از قلم: اجوداللہ پھولپوری
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ اس فانی دنیا کی باقی نہ رہنے والی زندگی کی مسلمہ حقیقت ہے کہ جو بھی قوم اپنے مقصد حیات کو پس پشت ڈالدیتی ہے اور اسکے تقاضوں سے صرف نظر بغیر کسی جہد و قربانی کے بہیمانہ فکروں کے ساتھ راہِ جدید کو اپنانے کیلئے تگ و دو کرتی ہے اسکا اس صفحئہ ہستی سے مٹ جانا اور اسکے افکار و خیالات اور نظریات و شناخت کا زمین زد ہوجانا یقینی ہے.
ہر باشعور اور زندہ و تابندہ قوم کا طریقئہ حیات اس کے اقدار و روایات اور اصول و ضوابط کا آئینہ دار ھوتا ھے جو قوم اپنی پہچان و شناخت کو روند کر نئی شناخت کی خالق بننا چاہتی ہے وہ گھر اور گھاٹ دونوں سے کف افسوس ملتی ہے آج مسلمانوں کا اکثری طبقہ خود کی کمیونٹی سے اسلامی نظام حیات کو یکثر باہر نکال چکا ہے شاید انہوں نے اسلامی نظام حیات کو فرسودہ یا پھر لائق اعتنا ہی نہیں سمجھا ان کی ساری مسلمانیت صرف کھوکھلے نعروں کی پر فریب وادیوں تک سمٹی رہی اسلئے کہ اگر انہوں نے اسے مکمل دین اور ضابطئہ حیات سمجھا ہوتا تو اسے اپنی زندگیوں کا حصہ بنا کر رکھتے اور دل و دماغ کو اسے مکمل نظام حیات سمجھنے پر مجبور کرتے مگر آج کی دنیا میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے.
آج ہماری زندگیوں کی گزر بسر جس راہ عمل کو اختیار کرچکی ہے اس کو جس نام سے چاھیں منسوب کردیں پر یہ اسلامی نظام حیات نہیں ہے.
آج ہمارا نظام زندگی خواہ وہ انفرادی ہو یا اجتماعی، معاشی ہو یا سیاسی چیخ چیخ کر اپنے قرآن و سنت سے ہٹے ہونے کا اعلان کررہا ہے، کوئی بھی نظام جو قرآن و سنت اور اجماع سے ہٹا ہو یقینا گمراہیوں کا مخزن ہوگا اسلئے کہ اگر کچھ حق ہے تو وہ قرآن و سنت اور اجماع ہے اور جو کچھ قرآن و سنت اور اجماع سے ہٹکر ہے وہ ضلالت و جہالت ہے فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ فَاَنّٰی تُصْرَفَوْنَ ( سورہ یونس ) آج کا مسلمان مغربی تہذیب اور انکی قدروں کا اسقدر دیوانہ ہیکہ اسلامی شناخت و پہچان کو اپنے جسم و جان سے کھرچ کھرچ کر نکالتا چلا جارہا ہے آج سر سے لیکر پیر تک مسلمانوں کا ظاہر اپنی شناخت کھوچکا ہے اور یہ سب کرنے کا ذمہ دار وہ خود ہے اسکے لئے نہ تو امریکہ و اسرائیل نے دباؤ ڈالا اور نہ ھی شیطان نے زبردستی کی پر اسکا نتیجہ یہ آیا کہ آج دشمن بھی مسلمانوں کی شناخت اور ان سے منسوب تاریخوں کو بدلنے پہ تلا ہے.
ــــــــــــــــعـــــــــــــ
بھلا انکی جرأت میرے منھ کو آتے
یہ دشمن انہیں کے ابھارے ہوئے ہیں
کہتے ہیں کہ دشمن کی طرف سے آنے والا پتھر وہ زخم نہیں دیتا جو اپنوں کی طرف سے پھینکا جانے والا پھول دےجاتا ہے، کفار و مشرکین کی بے اعتنائی بھی رب ذوالجلال کے غصہ کو اسقدر نہیں بھڑکاتی جتنی مسلمانوں کے بے رخی شاید ہمیں ہماری اسلامی شناخت سے دوری نے امتحان کی جگہ لا کھڑا کردیا ہے اور موجودہ حکمرانوں کی صورت میں ایک عذاب ھمارے سروں پر مسلط کردیا گیا ہے، ہم نے اسلامی شناخت مٹائی اور رب نے ان عذابی حکمرانوں کے زریعہ ہماری تاریخی شناخت ہم سے دور کرنا شروع کردی آج مسلمانوں کے ناموں سے منسوب و مشہور شہروں کو تبدیل کرکے آئندہ آنے والی نسلوں کو انکی تاریخ سے دور کیا جارہا ہے اور ہماری قوم کے قائدین اپنی تھوڑی بہت سیاسی قوت رکھنے والی جماعتوں کو دائرہ کے اندر محدود کرنے میں لگے ہیں وہ بھی ان نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے بھروسے جنکی زبانیں ہماری جائز ضرورتوں کو بھی کہنے سے عاجز ہیں اِکانا اسٹیڈیم کا نام تبدیل ہونے پر آواز بلند کرنے والوں تک شاید آج بھی الہ آباد و فیض آباد کے ناموں کی تبدیلی کی خبر نہیں پہونچی-
اے قوم مسلم خدارا اپنی اسلامی شناخت کو مضبوطی سے پکڑلو اپنی سیاسی قوت کی فکر کرو کرایہ داری کی سوچ کو دفن کرکے حصہ داری کی فکر کو جوان کرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو اپنی زندگیوں میں داخل کرو آگے چلنے والی نسلوں کو اپنے تابناک ماضی اور اس سے جڑی تاریخوں سے واقف کراؤ خود بھی نظام شریعت پر عمل پیرا ہوجاؤ اور اپنی اولادوں کو بھی اسکی تلقین کرو خدا آپ سب کا حامی وناصر ہو.
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ اس فانی دنیا کی باقی نہ رہنے والی زندگی کی مسلمہ حقیقت ہے کہ جو بھی قوم اپنے مقصد حیات کو پس پشت ڈالدیتی ہے اور اسکے تقاضوں سے صرف نظر بغیر کسی جہد و قربانی کے بہیمانہ فکروں کے ساتھ راہِ جدید کو اپنانے کیلئے تگ و دو کرتی ہے اسکا اس صفحئہ ہستی سے مٹ جانا اور اسکے افکار و خیالات اور نظریات و شناخت کا زمین زد ہوجانا یقینی ہے.
ہر باشعور اور زندہ و تابندہ قوم کا طریقئہ حیات اس کے اقدار و روایات اور اصول و ضوابط کا آئینہ دار ھوتا ھے جو قوم اپنی پہچان و شناخت کو روند کر نئی شناخت کی خالق بننا چاہتی ہے وہ گھر اور گھاٹ دونوں سے کف افسوس ملتی ہے آج مسلمانوں کا اکثری طبقہ خود کی کمیونٹی سے اسلامی نظام حیات کو یکثر باہر نکال چکا ہے شاید انہوں نے اسلامی نظام حیات کو فرسودہ یا پھر لائق اعتنا ہی نہیں سمجھا ان کی ساری مسلمانیت صرف کھوکھلے نعروں کی پر فریب وادیوں تک سمٹی رہی اسلئے کہ اگر انہوں نے اسے مکمل دین اور ضابطئہ حیات سمجھا ہوتا تو اسے اپنی زندگیوں کا حصہ بنا کر رکھتے اور دل و دماغ کو اسے مکمل نظام حیات سمجھنے پر مجبور کرتے مگر آج کی دنیا میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے.
آج ہماری زندگیوں کی گزر بسر جس راہ عمل کو اختیار کرچکی ہے اس کو جس نام سے چاھیں منسوب کردیں پر یہ اسلامی نظام حیات نہیں ہے.
آج ہمارا نظام زندگی خواہ وہ انفرادی ہو یا اجتماعی، معاشی ہو یا سیاسی چیخ چیخ کر اپنے قرآن و سنت سے ہٹے ہونے کا اعلان کررہا ہے، کوئی بھی نظام جو قرآن و سنت اور اجماع سے ہٹا ہو یقینا گمراہیوں کا مخزن ہوگا اسلئے کہ اگر کچھ حق ہے تو وہ قرآن و سنت اور اجماع ہے اور جو کچھ قرآن و سنت اور اجماع سے ہٹکر ہے وہ ضلالت و جہالت ہے فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ فَاَنّٰی تُصْرَفَوْنَ ( سورہ یونس ) آج کا مسلمان مغربی تہذیب اور انکی قدروں کا اسقدر دیوانہ ہیکہ اسلامی شناخت و پہچان کو اپنے جسم و جان سے کھرچ کھرچ کر نکالتا چلا جارہا ہے آج سر سے لیکر پیر تک مسلمانوں کا ظاہر اپنی شناخت کھوچکا ہے اور یہ سب کرنے کا ذمہ دار وہ خود ہے اسکے لئے نہ تو امریکہ و اسرائیل نے دباؤ ڈالا اور نہ ھی شیطان نے زبردستی کی پر اسکا نتیجہ یہ آیا کہ آج دشمن بھی مسلمانوں کی شناخت اور ان سے منسوب تاریخوں کو بدلنے پہ تلا ہے.
ــــــــــــــــعـــــــــــــ
بھلا انکی جرأت میرے منھ کو آتے
یہ دشمن انہیں کے ابھارے ہوئے ہیں
کہتے ہیں کہ دشمن کی طرف سے آنے والا پتھر وہ زخم نہیں دیتا جو اپنوں کی طرف سے پھینکا جانے والا پھول دےجاتا ہے، کفار و مشرکین کی بے اعتنائی بھی رب ذوالجلال کے غصہ کو اسقدر نہیں بھڑکاتی جتنی مسلمانوں کے بے رخی شاید ہمیں ہماری اسلامی شناخت سے دوری نے امتحان کی جگہ لا کھڑا کردیا ہے اور موجودہ حکمرانوں کی صورت میں ایک عذاب ھمارے سروں پر مسلط کردیا گیا ہے، ہم نے اسلامی شناخت مٹائی اور رب نے ان عذابی حکمرانوں کے زریعہ ہماری تاریخی شناخت ہم سے دور کرنا شروع کردی آج مسلمانوں کے ناموں سے منسوب و مشہور شہروں کو تبدیل کرکے آئندہ آنے والی نسلوں کو انکی تاریخ سے دور کیا جارہا ہے اور ہماری قوم کے قائدین اپنی تھوڑی بہت سیاسی قوت رکھنے والی جماعتوں کو دائرہ کے اندر محدود کرنے میں لگے ہیں وہ بھی ان نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے بھروسے جنکی زبانیں ہماری جائز ضرورتوں کو بھی کہنے سے عاجز ہیں اِکانا اسٹیڈیم کا نام تبدیل ہونے پر آواز بلند کرنے والوں تک شاید آج بھی الہ آباد و فیض آباد کے ناموں کی تبدیلی کی خبر نہیں پہونچی-
اے قوم مسلم خدارا اپنی اسلامی شناخت کو مضبوطی سے پکڑلو اپنی سیاسی قوت کی فکر کرو کرایہ داری کی سوچ کو دفن کرکے حصہ داری کی فکر کو جوان کرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو اپنی زندگیوں میں داخل کرو آگے چلنے والی نسلوں کو اپنے تابناک ماضی اور اس سے جڑی تاریخوں سے واقف کراؤ خود بھی نظام شریعت پر عمل پیرا ہوجاؤ اور اپنی اولادوں کو بھی اسکی تلقین کرو خدا آپ سب کا حامی وناصر ہو.