اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جامعۃ الفلاح میں نماز استسقاء!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 19 July 2018

جامعۃ الفلاح میں نماز استسقاء!

گزشتہ تین دن سے مادر علمی جامعۃ الفلاح (بلریا گنج اعظم گڑھ یوپی) میں استسقاء کی نماز ادا کی جا رہی ہے، سابق ناظم اعلیٰ مولانا محمد طاہر مدنی صاحب کی امامت میں لوگ نماز ادا کر رہے ہیں۔ اور یہ عمل کوئی پہلی بار نہیں ہوا ہے، بلکہ وہاں کا یہ معمول رہا ہے کہ جب کبھی بارش نہیں ہوتی اور لوگوں کو سوکھے کا سامنا ہوتا ہے تو لوگ خدا وند قدوس کی دربار میں اس کی رحمت کو طلب کرتے ہوئے حاضر ہو جاتے ہیں۔ یقینا یہ قابل ستائش عمل ہے۔ اور اس سے بھی زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ نماز کے بعد وہاں بارش ہونے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
نماز استسقاء کا اہتمام ہر اس علاقہ اور ہر مقام پر ہونا چاہیے  جہاں  لوگ اس طرح کی صورت حال سے دوچار ہوں۔اس کے سے ذریعہ ﷲ تعالیٰ سے دعا کریں کہ  وہ ہمارے حالت پر رحم کھائے اور ہم پر رحمت برسا دے۔
بارش ﷲ کی بیش قیمتی نعمت ہے جس کی جتنی قدر کی جائے کم ہے۔ خصوصا ان لوگوں کے لیے تو بارش کسی خزانے سے کم نہیں ہے جن کی زندگیاں صرف اور صرف زراعت پر مشتمل ہیں۔ اس وقت ملک کا بڑا حصہ خصوصاً نارتھ کا ایک بڑا علاقہ سوکھے کی مار جھیل رہا ہے اور کسانوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔
 بارش نہ ہونے کے اسباب پر غور کریں تو  موٹا موٹی دو اسباب سامنے آتے ہیں۔ ایک سبب  تو انسان کا فطرت کے ساتھ کھلواڑ کرنا ہے۔ اس وقت  انسان فطرت کے ساتھ ایک گھناؤنا کھیل کھیل رہے ہیں۔ وہ درختوں کو کاٹ رہے ہیں، جنگلات کے جنگلات صاف کر رہے ہیں، اور ان کی جگہ انڈسٹڑیاں قائم کر رہے ہیں، جس سے ماحولیات میں آلودگی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور بارش نہ ہونے کا بھی سبب بن رہے ہیں۔ سائنسی نقطۂ نقطۂ نظر سے یہ بات کہی جاتی ہے کہ  فطرت (جنگلات، درخت) کو جتنا زیادہ نقصان پہنچایا جائے گا انسان اتنا ہی زیادہ پریشانیوں کا شکار ہوگا۔ اور ان پریشانیوں میں سے ایک بارش کا نہ ہونا بھی ہے اس نظریہ کی تائید قرآن مجید کی اس آیت سے بھی ہوتی ہے۔ “خشکی اور تری میں لوگوں کے برے اعمال کی وجہ سے فساد پھیل گیا تاکہ اللہ تعالیٰ لوگوں کوبعض برے اعمال کی سزا انہیں دنیا میں چکھا دے، شاید کہ لوگ برے اعمال سے باز آجائیں" [سورہ روم آیت  41]
دوسر وجہ خداوند قدوس کی نافرمانی ہے۔ شریعت اسلام کے مطالعہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے بارش نہ ہونے کے متعدد وجوہات ہیں جن کے پیچھے صرف ایک ہی عمل کارفر ما ہے اور وہ ہے خدا کی نافرمانی۔ اور اس نافرمانی کی بہت ساری شکلوں کو قرآن و حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔ ان میں  ناپ تولی میں کمی کرنا، زکوٰۃ ادا نہ کرنا، اللہ کے دین سے رو گردانی کرنا، دین کے نام پر خرافات کا عام ہوجانا، بے حیائی اور فحاشی کا عام ہوجانا، شریعت کو چھوڑ کر لوگوں کی من مانی کرنا اور خواہش نفس کی پیروی کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس طرح کی صورتِ حال کا سامنا ہوجائے تو بہ حیثیت مسلمان ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ تو اس کا جواب ہمیں سیرت نبویؐ سے ملتا ہے کہ ہمیں عاجزی اور انکساری کے ساتھ  خدا کی چرف پلٹنا چاہیے، اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے۔ خدا کے سامنے گڑگڑانا چاہیے۔ اس طرح ہم رحمت خدا وندی کے مستحق بن سکتے ہیں۔
لیکن امت مسلمہ کی صورت حال اس کے برعکس ہے، ایک دو مقامات کو چھوڑ کر کہیں بھی نماز استسقاء کا اہتمام نہیں کیا جاتا۔ حالاں کہ ایسے وقت میں خدا کی  عنایت کو اپنے قریب لانے کا یہ سب سے اہم  ذریعہ ہے۔ اگر ایسے موقع پر ہم اس پر عمل نہیں کرتے تو یہ ہماری مردہ ضمیری کو واضح کرتا ہے۔
آئیے سب مل کر اپنے اپنے علاقوں میں (بالخصوص جہاں شدید اس کی شدید ضرورت ہے) نماز استسقاء کا اہتمام کریں اور  رب کے حضور اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور توبہ و استغفار کریں تو انشاء اللہ ضرور  باران رحمت نازل ہوگی، ﷲ ہم سب کو توبہ استغفار کرنے کی توفیق دے اور تمام عالم پر اپنی رحمت نازل فرمائے۔