اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اہل دل ودیوانوں کی بستی!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 16 October 2018

اہل دل ودیوانوں کی بستی!

امیرسندھی المعلم بمدینۃ العلوم گاگریا
ـــــــــــــــــــــــــــ
آج عشاق کی جنت، قلب مضطر کے قبلے کا ذکرِ بابرکت چل پڑھا ہے، چلیں آپ بھی خرد کے خول سے نکلیں، دانشوری سے جان چھڑائیں اور محبت، عقیدت وعظمت کے بحرِ بیکراں میں کود پڑھیں، جنوں کو گلے لگا کر جھومتے جائیں، اور پڑھتے جائیں۔
مدینہ مدینہ مدینہ مدینہ
بڑا لطف دیتا ہے نام مدینہ
وہ دیکھو! یثرب کے اہل ایمان مکہ کےقریب پہاڑوں میں جمع ہیں، ارے! اسی شہر کے، جسے لوگ بیماری کا گھر، آفات وبلیات کامسکن سمجھتے ہیں، سراپا انتظار سرتاپا شوق میں ڈوبے۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حاضرہوکر کہتے ہیں"اے اوس خزرج کے جوانو!  تمہیں پتہ ہے تم کس کولینے آئے ہو? تم! محمد کو لیکر سارے عرب سے دشمنی مول رہے ہوں کہیں کل کےحالات کو دیکھ کر رخ نہ پھیر دو? سختی میں ساتھ نہ چھوڑ دو? "
نہیں نہیں ہر گز نہیں کی آواز بلند ہوئی۔ سلام ان کی فراست پر، لوگ اندازے لگا رہے تھے کہ اب اس شہر کو اہل عرب کچل کر رکھ دیں گے، منافق منصوبہ بندی کررہے تھے، یہود گھیراؤں میں لگے تھے اور مشرک تابڑ توڑ حملے کررہے تھے، مگر دنیا نے دیکھا وہ شہر مدینہ بنا۔
           ـــــــــــعـــــــ
وہ بستی اہل دل کی اور دیوانوں کی بستی ہے​
گئے جتنے خرد نازاں وہ دامن تار تار آئے

صاحب المدینۃ المنورۃ فرماتے ہیں،''للمدينة عشرة اسماء''مدینہ منورہ کے دس نام ہیں، مدینہ صرف ایک شہر نہیں بلکہ جمالات وکمالات کا مجموعہ ہے، یہ أرض الهجرت، خیرہ، عاصمہ، فاضحہ، مؤمنہ، محبہ، حبیبہ، مبارکہ، مسلمہ، ناجیہ، یے۔جو لذت حسن وعشق، جام و سبو میں نہیں وہ ذکر طیبہ میں ہے، جو خوشبوں گل ولالہ میں نہیں، وہ طابہ میں ہے، جس نور کو شمس وقمر ترستے ہیں وہ نور حسنہ میں بکھرا پڑاہے۔ جو فرحت،انبساط مرغ زاروں، سر سبز، شاداب وادیوں میں نہیں وہ یہاں کے چٹیل میدانوں اور بنجر چوٹیوں میں ہے۔ جس رعب داب کے لیے بڑے بڑے جبابرہ ذلت اٹھارہے وہ دولت میرے دل کے قبلہ جابرہ وجبارہ میں ہے۔
رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، "المدينة خير من مكة" امیر المؤمنین حضرت عمر، حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، امام مالک ودیگر علماء کرام کا مانناہے کہ کہ مدینہ منورہ مکہ معظمہ سے افضل وبرتر ہے۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "بعد اجماع تمام علماء رحمۃ  اللہ علیہم کے اس مقام کو فضیلت دی ہے جو اعضائے شریفہ سید کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو موضع قبر شریف سے ملائے ہوئے ہے، تمام اجزاءِ زمین کے افضل ہے "(دیار محبوب)
یہ وہ مقدس شہرہے، جس کا فاتح قرآن ہے، جہاں ہروقت رحمت الہی رم جھم برستی ہے اور لطف عنایات کی موسلہ دھار بارش ہوتی ہے، سب سے بڑی نعمت محبوب یزدانی کا پڑوس اور جوارہے۔ یہی اسلام کا منبع اور مخرج ہے، یہاں سے اٹھنے والے اسلامی دستے روم وفارس پر چھاگئے اور پورے عالم میں تبدیلی انقلاب کی لہر دوڑادی، عرصہ دراز تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے باوفا جانثاروں کی قدم بوسی کا شرف اسی بستی کو حاصل ہے، اصحاب رسول حج کے بعد بہت ہی تعجیل سے مدینہ کی طرف لپکتے تھے، آج بھی ہزاروں پاسبانِ اسلام اس کی مٹی میں استراحت پزیر ہیں۔ واہ مدینہ واہ تیرے شرف، بزرگی اور بلندی پر سب کچھ قربان، آقائے نامدار نے تجھے سعادت، شرافت اور بزرگی کےاس بلند بالا مقام تک پہنچادیا،جہاں تک انسان کے ذہن کو رسائی ممکن نہیں۔ چمکتی سڑکوں، آسمان کوچھوتی عمارتوں، ظاہری چمک دمک والے شہر،  اے طیبہ! تیرے کوچے پر قربان، ہم پیرس، نیویارک، لندن پر تھوک کر تیری طرف اس طرح لپکتے جیسے بھوکا بچہ ماں کی اور بھاگتا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ منورہ کے راستوں پر فرشتے (بطور پہرےدار) ہیں۔ لہذا طاعون اور دجال اس میں داخل نہیں ہوسکتے۔ پس معلوم ہوا کہ یہ شہر فرشتوں کی حفاظت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کےحصار میں ہے، اس سے اور اس کے مکینوں سے دشمنی کرنے والا اللہ تعالی کی پھٹکار کے نشانے پرہے۔ ایسے بدنصیبوں کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت بددعاء فرمائی ہے، فرمایا: ‌‌اللهم من ارادني واهل بلدي بسوء فعجل هلاكه۔ اے اللہ جومیرے اور میرے اہل بلد کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے، اس کو جلد ازجلد تباہ وبرباد فرما۔
مدینہ وہ ہار ہے جس کا ہر موتی انمول ہے، یہاں مسجد قبا ہے جس کی تعریف میں کلام اللہ رطب اللسان ہے، عاشق رسول، محبوبِ نبی جبل احد اور مسجد قبلتین اسی میں ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب مبارک باغات،بابرکت کنویے آج بھی تاریخ میں زندہ ہیں، ماضی کے اہل قلم نے مدینے کے رہن سہن، بود باش، معاشرت ومعیشت، راستے ومکانات کا ایسا تفصیلی نقشہ کھینچاہے کہ محسوس ہونے لگتاہے کہ
             ـــــــــعـــــــ
 مدینہ منورہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔
تعین مسجد و محراب کا طیبہ میں کیا ہوتا​
جہاں نقش قدم دیکھے وہی سجدے گزار آئے

جنت البقیع کے ذکر خیر سے محرومی بڑی بہت بڑی محرومی ہے، جس کے متعلق سرورِکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ بقیع میں مدفون سترا ہزار لوگوں کو بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل کردیا جائے گا، جن کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے۔ اہل بقیع کے لیے استغفار کا حکم اللہ تعالی نے محبوب کو دیا، ان کی رفعت، بلندی اور جلالت شان کے لیے یہی بہت ہے، اس قطہ ارضی میں اجل صحابہ وصحابیات رضی اللہ عنہم استراحت پذیر ہیں، حضرت عثمان ابن عفان، حضرت عثمان بن مظعون، حضرت عبداللہ ابن مسعود، حضرت عبدالرحمن ابن عوف، حضرت رقیہ، حضرت فاطمہ حضرت، فاطمہ بنت اسد (رضی اللہ عنہم)  وغیرہ تقریبا دس ہزار اصحاب رسول، ہزاروں تابعین وتبع تابعین اور لاکھوں اولیاء اللہ وصالحین مدفون ہیں۔
اس ہار کا شہ دراں جس نے طیبہ کو عرش سے بھی برتری بخشی وہ مزار اقدس ہے، سید البشر صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: من زار قبری وجبت لہ شفاعتی۔ ماشاءاللہ ایک دیار محبوب کا دیدار اور اوپر سے شفاعت کی بشارت، یا اللہ یہ نعمت بار بار نصیب فرما۔
          ــــــــــعـــــــ
جبیں ہو آستاں پر ہاتھ میں روضے کی جالی ہو​
یہ لمحہ زندگی میں اے خدا پھر بار بار آئے
آمین یاارحم الراحمین۔