی میں شریک کرنے کیلئے صدقہ فطر کا حکم دیا تاکہ وہ نادار جو اپنی ناداری کے باعث اس روز کی خوشی نہیں منا سکتے اب وہ بھی خوشی منا سکیں۔ ہمیں غریبوں ‘یتیموں ‘مسکینوں اور بیواؤں کو بھی اپنی خوشیوں میں شامل کرنا چاہیے تاکہ رب کی رحمتیں ہمارا مقدر بنیں۔
اما م ابن تیمیہ لکھتے ہیں کہ’’عید ، اللہ کی جانب سے نازل کردہ عبادات میں سے ایک عبادت ہے رسول اکرم کا ارشاد ہے:’’ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے‘‘۔حضرت ابن عبا س سے روایت ہے کہ نبی محترم نے صدقہ فطر کو مساکین کے کھانے کے لئے مقرر کیا ہے جو شخص اس کو عید کی نماز سے پہلے ادا کرے تو وہ مقبول صد قہ ہے اور جو نماز کے بعد ادا کرے تو وہ عام صدقہ شمار ہوگا(سنن ابی داؤد)
لہٰذا گھر کے تما م زیر کفالت افراد ،ملازمین اور بچوں کی طرف سے عید الفطر کی صبح نماز عید سے قبل صدقہ فطر ادا کر دینا چاہیے جس کا بہترین مصرف آپ کے آس پاس وہ غریب و مسکین خاندان ہیں جن کو دو وقت کو روٹی بھی میسر نہیں جس کی وجہ سے وہ عیدکی لذتوں سے محروم رہ جاتے ہیں، نہ ان کے پاس کپڑے خریدنے کے لیے پیسے ہوتے ہیں اور نہ ہی مادی ذرائع جنہیں استعمال میں لاتے ہوئے یہ عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکتے،
اللہ عزوجل نے سال بھرمیں دو عیدیں عید الفطر اور عید الاضحی اس لیے رکھی ہیں کہ اگر مصیبت زدوں کوسال بھر کوئی نہیں پوچھتا تو کم از کم ان دنوں میں انہیں کوئی پوچھ ہی لے مگرافسوس یہاں بھی نتیجہ صفر ہی رہتا ہے الا ماشاء اللہ۔ بڑے خوش نصیب اور قابل رشک ہیں وہ لوگ جو عید کے پیغامات کوسمجھتے بھی ہیں اور حتی المقدوراسکے تقاضوں کو پورابھی کرتے ہیں ایسے ہی لوگوں کی عید ، عید ہوتی ہے۔ اورایسے ہی لوگوں کی خوشیاں، خوشیاں۔ ورنہ ایسی خوشی سے کیا فائدہ جسے دیکھ کر غریب کی آنکھیں نم ہوجائیں، اسے اس کا احساس محرومی تڑپا دے اور آپ کی واہ اسے آہ پر مجبور کر دے۔
مجھے شکوہ دنیا داروں سے نہیں ان دین داروں سے ہے جوہمیشہ دین دین کی رٹ لگاتے ہیں مگرایسے مواقع پران کی ’’دین داری‘‘ کہاں غائب ہو جاتی ہے؟یاد رکھیےحقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کی بھی بڑی اہمیت ہے ۔ حقوق اللہ تو خداکے فضل سے معاف ہوسکتے ہیں مگر حقوق العباد صاحب معاملہ کے ذریعے ہی معاف ہوں گے،
عید الفطر بھی حقوق العباد ادا کرنے کا دن ہے اگراس دن بھی اس کی ادائیگی میں کوتاہی ہوئی  تو اس کا نتیجہ ہمیں دنیا میں بھی بھگتنا پڑےگا اور آخرت میں بھی، عید الفطر بے پناہ برکتیں، سعادتیں، رحمتیں اورمسرتیں لوٹنے کا دن ہے۔ اور یہ ساری برکتیں دونوں ہاتھو ں سے وہی لوٹتے ہیں جو صحیح معنوں میں عید ادا کرتے ہیں۔آئیے عہد کریں کہ عید کے دن کوئی بھوکا نہ رہے ، کوئی احساس محرومی کا شکار نہ ہو، کوئی تلخی اور کدورت کی نفسیات میں مبتلا نہ ہونے پائے ہر ایک کو مساویانہ درجہ دیں،
اللہ جل مجدہ ہر ایک کو ان باتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے، آمین ثم آمین