اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جامعة الشیخ دیوبند میں مولانا اسرار الحق صاحب رحمہ اللہ کے لیے ایصالِ ثواب!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 7 December 2018

جامعة الشیخ دیوبند میں مولانا اسرار الحق صاحب رحمہ اللہ کے لیے ایصالِ ثواب!

طلبہء کشن گنج وبزمِ سجاد دارالعلوم دیوبند کی طرف سے دعائیہ مجلس.

محمد ابصار جامعة الشیخ دیوبند
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 7/دسمبر 2018) جامعة الشیخ دیوبند میں بعد نماز مغرب قرآن خوانی کی گئی، جس میں طلبہ واساتذہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی، مولانا مغفور رحمہ اللہ کے سانحہء ارتحال پر جامعہ کے مہتمم مولانا مزمل علی صاحب اپنے گہرے صدمے کا اظہار کیا، انھوں نے بڑے رنج و دل کی گہرائیوں سے کہا کہ ایک ایک کرکے بزرگانِ دین ھم سے داغِ مفارقت دے رہے ہیں اور نسلِ نو کو یتیم چھوڑ کر ان کے سروں پر بڑی ذمہ داری چھوڑ کر جارہے ہیں، دیگر مقررین نے اظھارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ مولانا نے جو بھی کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں بس یہ ان کی کاوش کا نتیجہ تھا، وہ کسی عالی نسبت یا مالدار گھرانے کے فرزند نہیں تھے، بلکہ ایک چھوٹے سے کسان کے گھر پیدا ہونے والے بچے نے اپنی محنت ولگن وہ مقام حاصل، کیا کہ ایسی ہستی صدیوں میں پیدا ہوتی ہے، یہ بھی عجیب اتفاق ہے کہ کچھ دن پہلے جب وہ دارالعلوم کی شوریٰ میں شرکت کے لیے آئے تھے تو انھوں نے ادنی سے دعوت پر پیدل جامعہ الشیخ تشریف لائے، خصوصی مجلس میں امت کا اور طلبہ کا دکھ و درد سنا، اس کے لیے وہ کیا کررہے ہیں بتلایا، پھر مسجد میں عام پروگرام ہوا، اور انھیں کی دعاؤں پر پرنور مجلس کا خاتمہ ہوا، کسی کو کیا پتہ تھا کہ
حضرت کا یہ جامعة الشیخ میں آخری پروگرام ہے، اس موقع پر طلبہ کو متنبہ کیا گیا کہ ھمارے بزرگانِ دین کو یہ مقار آسانی سے حاصل نہیں ہوا بلکہ اپنی پوری زندگی محنت تقوی للہیت خوفِ خدا گناہوں سے اجتناب اور اوامر پر عمل سے حاصل ہوا، مولانا رحمہ اللہ ایک عرصے تک جمعیت علماء ھند کے جنرل سکریٹری رہے، پھر ملی فاؤنڈیش نامی تنظیم قائم کی اور اسی کے تحت ملک میں مدارس واسکول کا جال بچھا دیا، دھلی ہو یا کلکتہ یا گجرات ہر جگہ ان کی خدمات بول رہی ہیں، کشن گنج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شاخ کے قیام کے لیے جو انھوں نے قربانی دی اس کی لمبی داستان ہے، ان کے کارناموں کو بیان کرنے کے لیے ایک لمبا وقت درکار ہے، اس کے لیے ضخیم سوانح حیات لکھنے کی ضرورت ہے اور ان شاء اللہ ان خدام اس سنگِ میل کو بھی عبور کریں گے بس ہم یہی کہیں گے، بعدِ از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر، اس کے بعد دعا پر اس بزم کا اختتام ہوا، دعا کے موقع پر بہت سے حاضرین گڑگڑا کر رورہے تھے مولانا کے تئیں عقیدت و غم کا غماز ہے.
دوسری طرف جامعہ رشید میں طلبہ کشن گنج و سجاد لائبریری کے منسلکین کی طرف سے ایصالِ ثواب کا پروگرام رکھا گیا تھا، احقر کو پہنچنا تھا لیکن بھیڑ میں پھنس نے کی وجہ سے اس نورانی مجلس سے محروم رہا اور ایک طرح سے مولانا مرحوم کا ایک قرض سر رہا، آخر میں بندے معذرت کردی، ذرائع کے مطابق دورانِ پروگرام  اور خاص طور سے طلبہء کشن گنج کی پیشانیوں سے عجیب کرب محسوس ہو رہا تھا، اپنے سرپرست کو کھو کر اپنے آپ کو یتیم محسوس کر رہے تھے اور دعا گو تھے کہ ان سا کوئی سرپرست مل جائے جو ملت کے سر پر ہاتھ رکھنے کے ساتھ ان کے سروں پر ہاتھ رکھ کر اس کرب کے عالم میں انہیں دلاسا دے.