اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ میں 13بچوں نے کیا قرآن مجید کے حفظ کی تکمیل!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 18 October 2018

مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ میں 13بچوں نے کیا قرآن مجید کے حفظ کی تکمیل!

سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 18/اکتوبر 2018) گزشتہ 17/اکتوبر 2018 بروز بدھ مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ میں تکمیل حفظ کی مجلس بوقت صبح 10 بجے زیر اہتمام حضرت اقدس الحاج  مولانا ومفتی شاہ محمد احمداللہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ ناظم اعلی وشیخ الحدیث مدرسہ ھذاخلیفہ وجانشین محسن الامت شیخ المشائخ حضرت اقدس مولانا ومفتی شاہ محمد عبداللہ صاحب پھولپوری نوراللہ مرقدہ منعقد ہوئی،
اس نشست کی نظامت کا فریضہ قاری کلیم اللہ صاحب نے انجام دیا، اور قاری شبیر احمد نے محسن الامت حضرت مولانا شاہ مفتی محمد عبداللہ صاحب پھولپوری نوراللہ مرقدہ پر یادگاری اشعار پیش کیا، اس مجلس میں 13بچوں نے تکمیل حفظ کی سعادت حاصل کی، جن میں ابوھریرہ بن عقیل احمد پھولپور نے 7/ماہ 2یوم کی قلیل مدت میں حفظ قرآن کریم مکمل کیا، اور محمد اسعد بن عبدالرحمن عرف منو کھنڈواری نے 10/ماہ 18یوم میں نیز محمد عادل بن محمد علی مچرا، سیف اللہ بن محمد اشرف نے 11/ماہ میں حفظ قرآن کی تکمیل کرکے مدرسہ کا نام روشن کیا۔
اس موقع پر مفتی محمد احمد اللہ پھولپوری دامت برکاتہم نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جن بچوں کو حفظ کی دولت سے نوازا ہے یہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے، وہ رب العالمین ہے جس کو جب اور جتنی مدت میں چاہتا ہے حفظ کی دولت عطا کردیتا ہے، وہ بندوں سے بے پناہ محبت کرتا ہے ہر معمار اپنی تعمیر سے خاص لگاؤ رکھتا ہے پھر خالق اپنے خلق سے محبت نہ کرے یہ کیسے ہوسکتا ہے؟حفظ قرآن اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے انسان اگر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہے تو نہیں کرسکتا، ہم جس شعبہ میں بھی رہیں اس شعبہ میں مسلمان بن کر رہیں، ہمارے بزرگوں نے اپنے اوقات کو ہم نااہلوں کے لئے قربان کردیا، لیکن ہماری بداعمالیوں کی وجہ سے مدارس کے طلبہ بھی گاؤں کے ماحول میں ڈھل جاتے ہیں اس لئے ہم خود بھی دیندار بنیں اور گھر کے افراد کو بھی شریعت وسنت کا پابند بنائیں.
آج لوگوں کے ذہن میں صرف معاش غالب ہے وہ سوچتا ہے کہ حافظ کتنا کمائے گا اور کیسے زندگی بسر کرے گا؟ لیکن آج تک کسی بھی حافظ وعالم کی موت بھوک کی وجہ سے واقع نہیں ہوئی، رزق کا وعدہ تو اللہ تعالی نے خود اپنے ذمہ لے رکھا ہے اس لئے معاش کو تعلیم کی بنیاد پر دیکھنا غلط ہے اور ذہنیت تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، علماء کرام دین کے محافظ اور انبیاء کے وارث ہیں ورنہ ہم تک دین نہ پہنچتا، علماء کرام کی قدر کریں اور حفاظ کرام کو بھی عزت کی نگاہ سے دیکھیں، اور دین کی معاونت کرنے والوں کو بھی اچھی نگاہ سے دیکھیں، اور نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں، آج دیندار لوگوں کا مذاق بنایا جارہا ہے اگر مذاق کی وجہ سے ایک بھی انسان راہ راست سے ہٹ گیا تو اس کا وبال بھی مذاق بنانے والوں کے سر جائے گا، ہم کو نامناسب حالات پیش آنے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ کرنا چاہیے۔اور ان کی قربانیوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے اور حضرت کی دعاء پر مجلس اختتام پذیر ہوئی۔
تکمیل حفظ کی دولت سے سرفراز ہونے والے طلبہ کے اسماء مع ولدیت وسکونت:
امیر حمزہ بن شمیم احمد پرسہا، محمد حمزہ بن امیر احمد اعظم گڑھ، محمد عمر بن محمد یحیی جگدیش پور، محمد ایوب بن نورالدین گوری، محمد عارش بن غفران احمد کھریواں، ابوبکر بن ابوسعد احد پور، محمد اسعد بن عبدالرحمن عرف منو کھنڈواری، محمد عادل بن محمد علی مچرا، سیف اللہ بن محمد اشرف بسہم، ابوھریرہ بن عقیل احمد پھولپور، محمد سمیربن  زبیر احمد بیریڈیہہ، محمد ارقم بن ثقلین احمد ڈمری، محمد اسامہ بن جمشید احمد اساڑھا.
آج کی اس بابرکت مجلس میں مولانا عبدالحلیم صاحب رکن عاملہ مدرسہ ہٰذا، عبدالرحمن عرف منو کھنڈواری، حافظ عقیل احمد پھولپور، نائب ناظم مفتی محمد اجوداللہ صاحب پھولپوری، مولانا جمال انور صاحب قاسمی کے علاوہ طلبہ واساتذہ اور کثیر تعداد میں علاقائی لوگ شریک رہے۔