شرف الدین عبدالرحمٰن تیمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پچھلے چار سالوں سے ملک ہندوستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے پوری دنیا دیکھ رہی ہے. جب سے دلی کی کرسی پر این ڈی اے کا قبضہ ہوا ہے تب سے یہاں بسنے والے لوگوں کے آنکھوں کی نیندیں چھن گئی ہیں، ہر مہینے حکومت کی جانب سے ایسے ایسے فیصلے اور ایسے ایسے بل پاس کئے جا رہے ہیں جو ملک اور ملک میں رہنے والے عوام کے حق میں مفید ثابت ہونے کے بجائے مضر ثابت ہوتے رہے ہیں-
گذشتہ ستر سالوں سے چلی آرہی گنگا جمنی تہذیب کا صرف چار سالوں میں جنازہ نکل چکا ہے ہر کوئی اپنے ہی ملک میں مامون اور محفوظ نہیں ہے، لڑکیاں سہمی سہمی اسکولوں اور کالجوں کی طرف قدم بڑھاتے نظر آتی ہیں، ننھی منی گڑیا بھی اب اسکول جانے سے کتراتی ہیں- دلی کی کرسی ہندوستانیوں نے مودی کو صرف اس لئے سونپی تھی کہ ملک کی تقدیر بدل جائے، امن وقائم رہے، مہنگائی اور کرپشن کا خاتمہ ہوسکے، عورتوں کو ان کا مکمل حق دیا جائے، عصمت دری کی بڑھتی واردات پر مکمل روک لگایا جائے وغیرہ. لیکن موجودہ حکومت کے تئیں عوام کے تمام افکار نظریات پر پانی پھرتا دکھائی دے رہا ہے، ملک کی گنگا جمنی تہذیب کا جنازہ نکل رہا ہے، عورتوں کو اپنی عزت کی حفاظت دامن گیر ہے، مہنگائی آسمان چھوتی دکھائ دے رہی ہے، کرپشن کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، حکومت کے متوالے ہی ملک کی بیٹیوں کی عزت کے ساتھ کھیل رہے ہیں لیکن ان سب کے باوجود مودی نواز یہ کہتے ہوئے نہیں تھک رہے ہیں کہ ملک ترقی کی اور رواں دواں ہے، کرپشن کا بازار نرم پڑا ہے، مہنگائی کوئی خاص نہیں بڑھی ہے، ملک کی مکدر فضا کو پر امن بنایا گیا ہے... ہائے اللہ یہ کیسی دیش بھکتی ہے؟؟
مودی جی نے اپنی چار سالہ حکومت میں جو نایاب فیصلے لئے ہیں اس کے ہم بھی قائل ہیں جیسے نوٹ بندی کا وہ دردناک فیصلہ جس نے ہزاروں معصوموں کی جان لے لی، سیکڑوں لاشیں بغیر کفن اور آخری رسوم کے ادائیگی کے بغیر پانی کے حوالے کر دی گئیں، جی ایس ٹی کے پھندے نے بہت سے چھوٹے موٹے کاروبارئیوں کی دوکانیں بند کروا دی، گیس کی بڑھتی قیمت کو دیکھ کر متوسط طبقہ کے بہت سارے افراد پھر سے ایک بار چولہے کا دامن تھام لیا، جس ارمان کی تکمیل اور کام کے لئے این ڈی اے کو لوگوں نے منتخب کیا تھا ان سارے ارمانوں پر پانی پھرتا دکھائی دے رہا ہے، ترقی کے سارے مدعے اور دعوے مفقود نظر آرہے ہیں. ترقی بس یہی ہو رہی ہے کہ مغل سرایے کو"دین دیال اپادھیا" حضرت گنج" کو" اٹل چوراہا" اور 1975 میں اکبر کے بسائے شہر آلہ باد کو پریاگ راج کر دیا گیا-
چلو یوگی جی آپ نے الٰہ آباد کو پریاگ راج کا نام دے دیا لیکن
👈اسی پریاگ راج میں %23 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال سے کم عمر میں کر دی جاتی ہے-
👈اسی پریاگ راج میں 89 گاؤں کے بچے پانچویں کی پڑھائی کے لیے 5/کیلو میٹر سے زیادہ پیدل چل کر آتے ہیں-
👈 اسی پریاگ راج میں 1200 سو گاؤں کے لوگ بنیادی علاج کے لئے 5 کیلو میٹر سے زیادہ پیدل چل کر آتے ہیں-
👈اسی پریاگ راج میں 546 گاؤں کے لوگ علاج کے لئے 10 کیلو میٹر سے زیادہ پیدل سفر کرتے ہیں-
👈 اسی پریاگ راج میں 637 گاؤں کے لوگ بس پکڑنے کے لئے 5 کیلو میٹر سے زیادہ پیدل چل کر آتے ہیں-
👈اسی پریاگ راج میں 157 گاؤں کے لوگ بس پکڑنے کے لیے 10 کیلو میٹر سے زیادہ پیدل چلتے ہیں.
👈اسی پریاگ راج میں547 گاؤں کے طالب علم کو بی اے کی پڑھائی کے لیے 10 کیلو میٹر دور چل کر جانا پڑتا ہے.
یوگی جی! کیا ہی اچھا ہوتا ہے کہ نام بدلنے کے بجائے اس صورت حال کو بدل دیتے.
یوگی جی! ابھی آپ نے چند شہروں اور چوراہوں کے بام بدلیں ہیں....اس کے علاوہ اور بھی بہت سارے ایسے نام ہیں جو آپ کے حلق سے نیچے نہیں اترتے.
یوگی جی! کیا کریں گے الٰہ آباد بینک، الٰہ آباد یونیورسٹی، خسرو باغ، نواب یوسف روڈ، میر گنج، شاہ گنج، کرنل باغ اور اللہ پور کا.... یہ سب آپ کا ایک ادھورا خواب ہے جس کی تکمیل کرتے کرتے جس شاخ پر بیٹھے ہیں وہ شاخ ہی کٹ جائے گی.
بہتر یہ ہوگا ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو بحال کیا جائے، امن وامان کے ساتھ تمام طبقے کے لوگوں کو جینے دیا جائے، زہریلی فضا کو مامون بنایا جائے اور مل جل کر اس ملک کی ترقی کے لئے کام کیا جائے.
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پچھلے چار سالوں سے ملک ہندوستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے پوری دنیا دیکھ رہی ہے. جب سے دلی کی کرسی پر این ڈی اے کا قبضہ ہوا ہے تب سے یہاں بسنے والے لوگوں کے آنکھوں کی نیندیں چھن گئی ہیں، ہر مہینے حکومت کی جانب سے ایسے ایسے فیصلے اور ایسے ایسے بل پاس کئے جا رہے ہیں جو ملک اور ملک میں رہنے والے عوام کے حق میں مفید ثابت ہونے کے بجائے مضر ثابت ہوتے رہے ہیں-
گذشتہ ستر سالوں سے چلی آرہی گنگا جمنی تہذیب کا صرف چار سالوں میں جنازہ نکل چکا ہے ہر کوئی اپنے ہی ملک میں مامون اور محفوظ نہیں ہے، لڑکیاں سہمی سہمی اسکولوں اور کالجوں کی طرف قدم بڑھاتے نظر آتی ہیں، ننھی منی گڑیا بھی اب اسکول جانے سے کتراتی ہیں- دلی کی کرسی ہندوستانیوں نے مودی کو صرف اس لئے سونپی تھی کہ ملک کی تقدیر بدل جائے، امن وقائم رہے، مہنگائی اور کرپشن کا خاتمہ ہوسکے، عورتوں کو ان کا مکمل حق دیا جائے، عصمت دری کی بڑھتی واردات پر مکمل روک لگایا جائے وغیرہ. لیکن موجودہ حکومت کے تئیں عوام کے تمام افکار نظریات پر پانی پھرتا دکھائی دے رہا ہے، ملک کی گنگا جمنی تہذیب کا جنازہ نکل رہا ہے، عورتوں کو اپنی عزت کی حفاظت دامن گیر ہے، مہنگائی آسمان چھوتی دکھائ دے رہی ہے، کرپشن کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، حکومت کے متوالے ہی ملک کی بیٹیوں کی عزت کے ساتھ کھیل رہے ہیں لیکن ان سب کے باوجود مودی نواز یہ کہتے ہوئے نہیں تھک رہے ہیں کہ ملک ترقی کی اور رواں دواں ہے، کرپشن کا بازار نرم پڑا ہے، مہنگائی کوئی خاص نہیں بڑھی ہے، ملک کی مکدر فضا کو پر امن بنایا گیا ہے... ہائے اللہ یہ کیسی دیش بھکتی ہے؟؟
مودی جی نے اپنی چار سالہ حکومت میں جو نایاب فیصلے لئے ہیں اس کے ہم بھی قائل ہیں جیسے نوٹ بندی کا وہ دردناک فیصلہ جس نے ہزاروں معصوموں کی جان لے لی، سیکڑوں لاشیں بغیر کفن اور آخری رسوم کے ادائیگی کے بغیر پانی کے حوالے کر دی گئیں، جی ایس ٹی کے پھندے نے بہت سے چھوٹے موٹے کاروبارئیوں کی دوکانیں بند کروا دی، گیس کی بڑھتی قیمت کو دیکھ کر متوسط طبقہ کے بہت سارے افراد پھر سے ایک بار چولہے کا دامن تھام لیا، جس ارمان کی تکمیل اور کام کے لئے این ڈی اے کو لوگوں نے منتخب کیا تھا ان سارے ارمانوں پر پانی پھرتا دکھائی دے رہا ہے، ترقی کے سارے مدعے اور دعوے مفقود نظر آرہے ہیں. ترقی بس یہی ہو رہی ہے کہ مغل سرایے کو"دین دیال اپادھیا" حضرت گنج" کو" اٹل چوراہا" اور 1975 میں اکبر کے بسائے شہر آلہ باد کو پریاگ راج کر دیا گیا-
چلو یوگی جی آپ نے الٰہ آباد کو پریاگ راج کا نام دے دیا لیکن
👈اسی پریاگ راج میں %23 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال سے کم عمر میں کر دی جاتی ہے-
👈اسی پریاگ راج میں 89 گاؤں کے بچے پانچویں کی پڑھائی کے لیے 5/کیلو میٹر سے زیادہ پیدل چل کر آتے ہیں-
👈 اسی پریاگ راج میں 1200 سو گاؤں کے لوگ بنیادی علاج کے لئے 5 کیلو میٹر سے زیادہ پیدل چل کر آتے ہیں-
👈اسی پریاگ راج میں 546 گاؤں کے لوگ علاج کے لئے 10 کیلو میٹر سے زیادہ پیدل سفر کرتے ہیں-
👈 اسی پریاگ راج میں 637 گاؤں کے لوگ بس پکڑنے کے لئے 5 کیلو میٹر سے زیادہ پیدل چل کر آتے ہیں-
👈اسی پریاگ راج میں 157 گاؤں کے لوگ بس پکڑنے کے لیے 10 کیلو میٹر سے زیادہ پیدل چلتے ہیں.
👈اسی پریاگ راج میں547 گاؤں کے طالب علم کو بی اے کی پڑھائی کے لیے 10 کیلو میٹر دور چل کر جانا پڑتا ہے.
یوگی جی! کیا ہی اچھا ہوتا ہے کہ نام بدلنے کے بجائے اس صورت حال کو بدل دیتے.
یوگی جی! ابھی آپ نے چند شہروں اور چوراہوں کے بام بدلیں ہیں....اس کے علاوہ اور بھی بہت سارے ایسے نام ہیں جو آپ کے حلق سے نیچے نہیں اترتے.
یوگی جی! کیا کریں گے الٰہ آباد بینک، الٰہ آباد یونیورسٹی، خسرو باغ، نواب یوسف روڈ، میر گنج، شاہ گنج، کرنل باغ اور اللہ پور کا.... یہ سب آپ کا ایک ادھورا خواب ہے جس کی تکمیل کرتے کرتے جس شاخ پر بیٹھے ہیں وہ شاخ ہی کٹ جائے گی.
بہتر یہ ہوگا ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو بحال کیا جائے، امن وامان کے ساتھ تمام طبقے کے لوگوں کو جینے دیا جائے، زہریلی فضا کو مامون بنایا جائے اور مل جل کر اس ملک کی ترقی کے لئے کام کیا جائے.