اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مولانا اسرارالحق قاسمی کی ملی و سماجی خدمات ناقابل فراموش، ٹیڑھا گاچھ بلاک کے جھالا چوک میں منعقدہ تعزیتی جلسہ میں علماء کرام کا اظہار خیال!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 18 December 2018

مولانا اسرارالحق قاسمی کی ملی و سماجی خدمات ناقابل فراموش، ٹیڑھا گاچھ بلاک کے جھالا چوک میں منعقدہ تعزیتی جلسہ میں علماء کرام کا اظہار خیال!

کشن گنج(آئی این اے نیوز 18/دسمبر 2018) حضرت مولانا اسرارالحق قاسمی کی رحلت دینی، ملی، سیاسی اور سماجی حلقوں کے لئے ایک عظیم خسارہ ہے اور ان کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے اس کا پر ہونا بظاہر مشکل نظر آتا ہے، ان خیالات کا اظہار بزرگ عالم دین اور دارالعلوم بہادرگنج کے ناظم مولانا انوار عالم نے ٹیڑھا گاچھ بلاک کے جھالاچوک میں منعقدہ تعزیتی جلسہ میں جہاں ہزاروں کی تعداد میں علماء، سماجی کارکنان اور مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لوگ موجودتھے، اپنے صدارتی خطاب کے دوران کیا، انھوں نے کہاکہ مولانا کی نماز جناز
ہ میں جتنی بڑی تعداد جمع ہوئی اور جس بڑے پیمانے پر لوگوں نے اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور اب تک پورے ملک میں تعزیتی جلسوں اور دعائے مغفرت و ایصال ثواب کا جو لگاتار سلسلہ جاری ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں نہ صرف اپنے حلقے میں بلکہ ملک بھر میں کس درجہ مقبولیت حاصل تھی اور لوگوں کے دلوں میں ان کی کتنی زیادہ قدر تھی، مولانا انوار نے کہاکہ مولانا مرحوم جیسا بے نفس اور ملت و قوم کے درد میں گھلنے والا انسان اب شاید ہی ہمیں دیکھنے کو ملے، انہوں نے اپنا سب کچھ ملت کی خدمت کے راستے میں قربان کردیا، ممبر پارلیمنٹ ہونے کے باوجود کوئی ذاتی جائیداد اور مال و دولت نہیں اکٹھا کیا، انہوں نے سیاست کو سماج کی خدمت کے ذریعہ کے طور پر اختیار کیا تھا، چنانچہ جس طرح وہ پہلے سماجی شعبوں میں خدمت کررہے تھے اسی طرح ایم پی بننے کے بعد بھی لوگوں کی خدمت میں مصروف رہے.
دارالعلوم بہادر گنج کے استاذ حدیث مفتی جسیم اختر قاسمی نے اپنے خطاب میں کہاکہ حضرت مولانا کی رحلت سے ہم سب نہایت مغموم ہیں اور ان کی وفات نہ صرف ان کے اہل خانہ و پسماندگان اور سیمانچل کے لئے عظیم سانحہ ہے، بلکہ ملک بھر کے مسلمانوں کا ناقابل تلافی نقصان ہے، انہوں نے کہاکہ مولانا فقیر صفت انسان تھے اور بڑی بے نیازی سے قوم کی خدمت کرتے رہے، زندگی کے آخری لمحات تک انہوں نے دین کی خدمت کی اور مسلمانوں کو مساجد و مدارس اور دین سے محبت کرنے کی تلقین کرتے رہے، انہوں نے کہ اس موقع پر جمع ہونے والے ہزاروں کے مجمع اور مختلف بلاکوں اور سماجی حلقوں کے لوگوں کی اتنی بڑی تعداد کا یہاں شریک ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ لوگ مولانا سے کس قدر عقیدت رکھتے تھے، انہوں نے کہاکہ لوگوں کا انتقال ہوتا رہتا ہے اور آیندہ بھی ہوتا رہے گا لیکن مولانا کی وفات پر جس طرح تمام ملک میں تعزیتی جلسے، ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کا اہتمام کیا جارہا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہم نے مولانا کے مقام و مرتبہ کو پہچاننے میں غلطی کی اور ان کی جس طرح قدرکرنی چاہیے تھی ہم نے ان کی ویسی قدر نہیں کی، انہوں نے اپنی پوری زندگی علاقے کے لوگوں کی ترقی بھلائی اور ان کی پسماندگی کو دور کرنے کی جدوجہد میں صرف کرنے کے ساتھ اپنے آپ کو ملت کی فلاح و بہبودکے لئے وقف کردیا تھا، انہوں نے کہاکہ مولانا اسرارالحق صاحب اپنے مخالفین سے بھی بدلہ نہیں لیتے تھے، وہ صبر کے معاملے میں ہمالیہ پہاڑ کی طرح مضبوط تھے، ایم پی رہنے کے دس سال کے درمیان میں نہ تو انہوں نے اپنے کسی سیاسی مخالف کو پریشان کیا، نہ انہیں جیل بھجوایا، اسی طرح وہ اپنے سیاسی مخالفین کے الزامات وغیرہ کا جواب دینے کے بجائے مثبت انداز میں اپناکام کرتے رہتے تھے، سیاست میں بھی انہوں نے اسلامی روایات کو قائم رکھا اور یہ ان کی ایک بہت بڑی خوبی تھی، یہ پروگرام مدثر آزاد چھوٹے مکھیا کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا تھا، اس موقع پر انہوں نے مولانا کی وفات پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کشن گنج کو اب مولانا جیسا سیاسی و سماجی رہنما اور عظیم رہبر نہیں مل سکتا، وہ اس علاقے کے تمام لوگوں کے مخلص قائد و خادم تھے اور انہوں نے پوری زندگی دوسروں کی خدمت کرتے ہوئے گزاری۔
اس موقع پرایم ایل اے ماسٹر مجاہد، ڈاکٹر ظریف احمد، رحمان گنج کے مولانا نفیس احمد، جمعیۃ علماء بہادر گنج کے نائب سکریٹری قاری تنویر احمد، قاری مسعود، قاری مشکور، مفتی شاہ نجم اور مفتی جاوید اطہر وغیرہ نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔
پروگرام کے دوران اسجد امینی نے مولانا اسرارالحق قاسمی کی شان میں ایک نہایت دردانگیز مرثیہ پڑھا، جسے سن کر سامعین متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور سب کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے۔