محمد فرقان
ـــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز یکم اکتوبر 2018) ہندوستان کی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی اور اڈلٹری، ناجائز تعلقات پر عائد پابندیوں کو منسوخ کرکے اسکی اجازت دیتے ہوئے اسے قانونی قرار دے دیا، جس پر ملک کے معروف عالم دین، شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم جنس پرستی اور ناجائز تعلقات کی اجازت دینا قہر الٰہی و عذاب الٰہی کو دعوت دینا ہے۔
مولانا نے فرمایا کہ کسی بھی مذہب میں خصوصاً اسلام میں تو قطعاً اسکی اجازت نہیں ہے۔ نیز یہ ملکی تہذیب کے خلاف بھی ہے، یہ یورپی کلچر کو ہندوستان میں نافذ کرنا ناقابل قبول اور برداشت سے باہر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہم جنس پرستی فطری اور اخلاقی طور پر بھی ناپسندیدہ ہے۔ اس بدترین عمل سے جسمانی بیماری تو پیدا ہونگی اور اللہ کا عذاب بھی نازل ہوگا۔
مولانا نے فرمایا کہ کیا اللہ نے قوم لوط، جنہوں نے سب سے پہلے یہ گھناونا جرم کیا تھا اسکو تباہ و برباد نہیں کیا؟ مولانا نے فرمایا کہ موجودہ حکومت ملک کو تباہ و برباد کردے گی۔ ابھی ہم جنس پرستی کو انہوں قانونی قرار دیا ہی تھا کہ اب انہوں نے ناجائز تعلقات کو بھی قانونی قرار دے دیا۔ مولانا نے سوال کھڑا کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر کوئی عورت اپنے شوہر کے علاوہ کسی غیر محرم مرد سے ناجائز تعلقات یا زنا کرتی ہے تو اس سے پیدا ہونے والے پچے کے باپ کا پتہ کیسے لگایا جائے گا؟ مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ یہ سب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اگر یہ گندے عمل ملک میں ہوتے رہے تو اللہ کے عذاب کو کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کوئی بھی قوم خصوصاً مسلمان ہم جنس پرستی اور ناجائز تعلقات کی اجازت کو کبھی برداشت نہیں کرے گی۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ اگر اس پر فوراً روک نہیں لگائی گئی تو ملک میں جنسی جرائم بڑھتے جائیں گے، کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا، ہر کوئی ایک دوسرے کو شک و شبہات کی نگاہ سے دیکھے گا جس سے ایک دوسرے میں لڑائی اور دشمنی ہوگی، جس سے نہ صرف سماج بلکہ ملک کے امن و امان کو بھی خطرہ پہنچے گا، نیز اس سے گھر و پریوار، خاندان و قبیلہ تباہ و برباد ہوجائیں گے۔ جس سے آنے والی نسلوں کو بہت تکلیف و پریشانیاں اٹھانی پڑے گی اور ملک میں بھی چین و سکون ختم ہوجائے گا۔مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے ملک کے عوام اور تمام مذہبی و سیاسی رہنماؤں سے اس پر آواز اٹھانے اور قانونی طور پر کاروائی کرنے اور سپریم کورٹ کو اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی۔
ـــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز یکم اکتوبر 2018) ہندوستان کی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی اور اڈلٹری، ناجائز تعلقات پر عائد پابندیوں کو منسوخ کرکے اسکی اجازت دیتے ہوئے اسے قانونی قرار دے دیا، جس پر ملک کے معروف عالم دین، شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم جنس پرستی اور ناجائز تعلقات کی اجازت دینا قہر الٰہی و عذاب الٰہی کو دعوت دینا ہے۔
مولانا نے فرمایا کہ کسی بھی مذہب میں خصوصاً اسلام میں تو قطعاً اسکی اجازت نہیں ہے۔ نیز یہ ملکی تہذیب کے خلاف بھی ہے، یہ یورپی کلچر کو ہندوستان میں نافذ کرنا ناقابل قبول اور برداشت سے باہر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہم جنس پرستی فطری اور اخلاقی طور پر بھی ناپسندیدہ ہے۔ اس بدترین عمل سے جسمانی بیماری تو پیدا ہونگی اور اللہ کا عذاب بھی نازل ہوگا۔
مولانا نے فرمایا کہ کیا اللہ نے قوم لوط، جنہوں نے سب سے پہلے یہ گھناونا جرم کیا تھا اسکو تباہ و برباد نہیں کیا؟ مولانا نے فرمایا کہ موجودہ حکومت ملک کو تباہ و برباد کردے گی۔ ابھی ہم جنس پرستی کو انہوں قانونی قرار دیا ہی تھا کہ اب انہوں نے ناجائز تعلقات کو بھی قانونی قرار دے دیا۔ مولانا نے سوال کھڑا کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر کوئی عورت اپنے شوہر کے علاوہ کسی غیر محرم مرد سے ناجائز تعلقات یا زنا کرتی ہے تو اس سے پیدا ہونے والے پچے کے باپ کا پتہ کیسے لگایا جائے گا؟ مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ یہ سب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اگر یہ گندے عمل ملک میں ہوتے رہے تو اللہ کے عذاب کو کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کوئی بھی قوم خصوصاً مسلمان ہم جنس پرستی اور ناجائز تعلقات کی اجازت کو کبھی برداشت نہیں کرے گی۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ اگر اس پر فوراً روک نہیں لگائی گئی تو ملک میں جنسی جرائم بڑھتے جائیں گے، کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا، ہر کوئی ایک دوسرے کو شک و شبہات کی نگاہ سے دیکھے گا جس سے ایک دوسرے میں لڑائی اور دشمنی ہوگی، جس سے نہ صرف سماج بلکہ ملک کے امن و امان کو بھی خطرہ پہنچے گا، نیز اس سے گھر و پریوار، خاندان و قبیلہ تباہ و برباد ہوجائیں گے۔ جس سے آنے والی نسلوں کو بہت تکلیف و پریشانیاں اٹھانی پڑے گی اور ملک میں بھی چین و سکون ختم ہوجائے گا۔مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے ملک کے عوام اور تمام مذہبی و سیاسی رہنماؤں سے اس پر آواز اٹھانے اور قانونی طور پر کاروائی کرنے اور سپریم کورٹ کو اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی۔