اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ہاشم پورہ سانحہ پر دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ دیر سے آیا ہوا ایک درست فیصلہ: مولانا ارشد مدنی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 1 November 2018

ہاشم پورہ سانحہ پر دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ دیر سے آیا ہوا ایک درست فیصلہ: مولانا ارشد مدنی

نئی دہلی(آئی این اے نیوز یکم نومبر 2018) یہ ملک کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا انوکھا فیصلہ ہے جو دیر آید درست آید کا مصداق ہے مگر اس سے انصاف کو سربلندی حاصل ہوئی ہے ،یہ الفاظ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کے ہیں جو انہوں نے ہاشم پورہ قتل عام معاملہ پر آج دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اطمینان بخش بات یہ ہے کہ 31 برس کے طویل انتظار اور قانونی جدوجہد کے بعد متاثرین کو انصاف مل گیا اور خاطیوں کو ان کے گناہوں کی سزا مل گئی ۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ آزادی کے بعد سے اب تک ملک بھر میں 25 ہزار سے زائد فسادات ہوچکے ہیں لیکن بیشتر معاملوں میں متاثرین کو انصاف سے محروم رکھا گیا اس تناظر میں انہوں نے وضاحت کی کہ اگر آزادی کے فورا بعد ہوئے جبل پور جیسے بھیانک فسادات میں خاطیوں کو سزا مل جاتی اور قانون و انصاف کے معیار کو برقرار رکھا جاتا تو اس کے بعد وقفہ وقفہ سے مسلسل ہونے والے فسادات کو رونماہونے سے روکا جاسکتا تھا اور ان فسادات کے دوران جو ہزاروں قیمتی جانیں ضائع ہوئی اور کروڑوں اربوں کی املاک کا نقصان ملک کوہوا اس سے بچاجاسکتا تھا، ساتھ ہی فرقہ پرستی کو پھلنے پھولنے سے بھی روکا جاسکتا تھا، مگر افسوس! جہاں کہیں بھی اس طرح کے واقعات ہوئے تو انہیں ہمیشہ تعصب کی عینک سے دیکھا گیااور انتظامیہ وحکومتی سطح پر متاثرین کے ساتھ امیتاز کا رویہ اپنا کر خاطیوں کی درپردہ حوصلہ افزائی کی گئی جس کے خطرناک نتائج اب سامنے آچکے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی معاملہ کو دیکھیں پہلے ہی دن سے سب کچھ آئینہ کی طرح صاف تھا عینی شاہدین تھے جو چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ پی اے سی نے عمداًاس قتل عام کو انجام دیا ہے مگر انصاف کے حصول میں 31برس کا طویل عرصہ صرف ہوگیا۔
مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ کیا یہ بات حیرت انگیز نہیں ہے کہ ایک ہی معاملہ میں ایک عدالت تمام خاطیوں کو باعزت بری کر دیتی ہے تو دوسری عدالت انہیں خاطی قراردیکر سزاسناتی ہے، انہوں نے آخرمیں کہا کہ اس فیصلے سے عدلیہ پر ہمارا اعتماد مزید مضبوط ہوا ہے اور ہم اکثر مواقع پر یہ کہتے آئے ہیں کہ جو کام حکومتوں کو کرنا چاہئے تھا وہ عدلیہ کررہی ہے ، ہاشم پورہ واقعہ اس کی روشن مثال ہے ، انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ مانناہے کہ انصاف کا دوہرا پیمانہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ اگر کوئی مجرم ہے اور اس کا جرم ثابت ہوجاتا ہے تو وہ خواہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو اور کسی بھی رتبہ یا منصب پر فائز ہو اسے سزا ملنی چاہئے.
قابل ذکر ہے کہ 2015میں دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے تمام خاطیوں کو کلین چیٹ دیدی تھی تو اس کے فورابعد مولانا مدنی نے اترپردیش کے اس وقت کے وزیراعلیٰ اکھلیش یادو سے ملاقات کرکے اس فیصلے کے تناظر میں گفتگو کی تھی اور یہ مطالبہ کیا تھا کہ ریاستی حکومت مثاثرین کی مالی امدادکرے ، اہم بات یہ ہے کہ مولانا مدنی کے مطالبہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اکھلیش سرکار نے نہ صرف 48 متاثرین کو پانچ لاکھ روپے فی کس مالی امداد فراہم کی تھی بلکہ یہ بھی اعلان کیا تھا کہ اس معاملہ میں زیریں عدالت کے فیصلہ کے خلاف اترپردیش حکومت ہائی کورٹ میں اپیل کرے گی، چنانچہ اس روز کی ملاقات میں جو فیصلہ لیا گیا دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ کی شکل میں اس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے ۔