سمستی پور(آئی این اے نیوز 6/دسمبر 2018) دینیات گروپ آف انسٹی ٹیوشن کے ڈائریکٹر مولانا ہلال اختر قاسمی نے بابری مسجد کے 26 ویں برسی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کو شہید ہوئے 26 برس گزر چکے ہیں لیکن اس کی شہادت کا واقعہ ایسا اندوہناک اور الم انگیز ہے کہ جیسے لگتا ہے کل کی بات ہے، مولانا نے مزید کہا کہ 6 دسمبر 1992 کو صرف بابری مسجد ہی شہید نہیں ہوئی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک کی جمہوریت تارتار ہوئی، عدلیہ کی دھجیاں اڑیں اور ملک کا اتحاد پارہ پارہ ہوا،
مولانا نے کہا کہ بابری مسجد کو دن دہاڑے لاکھوں کی بھیڑ میں شہید کردیا گیا ویڈیو کیمرے کے ساتھ سیکڑوں صحافی اس وقت وہاں موجود تھے، اس کے باوجود بھی آج تک عدالت کو معلوم نہیں ہو سکا کہ بابری مسجد کو کس نے شہید کیا، کیا یہی ہمارے ملک کا طریقہ انصاف ہے؟ کیا اسی کی بنیاد پر ہندوستان یہ بلندوبانگ دعوے کرتا ہے کہ یہ ملک ایک انصاف پسند ملک ہے.
مولانا ہلال اختر قاسمی نے مزید کہا کہ آج کچھ فرقہ پرست عناصر عدلیہ تک کو دھمکانے سے گریز نہیں کر رہے ہیں مزید یہ کہ مسلسل زہرافشانی کرکے ملک کے اتحاد و سالمیت کو پارہ پارہ کرنے کے فراق میں ہیں اور ہماری حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہوئ ہے آج ان فرقہ پرستوں کے حوصلے اتنے بلند ہوچکے ہیں کہ یہ لوگ جج تک کو اپنے گھروں میں بیٹھنے کی دھمکی دےرہیں ہیں تو کبھی دارالعلوم دیوبند کو دہشت گردی کا اڈہ بتا رہے ہیں تو کبھی سپریم کورٹ کی توہین کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مندر ہم وہی بنائیں گے چاہے فیصلہ کچھ بھی ہو، ان بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ موجودہ حکومت ان فرقہ پرستوں کے آگے گھٹنے ٹیک چکی ہے اور ان کی زہر افشانی پر روک لگانے سے بے بس ہو چکی ہے، مولانا قاسمی موجودہ حکومت کو چاہیے کہ فرقہ پرست لیڈران کی زبان پر لگائیں، بابری مسجد کے معاملے میں سیاست نہ کریں، اور غیر جانبدارانہ انصاف کرتے ہوئے اس کے مجرمین کو سخت سے سخت سزا دلائیں تاکہ ہندوستان کی شبیہ دنیا میں ایک انصاف پسند ملک کے طور پر ہو.
مولانا نے کہا کہ بابری مسجد کو دن دہاڑے لاکھوں کی بھیڑ میں شہید کردیا گیا ویڈیو کیمرے کے ساتھ سیکڑوں صحافی اس وقت وہاں موجود تھے، اس کے باوجود بھی آج تک عدالت کو معلوم نہیں ہو سکا کہ بابری مسجد کو کس نے شہید کیا، کیا یہی ہمارے ملک کا طریقہ انصاف ہے؟ کیا اسی کی بنیاد پر ہندوستان یہ بلندوبانگ دعوے کرتا ہے کہ یہ ملک ایک انصاف پسند ملک ہے.
مولانا ہلال اختر قاسمی نے مزید کہا کہ آج کچھ فرقہ پرست عناصر عدلیہ تک کو دھمکانے سے گریز نہیں کر رہے ہیں مزید یہ کہ مسلسل زہرافشانی کرکے ملک کے اتحاد و سالمیت کو پارہ پارہ کرنے کے فراق میں ہیں اور ہماری حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہوئ ہے آج ان فرقہ پرستوں کے حوصلے اتنے بلند ہوچکے ہیں کہ یہ لوگ جج تک کو اپنے گھروں میں بیٹھنے کی دھمکی دےرہیں ہیں تو کبھی دارالعلوم دیوبند کو دہشت گردی کا اڈہ بتا رہے ہیں تو کبھی سپریم کورٹ کی توہین کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مندر ہم وہی بنائیں گے چاہے فیصلہ کچھ بھی ہو، ان بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ موجودہ حکومت ان فرقہ پرستوں کے آگے گھٹنے ٹیک چکی ہے اور ان کی زہر افشانی پر روک لگانے سے بے بس ہو چکی ہے، مولانا قاسمی موجودہ حکومت کو چاہیے کہ فرقہ پرست لیڈران کی زبان پر لگائیں، بابری مسجد کے معاملے میں سیاست نہ کریں، اور غیر جانبدارانہ انصاف کرتے ہوئے اس کے مجرمین کو سخت سے سخت سزا دلائیں تاکہ ہندوستان کی شبیہ دنیا میں ایک انصاف پسند ملک کے طور پر ہو.