ابرار نعمانی
ــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 22/نومبر 2018) 205 اور 609 مدارس کے اساتذہ کی بدقسمتی یہ ہے کہ ایک تو قلیل تنخواہ ہے دوسرے اس پہ طرہ یہ کہ وقت پہ نہیں ملتی، مدرسہ بورڈ میں اساتذہ کی تنخواہ کا ستمبر ماہ تک کا بل جمع ہے، جس کو بورڈ میں جمع ہوئےتقریباً دومہینہ ہونے کو ہے، مگر ابھی تک تنخواہ کی ادا ئیگی کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے.
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جب سے پیمنٹ ہونا شروع ہوا ہے تب سے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ بل جمع ہونے کے ایک مہینہ کے اندر تنخواہ کی ادائیگی کا عمل مکمل ہوگیا ہو، واضع ہو کہ کئی کئی مہینوں کی تنخواہیں اساتذہ مدارس کی باقی ہیں، باوجود مدرسہ بورڈ اساتذہ کے تنخواہ کی ادائیگی میں اس لئے بھی تساہلی برتتا ہے کہ بینک میں جب تک پیسہ جمع رہےگا تب تک سود کی رقم مدرسہ بورڈ کو آتی رہے گی، وہیں ان مدارس کے اساتذہ کو یونین بینک کے ذریعہ پیمنٹ کرایا جاتا ہے، اس بینک میں بھی ہفتہ پندرہ دن سے پہلے اساتذہ کے کھاتے میں روپیہ ٹرانسفر نہیں کیاجاتا ہے، یوں مدارس اساتذہ کا استحصال ہورہا ہے، شاید یہ حدیث یاد نہیں ہے کہ مزدور کی مزدوری پسینہ سوکھنے سے قبل اداکر دی جائے، مدارس کے اساتذہ کی تنخواہ کی ادائیگی بروقت نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے اساتذہ فاقہ کشی کے شکار ہیں،تو بہت سے ایسے بھی ہیں جنکے گھر کےافراد بیمار ہیں، وقت پر تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے انکا صحیح علاج نہیں ہو پا رہا ہے، مگر اساتذہ کے ان پریشانیوں سے مدرسہ بورڈ کے ذمہ دار کو کوئی لینا دینا نہیں ہے، وہیں 205/609/مدارس کے اساتذہ کی ہمدرد ہونے کا دعوی کرنے والی یونین بھی اس اہم مسئلے کو حل کرانے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لے رہی ہے.
واضح ہو کہ جتنی بھی یونین ہیں ان کے ننانوے فیصد ایسے ذمہ دار ہیں، جو 1128مدارس کے اساتذہ ہیں، اس لئے 205/609 کے ان مسائل پر توجہ نہیں ہوتی، مدرسہ بورڈ کے چیئرمین سکریٹری سے گذارش ہے کہ اساتذہ کی تنخواہ کی ادائیگی جلد کرائیں تاکہ اساتذہ مزید مالی پریشانیوں سے دوچار نہ ہوں، اساتذہ کے مختلف مطالبات کی حمایت میں 24 نومبر سے پٹنہ کے گردنی باغ میں مجوزہ دھرنا کے ذمہ داران سے بھی گذارش ہے کہ اس اہم مسئلہ کو بھی دھرنا کے توسط سے اٹھائیں تاکہ تنخواہ کی ادائیگی جلد ہوسکے.
ــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 22/نومبر 2018) 205 اور 609 مدارس کے اساتذہ کی بدقسمتی یہ ہے کہ ایک تو قلیل تنخواہ ہے دوسرے اس پہ طرہ یہ کہ وقت پہ نہیں ملتی، مدرسہ بورڈ میں اساتذہ کی تنخواہ کا ستمبر ماہ تک کا بل جمع ہے، جس کو بورڈ میں جمع ہوئےتقریباً دومہینہ ہونے کو ہے، مگر ابھی تک تنخواہ کی ادا ئیگی کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے.
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جب سے پیمنٹ ہونا شروع ہوا ہے تب سے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ بل جمع ہونے کے ایک مہینہ کے اندر تنخواہ کی ادائیگی کا عمل مکمل ہوگیا ہو، واضع ہو کہ کئی کئی مہینوں کی تنخواہیں اساتذہ مدارس کی باقی ہیں، باوجود مدرسہ بورڈ اساتذہ کے تنخواہ کی ادائیگی میں اس لئے بھی تساہلی برتتا ہے کہ بینک میں جب تک پیسہ جمع رہےگا تب تک سود کی رقم مدرسہ بورڈ کو آتی رہے گی، وہیں ان مدارس کے اساتذہ کو یونین بینک کے ذریعہ پیمنٹ کرایا جاتا ہے، اس بینک میں بھی ہفتہ پندرہ دن سے پہلے اساتذہ کے کھاتے میں روپیہ ٹرانسفر نہیں کیاجاتا ہے، یوں مدارس اساتذہ کا استحصال ہورہا ہے، شاید یہ حدیث یاد نہیں ہے کہ مزدور کی مزدوری پسینہ سوکھنے سے قبل اداکر دی جائے، مدارس کے اساتذہ کی تنخواہ کی ادائیگی بروقت نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے اساتذہ فاقہ کشی کے شکار ہیں،تو بہت سے ایسے بھی ہیں جنکے گھر کےافراد بیمار ہیں، وقت پر تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے انکا صحیح علاج نہیں ہو پا رہا ہے، مگر اساتذہ کے ان پریشانیوں سے مدرسہ بورڈ کے ذمہ دار کو کوئی لینا دینا نہیں ہے، وہیں 205/609/مدارس کے اساتذہ کی ہمدرد ہونے کا دعوی کرنے والی یونین بھی اس اہم مسئلے کو حل کرانے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لے رہی ہے.
واضح ہو کہ جتنی بھی یونین ہیں ان کے ننانوے فیصد ایسے ذمہ دار ہیں، جو 1128مدارس کے اساتذہ ہیں، اس لئے 205/609 کے ان مسائل پر توجہ نہیں ہوتی، مدرسہ بورڈ کے چیئرمین سکریٹری سے گذارش ہے کہ اساتذہ کی تنخواہ کی ادائیگی جلد کرائیں تاکہ اساتذہ مزید مالی پریشانیوں سے دوچار نہ ہوں، اساتذہ کے مختلف مطالبات کی حمایت میں 24 نومبر سے پٹنہ کے گردنی باغ میں مجوزہ دھرنا کے ذمہ داران سے بھی گذارش ہے کہ اس اہم مسئلہ کو بھی دھرنا کے توسط سے اٹھائیں تاکہ تنخواہ کی ادائیگی جلد ہوسکے.