اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: بـلا عـنــوان !!!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 21 September 2018

بـلا عـنــوان !!!

از قلم: اجوداللہ پھولپوری
ajwadullahph@gmail.com
ــــــــــــــــــــــ
ھم جنس پرستی ایک لعنت ہے جسے مغرب نے انسانی حقوق کے نام پر قانونی شکل دے دی ہے۔ یہ معاشرے کی توڑ پھوڑ اور بے حرمتی کی طرف سب سے خطرناک اور عذاب کو دعوت دینے والا قدم ہے۔ کوئی بھی مذھبی قانون اس کی اجازت نہیں دیتا تمام آسمانی ادیان اسکی حرمت کے قائل ھیں حتی کہ ھندو مذھب میں بھی اسکی اجازت کہیں نظر نہیں آتی یہ انسانیت سے گرا ھوا ایک بدترین اور فحش عمل ھے کوئی بھی صالح معاشرہ اسکو اپنے پاس پھٹکنے کی اجازت نہیں دے سکتا
یہ ایک ایسا ناقابل قبول عمل ھے جسمیں جانوروں کی شمولیت بھی خال خال نظر آتی ھے افسوس آج کا معاشرہ جانوروں سے بھی گرا ھوا گھناؤنا عمل کرنا چاہ رھاھے
ادیان و مذاھب کے اصولوں کو قطع نظر کرکے بھی دیکھا جائے تو انسانیت و اخلاق اور فطرت سلیمہ ایسے قبیح عمل کی پشت پناھی سے کوسوں دور ھے انسانی فطرت کبھی برائی و بے حیائی فواحش و منکرات کو نہ قبول کرتی ھے اور نہ ھی پسند کی نگاہ سے دیکھتی ھے
بلکہ ایسے گھناؤنے عمل سے دور رھنے کی تلقین کرتی ھے
خود کو انسانیت اور انسانی حریت کا علمبردار سمجھنے والے مغربی ملکوں نے انسانی آزادی کے نام پر فطری گرھوں کو اسقدر ڈھیلا کردیا ھے کہ انسان اپنی انسانیت کے جامہ سے باھر ھوکر جانوروں اور حیوانوں کے ریوڑ میں شامل ھوا چاھتا ھے بلکہ شامل ھوکر اس سے بھی آگے نکلنے کے فراق میں ھے
مغربی تہذیب کے دلدادوں نے مشرقیت کو قتل کرتے ھوئے ھر اس مغربی تہذیب کو گلے کی تعویز بنالیا جسے مشرقیت کبھی بھی قبول نہ کرتی
آج مغربیت کے شیدائی اس قدر بے حس و بے حیا ھوچکے ھیں کہ انکو کسی بھی برائی کا عیب نظر نہیں آتا ھر برائی کو کھلے عام انجام دینا چاہ رھے ھیں عقل و ھوش ھوتے ھوئے بھی احمق اور بدمست ھیں آنکھیں تو ھیں پر بینائی سے دور کان تو ھیں پر سننے سے مجبور اسلئے کہ نہ تو انکو برائی میں کوئی برائی نظر آرھی اور نہ ھی اسکے خلاف سننے کو تیار
آج مغرب پر نگاہ ڈالی جائے تو مغربی ممالک کی اچھی خاصی تعداد ھم جنسی کو گلے لگا چکی ھے سب سے پہلے مغربی تہذیب نے ھی ھم جنس پرستی جیسے قبیح اور خلاف فطرت عمل پر پروپیگنڈا شروع کیا اور نہ صرف یہ کہ اسے جائز قرار دینے کیلئے قانون سازی کی بلکہ انسانی حقوق اور جدیدیت و آزادی کے نام پر مکروہ کوششیں بھی کیں.....افسوس انہیں مکروہ کوششوں نے ھندوستان کو بھی اپنے نرغہ میں لے لیا اور سپرم کورٹ آف انڈیا نے ایک سو اٹھاون سالہ پرانے قانون ـ تعزیرات ھند دفعہ 177/ پر قلم چلاتے ھوئے اسکے ایک آدھ جزء کو چھوڑ عذاب الہی کو دعوت دیتے ھوئے سب کو منسوخ کردیا اللھم احفظنا من کل عذاب
شریعت مطہرہ اور دیگر آسمانی مذاھب میں بھی ھم جنسی کی جگہ ایک بہترین عمل امت کو نکاح کی صورت میں دیا گیا اپنے شعور کو بیدار کریئے اور نگاہ ڈالئے تو یہ بلکل واضح ھوجائیگا کہ کارگاہ عالم کا سارا نظام قانونِ زوجی پر مبنی ھے اور کائنات میں جتنی چیزوں کا وجود نظر آرھا ھے وہ سب کے سب نظام زوجی کی وجہ سے ھی منصئہ شھود پہ ھیں بلا شبھہ خالق کائنات نے مخلوقات کے ھر طبقہ کو اپنی نوعیت و کیفیت کے لحاظ سے مختلف بنایا ھے پر سب کے اندر کی اصل ... یہی ایک زوجیت ھے
دین حنیف میں نکاح کا مقصد صرف شھوت رانی اور جنسی خواھشات کے زریعہ تسکین حاصل کرنا نہیں بلکہ بدکاری و حرام کاری سے حفاظت، نوع بنی آدم کا حصول اور انکا تحفظ و تکثُّر نیز دونوں خاندانوں میں مودَّت و محبت کا پایا جانا ھے
قرآن کریم کی آیت فانکحوا ماطاب لکم من النساء.... میں (سورۃ النساء) "النساء " کی تصریح نے جنسی لطف اندوزی کے نام پہ روا رکھے گئے ہم جنس کی شادی یا ہم جنس پرستی کی تمام شکلوں کو نا صرف یہ کہ ممنوع قرار دےدیا بلکہ قضائے شھوت کے تمام غیر فطری راستوں کو بھی سختی سے بند کردیا
قرآن کریم نے حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کے اعمال بد میں اسی قبیح عمل کا تزکرہ کیا ھے اور ساتھ ھی اسکی مذمت کرتے ھوئے قوم لوط پر نازل شدہ عذاب کا تزکرہ بھی کیا ھے سَدوم و عَمورہ کی بستیوں پر اس قدر شدید سنگ باری ھوئی کہ وہ زمین میں دھنس گئیں آج بھی بحیرۂ مُردار قوم لوط پر آنے والے بھیانک عذاب کا شاھد ھے
ھم جنسی اسلامی اور انسانی دونوں طور پر ایک بدترین عمل ھے وطن عزیز ھندوستان ھمیشہ سے مذھبی اقدار کو عزت دینے اور اسکو ماننے والا ملک رھا ھے بزرگوں اور صوفیوں و سنتوں کے لئے ھمیشہ اس سرزمین نے اپنی بانہیں کشادہ رکھی ھیں عزت و شرافت اور شرم و حیاء اس ملک کا زیور رھا ھے اس ملک میں ھم جنسی کی اجازت انتہائی افسوسناک اور شرمسار کرنے والی ھے یہ فطرتِ انسانی سے بغاوت اور خدائی عذاب کو دعوت دینے والی ھے تمام مذھبی جماعتوں کا فریضہ ھیکہ آپسی اتحاد کو فروغ دیتے ھوئے اس بہیمانہ تحریک کو نیست و نابود کریں اور مغربی تہذیب کے نام پر ایسے گھناؤنے منصوبوں کو عملی دنیا سے بہت دور اٹھا کر پھینک دیں.