اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: بسم اللہ کی فضیلت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 19 October 2018

بسم اللہ کی فضیلت!

محمد عارف بندول متعلم جامعہ شیخ الھند
ــــــــــــــــــــــــــــ
آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں ارشاد فرمایا ہے کہ ہر وہ اہم کام جو اللّٰہ کے نام سے شروع نہ کیا جائے ادھورا ہے چنانچہ آپ نے ہر کام کو بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم سے شروع کرنے کی تاکید کی یہاں تک کھانا کھاتے وقت، پانی پیتے وقت خط یا تحریر لکھتے وقت غرض ہر قابل ذکر کام کے شروع میں آپ بسم اللہ پڑھا کرتے تھے بظاہر تو یہ ایک مختصر سا عمل ہے جسے ہم ایک رسم سمجھ کر بھلا دیتے ہیں مگر یہ رسمی رواج نہیں ہے، بلکہ اسکی ایک بہت بنیادی فکر کی آب یاری مقصود ہے، یہ ایک ایسی حقیقت کا اعتراف ہے، جس کے پیش نظر رکھنے سے زندگی کے تمام معاملات طے کرنے کے لئے اسکی پوری(Approdch) ہی بدل جاتی ہے،  یہ اس بات کا اعلان ہے کہ کائنات کا ذرہ ذرہ اللہ تعالی کے حکم اور اسکی مشیت کے بغیر حرکت نہیں کر سکتا کائنات کی ساری چیزیں خود بخود وجود میں نہیں آئی ہے ان تمام چیزوں کو بنانے والا کوئی ہے یہ تمام چیزیں اس کے تابع ہیں، جس کے حکم سے یہ حرکت کرتی ہیں اس کی سادہ سی مثال ہے کہ ہم جب پانی پینا چاہتے ہیں تو چند سانسوں میں بے دھیانی سے اسے پی لیتے ہیں ہا اگر کوئی ظاہر بین ہے تو زیادہ سے زیادہ یہی سوچتا ہے کی یہ پانی کس دریا یا کس کنویں کس جھیل کا ہے مگر کوئی یہ نہیں سوچتا کہ اس پانی کو ہماری حلق تک پہنچانے میں اللہ کی کتنی اہم کارگیری ہے، اللہ تعالی نے پانی کے اہم ذخیرہ کو سمندر میں جمع کیا جسکو سڑنے سے بچانے کے لئے اول تو اسے نمکین بنایا اور دوسری طرف اسمیں بہاؤ پیدا کر دیا اور اسکی موجیں حرکت اور بیتابی کی علامت بن گئی ہیں باجود اس کے اسمیں ہزاروں جانور روزآنہ مرتے ہیں مگر وہ پانی سڑتا نہیں ہے لیکن انسان کے لئے اس پانی کے عظیم الشان ذخیرہ سے فائدہ اٹھانا ممکن نہ تھا، ایک تو اسکی کڑواہت جسکو انسان پی نہیں سکتا اور اسے براہ راست حاصل کرنا اس کے پاس رہنے والے کےلئے ہی ممکن تھا، لیکن اللہ ایک طرف سمندر میں مون سون اٹھا کر پانی کو میٹھا کرنے کا حیرت انگیز نظام بغیر انسانی محنت اور مالی خرچ کے مسلسل جاری ہے اور دوسری طرف مون سون کو بادل کی شکل دے کر بارش کروایا، لیکن انسان یہ برداشت نہیں کر سکتے تھے کہ اس پر مسلسل بادل چھایا رہے، یا بارش ہوتی رہے، اس لئے اللہ تعالی نے پہاڑوں پر بارش برسا کر برف کی شکل میں پانی کا ایک عظیم ذخیرہ جمع کیا لیکن انسان اسے براہ راست حاصل نہیں کر سکتا تھا اس لئے اللہ نے ان برفوں کو دھوپ کے ذریعہ پگھلا کر پہاڑوں سے ندی نالے سمندر میں تبدیل کر دیا اور اس پانی کو اپنی قدرتی پائپ لائن کے ذریعہ زمین کے ہر گوشے میں پھیلا دیا تاکہ انسان جہاں سے چاہے زمین کھود کر پانی حاصل کر لےتو پانی کا ایک گھونٹ جو ہمارے ہونٹ تک پہنچتا ہے ہم زیادہ سے زیادہ یہی سوچتے ہیں کہ یہ پانی ٹیوبل یا کنواں کھود کر نکالا گیا یہ ہماری تھوڑی سی محنت ہے پانی حاصل کرنے کے لئے جس سے ہم اتنا پریشان ہیں لیکن اس سے کہیں زیادہ اللہ نے ہماری خدمت کے لئے اپنی مخلوق کو لگا رکھا ہے.
رسول صلعم جو ہمیں ہر کام کے شروع میں بسم اللہ کا حکم دیا ہے در حقیقت اسی عظیم قدرت کی طرف توجہ دلائی ہے، جس نے ہماری خدمت کے لئے بہت سی مخلوق لگا رکھا ہے اس سے بھی آگے جب پیاس محسوس ہوتی ہے تو ہم اپنے ہونٹ اور گلے کو تر کر کے مطمئن ہو جاتے ہیں کہ پیاس بجھ گئی لیکن یہ صرف ہونٹ اور گلے کی طلب نہیں تھی بلکہ پورے جسم کی ضرورت تھی پر انسان کو تو یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ اسکے جسم کو کب کتنے پانی کی ضرورت ہے، اس لئے اللہ نے انسان کے جسم میں تھرما میٹر لگا دیا ہےجس کے ذریعہ ہر عاقل بالغ سمجھ جاتا ہے کہ اسکے جسم کو پانی کی ضرورت ہے اور اسے پیاس محسوس ہوتی ہے پھر جب ہم پانی پیتے ہیں تو جسم کو جتنی ضرورت ہوتی ہے لے لیتا ہے اور باقی جسم کے سارے پرجے کی دھلائی کرتے ہوئے دوبارہ نکل جاتا ہے.
 مشہور ہے کہ ہارونرشید ایک مرتبہ پانی پینے کے لئے گلاس ہاتھ میں لئے ہوئے تھے وہ گلاس کو ہونٹوں تک پہنچانے لگے تو قریب ہی بیٹھے بہلول نے ان سےکہا امیرالمومنین ذرا ایک لمحے کے لئے رک جائیے، ہارون رشید رک گئے تو بہلول نے کہا ذرا بتائیے کہ اگر شدید پیاس کے وقت آپ کو یہ پانی نہ ملے تو آپ اسکو حاصل کرنے کے لئے کتنی دولت خرچ کر سکتے ہیں ہارون رشید نے کہا ساری دولت بہلول نے کہا اب پی لیجئے، جب وہ پی کر فارغ ہوئے تو بہلول نے پھر پوچھا اے امیرالمومنین ذرا یہ بھی بتائیں کہ جتنا پانی آپ دن بھر میں پیتے ہیں اگر وہ سارا کا سارا جسم کے اندر ہی رہ جائے اور باہر نا نکلے تو اسے باہر نکالنے کے لئے کتنی دولت خرچ کر دیں گے، پھر کہا ساری دولت اسی پر بہلول نے کہا کہ آپ کی ساری دولت ایک گلاس پانی کو جسم میں داخل کرنے اور اسے باہر نکالنے کی بھی قیمت نہیں ہے اس لئے ہمیں ہر کام کو بسم اللہ یعنی اللہ کے نام سے شروع کرنا چاہیے، جس نے ہمیں یہ نعمت عطا کی.