اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: عظمت حسین دل میں بسائے رکھئے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 21 September 2018

عظمت حسین دل میں بسائے رکھئے!

تحریر: جمشید اشرف شیرگھاٹی (گیا/بہار)
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
محرم الحرام اسلامی ہجری سال کا پہلا مہینہ ہے، یہ مہینہ بہت ہی محترم اور متبرک مہینہ ہے۔قرآن کریم میں چار حرمت والے مہینے کا ذکر ہے، جس میں محرم الحرام کا مہینہ بھی شامل ہے۔
یوں تو ماہ محرم کا ہر دن فضیلت کا حامل ہے، لیکن اس ماہ کی دسویں تاریخ جو یوم عاشورہ کے نام سے مشہور ہے، احادیث کریمہ میں اس کی خاص فضیلت بیان کی گئ ہے۔یوم عاشورہ اسلامی تاریخ میں ایک مہتم بالشان دن ہے اور اس دن تاریخ اسلام کے عظیم واقعات رونما ہوئے ہیں۔جسکی تفصیل احادیث کریمہ میں موجود  ہے، یہ ایک اتفاقی حادثہ ہے کہ یوم عاشورہ ہی کو نواسئہ رسول جگر گوشہ بتول سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا دلخراش و دردناک واقعہ بھی پیش آیا، ماہ محرم آتے ہی اس دردناک و الم ناک  واقعے کی یاد تازہ ہو جاتی ہے، باطل پرستوں کی جانب سے اہل بیت اطہار پر ڈھائے گئے  ظلم و ستم کا ذکر سن کر روح کانپ جاتی ہے، اور دلوں میں رنج و غم اور کرب و الم کی جو کیفیت پائی جاتی ہے اسے بیان کرنے سے زبان و قلم قاصر و عاجز ہیں۔
 معرکہ کربلا کے پس منظر میں جانے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے دین اسلام کی سربلندی،شریعت محمدی کی تحفظ،حق و صداقت کے پرچم کو بلند کرنے اور قرآن کریم  کی اشاعت کے لئے اپنے گھر اور خاندان کو لٹا دیا، اپنی نگاہوں کے سامنے اپنے خاندان کے ایک ایک چشم و چراغ کو شہید ہوتے ہوئے دیکھا مگر ان کے پایہ استقامت میں ذرہ برابر بھی لرزش طاری نہ ہوئی، ہمت و جواں مردی اور صبر و استقلال کے پہاڑ بن کر میدان کار زار میں دشمنوں کے مقابل ڈٹے رہے، حق کی خاطر شہادت کا جام نوش فرمالیا مگر باطل کے سامنے سر نگوں نہیں ہوئے۔
میدان کربلا میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے  صرف یزیدی لشکر سے جنگ نہیں کی ہے  بلکہ یزید کے افکار ونظریات، اسکے منکرات و خرافات، اسلام بے زاری اور اسکی برائیوں کے خلاف بھی جنگ کی ہے، کیونکہ یزید کا کردار و عمل شریعت اسلامی سے میل نہیں کھاتا تھا، یہی وجہ تھی کہ امام حسین اس کے ہاتھ پر بیعت کرنے سے انکار کر گئے.
چاہیے تو یہ تھا کہ ہم واقعہ کربلا سے سبق لیتے، حق اور باطل کو سمجھتے، دین اسلام کی سربلندی اور شریعت محمدی کی پاسداری کے لئے جان و مال لٹاتے مگر ہائے افسوس کہ اس واقعے سے بجائے درس و عبرت حاصل کرنے کے ہم لغویات میں کھو گئے۔
حیرت و افسوس ہے کہ یوم عاشورہ جیسے محترم و متبرک دن کو مسلمانوں نے کھیل تماشے اور تفریح کا دن بنا لیا ہے، اور امام حسین کے نام پر وہ خرافات کرتے ہیں کہ الاماں والحفیظ، اور ستم بالائے ستم یہ کہ اس روز مسلم نوجوان تاڑی اور  شراب پی کر ڈی جے کی آواز پہ ناچتے تھرکتے ہیں، ڈھول نگاڑے بجاتے ہیں اور اپنی ناپاک زبان سے امام حسین اور اہلبیت کرام کا پاکیزہ نام لے کر ہائے ہائے کرتے ہیں۔(اللہ کی پناہ).
جن مقدس ہستیوں کا نام وضو کرکے لینا تھا ان کا نام شراب پی کر لیا جا رہا ہے، یہ کتنے بڑے گناہ کا کام ہے۔
ذرا سوچو تو سہی کہ آپ کے اس عمل سے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی روح مبارک کو کتنی تکلیف پہنچتی ہوگی؟
نوجوانو! تمہیں خدا کا واسطہ اللہ سے ڈرو، اورحضرت حسین و اہلبیت کرام کی عظمت وتقدس کو اس طرح پامال مت کرو، اہل بیت کی عظمت کو پہچانو، یہ خاندان نبوت کے چشم و چراغ ہیں، ان کی شان میں ادنٰی سی بھی گستاخی جہنم میں جانے کا سبب بن سکتا ہے.
مسلمانو! کہیں ایسا نہ ہو کہ میدان محشر میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ تمہارے دامن کو پکڑ کر اللہ سے شکایت کرنے لگے کہ خدایا ! یہی لوگ ہیں جو میری اور اہل بیت کی عظمت و تقدس کو سربازار نیلام کیا کرتے تھے، اہل بیت کا پاکیزہ نام اپنی ناپاک زبان سے لیتے تھے، اور ہماری شہادت کے واقعے کو بنیاد بناکر خرافات میں مبتلا ہو گئے تھے، خدایا! انہوں نے میری شہادت کی لاج بھی نہیں رکھی،
بتاؤ پھر تمہارا حشر کیا ہوگا؟؟
مسلمانو! اگر تم سچے  حسینی بننا چاہتے ہو تو  حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی عملی زندگی کو اپنانے کی کوشش کرو، ہر وقت حق کے لئے جان دینے اور باطل سے ٹکرانے کا جزبہ اپنے دل میں پیدا کرو، دین اسلام کی سربلندی اور شریعت محمدی کی پاسداری کے لئے میدان عمل میں آؤ، نماز کی پابندی کرو کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے شہادت کے وقت  نماز پڑھ کر نماز کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے، یہی حضرت حسین سے سچی محبت و عقیدت ہے۔