پورنیہ(آئی این اے نیوز 23/اکتوبر 2018) علمی مقابلے خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدار کرنے کے بہترین ذرائع میں سے ایک ہے، ایسے مقابلے طلبہ و طالبات کے اندر خود احتسابی کی روح پھونکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ خود اللہ کے رسول محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم مختلف قسم کے مقابلے منعقد کرنے کی اجازت مرحمت فرمایا کرتے اور انہیں بنظرِ تحسین دیکھا کرتے تھے، ان خیالات کا اظہار صوبائی جمعیت اہل حدیث کے امیر جناب مولانا محمد علی سلفی مدنی نے ضلع پورنیہ کے مادھو پاڑا میں واقع مدنی جامع مسجد میں منعقد آل پورنیہ حفظِ قرآن و حفظِ حدیث انعامی مسابقہ کے تاثراتی پروگرام میں اپنے صدارتی خطاب میں کیا ۔
یہ مسابقہ ضلعی جمعیت اہل حدیث پورنیہ کے زیرِ اہتمام منعقد ہوا، جس میں پورنیہ کے مدارس و جامعات کے طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی اور اپنی قوتِ حفظ و اتقان کا بھر پور مظاہرہ کیا، سب سے پہلے حفظِ قرآن کا زبانی اور حفظِ حدیث کا تحریری امتحان ہوا، اس کے بعد تاثراتی پروگرام رکھا گیا، جس میں بہار کے کئی ضلعوں سے آئے ہوئے علماء و فضلاء نے خطاب کیا، مسابقے کے نتائج کا اعلان کیا گیا اور پوزیشن لانے والے طلبہ و طالبات کو نقد انعامات سے نوازا گیا.
اس مسابقے کا ایک حیرت انگیز پہلو یہ سامنے آیا کہ مسابقے کے تمام زمروں میں ملت کی بیٹیاں، فرزندانِ ملت پر سبقت لے گئیں ۔
تلاوتِ کلامِ پاک سے شروع ہونے والے اس پروگرام کی نظامت کا فریضہ محمد ابراہیم سجاد تیمی نے ادا کیا اور بارگاہِ رسالت میں عقیدت و محبت کا نذرانہ طالب محمد طارق نوشاد عالم نے پیش کیا ۔
اس کے بعد زندگی کے مختلف میدانوں میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے متعدد افراد کے پرمغز خطابات ہوئے ۔
ضلعی جمعیت اہل حدیث پورنیہ کے امیر جناب مولانا محمد رضوان سلفی نے اپنے استقبالیہ خطاب میں دور دراز کا سفر طے کرکے آنے والے گارجینوں اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے اپنے خطاب میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرماں برداری کی ضرورت و اہمیت پر قرآن و سنت کی روشنی میں نہایت اہم باتیں بتائیں، انہوں نے کہا کہ اس عظیم مسابقے کے انعقاد کا سب سے بڑا مقصد قرآن و سنت کی ضیا سے دلوں کو منور کرنا اور تعلیم کو فروغ دینا ہے ۔
مولانا تنویر ذکی مدنی نے اپنے خطاب میں کئی سلگتے ہوئے مسائل پر مختصر مگر جامع بحث فرمائی، انہوں نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ دنیا کہتی ہے کہ اسلام مذہب نے عورتوں کو ان کا حق نہیں دیا جو سراسر الزام اور بہتانِ عظیم ہے، قرآنِ پاک میں النساء ، مریم اور الطلاق نامی سورتیں موجود ہیں جو خالص مسائلِ نسواں پر روشنی ڈالتی ہیں لیکن سورہ الرجال نام سے کوئی خاص سورہ قرآن میں نہیں ہے ۔
ان کے علاوہ کئی اور فضلا نے بھی پروگرام سے خطاب کیا جن میں ماسٹر عبد اللہ، محمد حبیب نیتاجی، اور کئی دیگر خصوصی طور پر قابلِ ذکر ہیں ۔
مسابقے کو تاریخ ساز بنانے میں جن لوگوں نے بھر پور حصہ داری نبھائی، ان میں مولانا محمد رضوان سلفی اور ڈاکٹر ابراہیم عبد الغفور مدنی سرِ فہرست ہیں جبکہ مولانا عبد الستار ندوی، مولانا شیث محمد قاسمی، مولانا تنویر عالم سلفی ،محمد ابراہیم سجاد تیمی وغیرہ کی کوششوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، مہمانوں کے استقبال اور ان کی ضیافت و مہمان نوازی میں اہالیانِ مادھوپاڑا نے اور بالخصوص نیتا جی محمد حبیب نے جو مخلصانہ کردار ادا کیا، اسے مشارکینِ مسابقہ مدتوں نہیں بھلا پائیں گے، نیز حکومتی اہل کاروں نے جو مخلصانہ تعاون دیا، اس کے لیے بھی ضلعی جمعیت اہل حدیث کے عہدیداران و ذمہ داران ان کے مشکور رہیں گے۔
اس عظیم الشان پروگرام کا اختتام ڈاکٹر ابراہیم مدنی کے کلماتِ تشکر کے ساتھ ہوا، پورا پروگرام انتہائی پر سکون ماحول میں انجام پایا ۔
یہ مسابقہ ضلعی جمعیت اہل حدیث پورنیہ کے زیرِ اہتمام منعقد ہوا، جس میں پورنیہ کے مدارس و جامعات کے طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی اور اپنی قوتِ حفظ و اتقان کا بھر پور مظاہرہ کیا، سب سے پہلے حفظِ قرآن کا زبانی اور حفظِ حدیث کا تحریری امتحان ہوا، اس کے بعد تاثراتی پروگرام رکھا گیا، جس میں بہار کے کئی ضلعوں سے آئے ہوئے علماء و فضلاء نے خطاب کیا، مسابقے کے نتائج کا اعلان کیا گیا اور پوزیشن لانے والے طلبہ و طالبات کو نقد انعامات سے نوازا گیا.
اس مسابقے کا ایک حیرت انگیز پہلو یہ سامنے آیا کہ مسابقے کے تمام زمروں میں ملت کی بیٹیاں، فرزندانِ ملت پر سبقت لے گئیں ۔
تلاوتِ کلامِ پاک سے شروع ہونے والے اس پروگرام کی نظامت کا فریضہ محمد ابراہیم سجاد تیمی نے ادا کیا اور بارگاہِ رسالت میں عقیدت و محبت کا نذرانہ طالب محمد طارق نوشاد عالم نے پیش کیا ۔
اس کے بعد زندگی کے مختلف میدانوں میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے متعدد افراد کے پرمغز خطابات ہوئے ۔
ضلعی جمعیت اہل حدیث پورنیہ کے امیر جناب مولانا محمد رضوان سلفی نے اپنے استقبالیہ خطاب میں دور دراز کا سفر طے کرکے آنے والے گارجینوں اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے اپنے خطاب میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرماں برداری کی ضرورت و اہمیت پر قرآن و سنت کی روشنی میں نہایت اہم باتیں بتائیں، انہوں نے کہا کہ اس عظیم مسابقے کے انعقاد کا سب سے بڑا مقصد قرآن و سنت کی ضیا سے دلوں کو منور کرنا اور تعلیم کو فروغ دینا ہے ۔
مولانا تنویر ذکی مدنی نے اپنے خطاب میں کئی سلگتے ہوئے مسائل پر مختصر مگر جامع بحث فرمائی، انہوں نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ دنیا کہتی ہے کہ اسلام مذہب نے عورتوں کو ان کا حق نہیں دیا جو سراسر الزام اور بہتانِ عظیم ہے، قرآنِ پاک میں النساء ، مریم اور الطلاق نامی سورتیں موجود ہیں جو خالص مسائلِ نسواں پر روشنی ڈالتی ہیں لیکن سورہ الرجال نام سے کوئی خاص سورہ قرآن میں نہیں ہے ۔
ان کے علاوہ کئی اور فضلا نے بھی پروگرام سے خطاب کیا جن میں ماسٹر عبد اللہ، محمد حبیب نیتاجی، اور کئی دیگر خصوصی طور پر قابلِ ذکر ہیں ۔
مسابقے کو تاریخ ساز بنانے میں جن لوگوں نے بھر پور حصہ داری نبھائی، ان میں مولانا محمد رضوان سلفی اور ڈاکٹر ابراہیم عبد الغفور مدنی سرِ فہرست ہیں جبکہ مولانا عبد الستار ندوی، مولانا شیث محمد قاسمی، مولانا تنویر عالم سلفی ،محمد ابراہیم سجاد تیمی وغیرہ کی کوششوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، مہمانوں کے استقبال اور ان کی ضیافت و مہمان نوازی میں اہالیانِ مادھوپاڑا نے اور بالخصوص نیتا جی محمد حبیب نے جو مخلصانہ کردار ادا کیا، اسے مشارکینِ مسابقہ مدتوں نہیں بھلا پائیں گے، نیز حکومتی اہل کاروں نے جو مخلصانہ تعاون دیا، اس کے لیے بھی ضلعی جمعیت اہل حدیث کے عہدیداران و ذمہ داران ان کے مشکور رہیں گے۔
اس عظیم الشان پروگرام کا اختتام ڈاکٹر ابراہیم مدنی کے کلماتِ تشکر کے ساتھ ہوا، پورا پروگرام انتہائی پر سکون ماحول میں انجام پایا ۔