اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: "قومی سیمینار" بہار کی سیاست میں اُبھرتے رجحانات کا ایک جائزہ!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday, 3 October 2018

"قومی سیمینار" بہار کی سیاست میں اُبھرتے رجحانات کا ایک جائزہ!

سیف الاسلام دربھنگہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
نشیمن پر نشیمن اس قدر تعمیر کرتا جا
کہ بجلی گرتے گرتے آپ خود بیزار ہوجائیں

پٹنہ(آئی این اے نیوز 3/اکتوبر 2018) اسی پس منظر میں اور یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ آل انڈیا مسلم بیداری کارواں نے وہ مقام حاصل کرلیا ہے جہاں پہنچنے کے لئے غیر سرکاری تنظیموں کو کئی دہائیاں مطلوب ہوتی ہے، گزشتہ دنوں ڈی ایم سی ایچ کے لکچرر ہال میں منعقد سیمینار میں ہندوستان کی نامور اور قد آور شخصیت نے شرکت فرماکر بیداری کارواں کے وجود کو با مقصد بنادیا، پروگرام میں زندگی کے مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے کارواں کے عزم کو جو بلندی عطا کیا وہ کئی برسوں تک کسی دوسری ذیلی تنظیموں کے لئے حسرت خواب بنی رہے گی، مذکورہ بالا تقریب نے ویسے افراد کو مکمل طور پر خاموش کردیا
جو کبھی اپنے مضمون میں اناپ شناپ لکھ کر نہ صرف تنظیم بلکہ اس سے جڑے شخصیات کی شبیہ کو مشتبہ اور منفی قرار دے دیا کرتے تھے، تقریب میں شریک مہمانوں نے صاف طور پر محسوس کیا کہ بیداری کارواں کے جو اغراض و مقاصد ہیں وہ صحت مند سماج کی تعمیر اور سود مند سیاست کی تکمیل ہے جس کے حصول کے لئے کارواں ہمیشہ سے کوشاں رہا ہے، یہاں موضوع تقریب پر رقم کرنے کے لئے زیادہ کچھ نہیں ہے کیونکہ اس تقریب نے خود ثابت کردیا کہ موضوع اسم با مسمیٰ ہے جہاں سب کچھ عیاں تھا پوشیدہ کچھ بھی نہیں، بعض اوقات تعلیم یافتہ طبقہ اپنے حصول مفاد کی خاطر نام نہاد تبصرہ کرکے غیر ضروری ارادہ کے طور پر سماج اور معاشرہ کی صحت مند تعمیر کے لئے کوشاں تنظیموں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ایسے میں مذکورہ بالا تقریب نے ایسے خیالات کو یکسر مسترد کردیا، اس تقریب کی ایک خاص اور اہم خصوصیت یہ رہی کہ مہمانوں کے ذریعہ سامعین کے تجسس کو دیکھتے ہوئے اُن کے چھپے اوصاف کو ابھارا گیا کیونکہ جس انہماک کے ساتھ ہال میں موجود سینکڑوں کی تعداد میں سامعین نے چار گھنٹے مسلسل مہمانوں کے خطاب کو سنا وہ قابل ستائش بھی ہے اور کارواں کے تئیں ان کا بھروسہ بھی، تقریب کے دوران سامعین اس قدر محو رہے کہ لکچرر ہال کی در و دیوار بھی ایسی دیوانگی کو دیکھ کر متحیر رہ گئی یہ کوئی مبالغہ آرائی نہیں بلکہ حقیقت ہے جس کا گواہ دانشوران زمانہ ہے اور وہاں موجود تمام شرکاء، تقریب میں شریک اسکالرز نے جس طرح سماج، معاشرہ، سیاست اور ملکی معیشت کے نشیب و فراز پر اپنے خیالات کا اظہار کیا پوری تقریب تاریخ ساز بن گئی، ہندوستان ہی نہیں بین الاقوامی سطح پر سماج کا درد رکھنے والی محترمہ تیستا شیتلواڈ نے موجودہ ملکی بحران پر جو اظہار خیال کیا وہ ہٹلر اور نازی کے دور اقتدار کی یاد کو تازہ کر گیا کس قدر دنیا کا سب سے بڑا سیکولر اور جمہوری ملک مذہبی منافرت اور عدم رواداری کے درد سے دوچار ہے، محترمہ نے سامعین کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ صوبہ بہار ہمیشہ سے تحریک کا بانی رہا ہے چاہے وہ ہندوستان کی آزادی کے لئے باپو کا چمپارن ستیاگڑھ ہو یا پھر 1989 کے دور میں فرقہ وارانہ فساد کے لئے مشہور رتھ یاترا، ہر زمانے میں بہار نے ایک نئی تواریخ رقم کی ہے آج پھر اسی بہار سے ایسی ہی تحریک کی ضرورت ہے جو ملک کی سالمیت اور جمہوری نظام کو محفوظ رکھ سکے، بیداری کارواں کے حوالے سے اپنے اظہار خیال میں محترمہ شیتلواڈ نے کہا کہ جس پرخطر ماحول میں ایسی صحت مند تقریب منعقد کی گئی ہے اگر ایسی تحریک کو جلا بخشی گئی تو نظام میں تبدیلی یقینی ہے ۔
 علی گڑھ یونیورسیٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر محمد سجاد صاحب نے بالخصوص مسلمانوں کو خبردار کرتے ہوئے اظہار خیال کیا کہ آپ کے بیچ کی ہی جماعت آپ کا سودا کرنے پر آمادہ ہے لہٰذا آپ ہوشیار رہیں اور پوری دانشمندی اور بیداری کا ثبوت وقت پر دیں تاکہ قوم و ملت بربادی سے بچ جائے.
محترم رفعت جاوید صاحب نے اپنے صحافتی پیشہ کے تلخ تجربہ کی بنیاد پر پوری کمیونٹی کو خبردار کیا موب لنچنگ کے درپیش خطرات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک خاص مذہب کے ماننے والوں کے خلاف شروع ہوا، موب لنچنگ کا حساس معاملہ اب پورے ملک کے لئے ناسور بن گیا یہ ایسا مسئلہ ہے جس کا حل دور دور تک نظر نہیں آتا، ایسی حالت میں ہمیں اپنے گردو پیش پر نظر رکھتے ہوئے تمام شعبوں میں بیداری لانے کی ضرورت ہے، تقریب سے کم و بیش درجن بھر مہمان اسکالرز نے خطاب کیا، مہمانوں نے اپنے تعلیمی اور زندگی کے بیش قیمتی تجربات کی بنیاد پر سامعین کو ملک کی سیاست اور عوام کو درپیش خطرات سے آشنا کیا، اس بیچ قابل قدر بات یہ رہی کہ تمام حضرات نے بیداری کارواں کے قدم کو مستحسن قرار دیا اور قومی صدر نظر عالم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اُمید ظاہر کیا کہ اس نہج پر اور بھی تقاریب کا انعقاد کیا جائے تاکہ عوام اور ملک کو درپیش خطرات سے واقف کرایا جاسکے.
 قابل ذکر ہے کہ آل انڈیا مسلم بیداری کارواں جو اپنے روزِ اوّل سے مظلومیت، خواتین پر تشدد، مختلف صوبائی اور ملکی حادثوں پر مظاہروں اور جلسہ جلوس کے ذریعہ اربابِ اقتدار اور حکمران کو آگاہ کرتا رہا ہے وہ ڈی ایم سی ایچ جیسے معتبر ادارہ میں ایک تواریخی تقریب کا انعقاد کر سیکولر عوام کی آنکھوں کا تارہ بن گیا اب ضرورت ہے کہ سماج کا ہر طبقہ تنظیم کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملاکر دانشوران زمانہ کی نصیحت اور ان کے بتائے راستے پر گامزن ہوکر ملک و قوم کے اتحاد اور سالمیت کو برقرار رکھنے کے لئے تن من اور دھن سے کوشش کرے۔