تاریخ میں ایک ایسا دن گزرا کہ ہر طرف خوشیاں چھا گئیں.
از قلم: خادم شاہ ملت محمد فرقان
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 18/اکتوبر 2018) ٹھیک ایک سال قبل 17 اکتوبر 2017ء کی وہ تاریخی شام تھی جب 5 بجے کے قریب سوشل میڈیا کے ذریعہ امت مسلمہ کو ایک خوشگوار خبر موصول ہوئی، جسے سن کر ہر طرف خوشیاں چھاگئیں، ہر ایک کی زبان پر ایک ہی قائد کا نام تھا، امت مسلمہ کا ایک ایسا قائد جس نے امت کی اصلاح کے خاطر اپنی ساری زندگی کو وقف کردیا، جس کی زبان پر اللہ نے ایسی تاثیر رکھی کہ ہر ایک سننے والا اسکا دیوانہ بنتا چلا گیا، جس نے پورے عالم میں پیغام حق کو ایسا بیان کیا کہ امت میں جزبہ حریت کے پیاسے سیراب ہوتے گئے،
لاکھوں بھٹکے ہوئے لوگ راہ راست پر آگئے، جسے دیکھ کر علم و حریت کے دیوانوں میں روح آجاتی تھی وہیں باطل طاقتیں ڈر باگتی تھیں، شہر ہو یا دیہات، قریہ ہو یا قصبہ، صحرا ہو یا جنگل، دھوپ ہو یا سردی ہر وقت شرک و بدعت کی جگہ توحید کا پرچم بلند کرنا اسکا پیشہ تھا، دشمن کو اسکے انجام تک پہنچانا اسکا مقصد تھا، بٹھکے ہوئے مسلمانوں کو راہ راست پر لانا اسکا کام تھا، ایسی عظیم ہستی جس کی آواز دنیا کے چپے چپے میں گونجتی ہے، جہاں لاکھوں محبین اسکی ایک آواز پر لبیک کہا کرتے ہیں، کہیں اسے شیر ہند کہا جاتا تو کہیں شیر کرناٹک، کہیں اسے قاطع بدعت کہا جاتا تو کہیں ترجمان دیوبند، کہیں اسے مجاہد کہا جاتا تو کہیں غازی، یہی وہ ہستی تھی جسے حق گوئی کے جرم میں باطل طاقتوں نے کئی بار قاتلانہ حملے کئے، کئی مقدمات ان پر عائد کئے گئے، جب دشمنوں کا ان سب سے بھی من نہیں بھرا تو 6 جنوری 2016ء کو دہشت گردی کے جھوٹے الزامات کے تحت انہیں گرفتار کر لیا گیا، جیل کی کال کوٹھری میں پونے دو سال قید و بند کی زندگی گزارنے کے بعد آخر 17 اکتوبر 2017ء کو کورٹ سے باعزت رہائی پائی، اتنا ظلم وہ ستم سہ کر بھی حق حق کی صدا لگانے والے امت مسلمہ کے یہ عظیم قائد و سپاہ سالار اور کوئی نہیں بلکہ شہر بنگلور سے تعلق رکھنے والے ملک ہند کے مشہور، معروف و مقبول عالم دین، شاہ ملت حضرت اقدس مولانا سید انظر شاہ صاحب قاسمی دامت برکاتہم ہیں.
آپ کی رہائی کی خبر سے پورے عالم خصوصاً ملک ہند میں خوشی کا ماحول چھا گیا. ہر کسی کی زبان آپ کی رہائی پر مبارکباد دے رہی تھی کسی شاعر نے کیا خوب کہا:
ــــــــعــــــ
ہر طرف پھیلی ہے یہ خبر قاسمی
ہو چکا ہے رہا شیر نر قاسمی
اور کسی نے کہا:
ــــــــــعــــــ
مبارک ہو مبارک ہو مبارک ہو مبارک ہو
رہائی پا گیا انظر مبارک ہو مبارک ہو
آج سے ایک سال قبل 17 اکتوبر ہی کی وہ تاریخ تھی جب آپ کو کورٹ نے باعزت بری کیا گیا، الحمدللہ حضرت کو رہائی ملے آج مکمل ایک سال ہوگئے ہیں، آپ اپنے اسی مشن پر آج بھی گامزن ہیں، اللہ آپ کو سلامت رکھے، آپکی خدمات کو قبول فرمائے، آپ کا سایہ امت پر تادیر قائم و دائم رکھے. آمین
خادم شاہ ملت
بندہ محمد فرقان عفی عنہ
8495087865
از قلم: خادم شاہ ملت محمد فرقان
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 18/اکتوبر 2018) ٹھیک ایک سال قبل 17 اکتوبر 2017ء کی وہ تاریخی شام تھی جب 5 بجے کے قریب سوشل میڈیا کے ذریعہ امت مسلمہ کو ایک خوشگوار خبر موصول ہوئی، جسے سن کر ہر طرف خوشیاں چھاگئیں، ہر ایک کی زبان پر ایک ہی قائد کا نام تھا، امت مسلمہ کا ایک ایسا قائد جس نے امت کی اصلاح کے خاطر اپنی ساری زندگی کو وقف کردیا، جس کی زبان پر اللہ نے ایسی تاثیر رکھی کہ ہر ایک سننے والا اسکا دیوانہ بنتا چلا گیا، جس نے پورے عالم میں پیغام حق کو ایسا بیان کیا کہ امت میں جزبہ حریت کے پیاسے سیراب ہوتے گئے،
لاکھوں بھٹکے ہوئے لوگ راہ راست پر آگئے، جسے دیکھ کر علم و حریت کے دیوانوں میں روح آجاتی تھی وہیں باطل طاقتیں ڈر باگتی تھیں، شہر ہو یا دیہات، قریہ ہو یا قصبہ، صحرا ہو یا جنگل، دھوپ ہو یا سردی ہر وقت شرک و بدعت کی جگہ توحید کا پرچم بلند کرنا اسکا پیشہ تھا، دشمن کو اسکے انجام تک پہنچانا اسکا مقصد تھا، بٹھکے ہوئے مسلمانوں کو راہ راست پر لانا اسکا کام تھا، ایسی عظیم ہستی جس کی آواز دنیا کے چپے چپے میں گونجتی ہے، جہاں لاکھوں محبین اسکی ایک آواز پر لبیک کہا کرتے ہیں، کہیں اسے شیر ہند کہا جاتا تو کہیں شیر کرناٹک، کہیں اسے قاطع بدعت کہا جاتا تو کہیں ترجمان دیوبند، کہیں اسے مجاہد کہا جاتا تو کہیں غازی، یہی وہ ہستی تھی جسے حق گوئی کے جرم میں باطل طاقتوں نے کئی بار قاتلانہ حملے کئے، کئی مقدمات ان پر عائد کئے گئے، جب دشمنوں کا ان سب سے بھی من نہیں بھرا تو 6 جنوری 2016ء کو دہشت گردی کے جھوٹے الزامات کے تحت انہیں گرفتار کر لیا گیا، جیل کی کال کوٹھری میں پونے دو سال قید و بند کی زندگی گزارنے کے بعد آخر 17 اکتوبر 2017ء کو کورٹ سے باعزت رہائی پائی، اتنا ظلم وہ ستم سہ کر بھی حق حق کی صدا لگانے والے امت مسلمہ کے یہ عظیم قائد و سپاہ سالار اور کوئی نہیں بلکہ شہر بنگلور سے تعلق رکھنے والے ملک ہند کے مشہور، معروف و مقبول عالم دین، شاہ ملت حضرت اقدس مولانا سید انظر شاہ صاحب قاسمی دامت برکاتہم ہیں.
آپ کی رہائی کی خبر سے پورے عالم خصوصاً ملک ہند میں خوشی کا ماحول چھا گیا. ہر کسی کی زبان آپ کی رہائی پر مبارکباد دے رہی تھی کسی شاعر نے کیا خوب کہا:
ــــــــعــــــ
ہر طرف پھیلی ہے یہ خبر قاسمی
ہو چکا ہے رہا شیر نر قاسمی
اور کسی نے کہا:
ــــــــــعــــــ
مبارک ہو مبارک ہو مبارک ہو مبارک ہو
رہائی پا گیا انظر مبارک ہو مبارک ہو
آج سے ایک سال قبل 17 اکتوبر ہی کی وہ تاریخ تھی جب آپ کو کورٹ نے باعزت بری کیا گیا، الحمدللہ حضرت کو رہائی ملے آج مکمل ایک سال ہوگئے ہیں، آپ اپنے اسی مشن پر آج بھی گامزن ہیں، اللہ آپ کو سلامت رکھے، آپکی خدمات کو قبول فرمائے، آپ کا سایہ امت پر تادیر قائم و دائم رکھے. آمین
خادم شاہ ملت
بندہ محمد فرقان عفی عنہ
8495087865