اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مدرسہ، طالب علم کی حقیقت اور والدین کی ذمہ داریاں کیا ہے: مولانا محمد سعید قاسمی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 3 December 2018

مدرسہ، طالب علم کی حقیقت اور والدین کی ذمہ داریاں کیا ہے: مولانا محمد سعید قاسمی

حافظ عقیل خان
ـــــــــــــــــــــــــــ
سنت کبیرنگر(آئی این اے نیوز 3/نومبر 2018) مدرسہ کا مقام اور منصب کیا ہے، مدرسہ سب سے بڑی کارگاہ ہے جہاں آدم گری اور مردم سازی کا کام ہوتا ہے، جہاں دین کے داعی اور اسلام کے سپاہی تیار ہوتے ہیں، مدرسہ عالم اسلام کا بجلی گھر (پاور ہاوس) ہے جہاں سے اسلامی آبادی میں بجلی تقسیم ہوتی ہے، مدرسہ وہ کارخانہ ہے جہاں قلب و نگاہ اور ذہن و دماغ دھلتے ہیں، مذکورہ باتیں مولانا محمد سعید قاسمی بانی مدرسہ عربیہ ہدایت العلوم موضع چکیا دھسوا دھن گھٹا سنت کبیرنگر نے اپنے رہائش پر ایک خصوصی ملاقات میں نمائندہ سے اپنی گفتگو میں کہا،
انہوں نے مدرسے کا اعلیٰ مقام بتاتے ہوئے کہاکہ مدرسہ وہ مقام ہے جہاں سے پوری کائنات کا احتساب ہوتا ہے اور پوری انسانی زندگی کی نگرانی کی جاتی ہے جہاں کے فرمان کا پورے عالم پر انحصار ہوتا ہے، مدرسہ کا تعلق کسی تقویم کسی تمدن کسی عہد کسی کلچر، زبان و ادب سے نہیں کہ اسکی قدامت کا شبہ ہو اور اس کے زوال کا خطرہ ہو، اس کا تعلق براۂ راست نبوت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے اور زندہ جاوید بھی اس کا تعلق اس انسانیت سے ہے جو ہر وقت جواں ہے، اس زندگی سے ہے جو ہمہ وقت رواں دواں ہے، مدرسہ درحقیقت قدیم و جدید کی بحثوں سے بالا تر وہ تو ایسی جگہ ہے جہاں نبوت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی ابدیت اور زندگی کا نمونہ اور حرکت دونوں پائے جاتے ہیں، مدسہ میں زیر تعلیم طلباء کی خصوصیت پر تفصیلی گفتگو میں کہا کہ طالب علم نام کی حقیقت سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ آپ کا نام طالب علم ہے، بڑا پاکیزہ اور معتبر نام ہے، طالب تلاش کرنے والے ڈھونڈنے والے جوئندہ اور عاشق سرگرداں کو کہتے ہیں، بھوکے کو کھانے کی طلب کھانا مانگنے اور نہ ملنے لوٹنے پر آمادہ کردیتی ہے، تو پیاسا پانی کی طلب میں بے تاب ہو ہو کر صفا و مروہ کے سات چکر لگاتا ہے، اور تا دم حیات پانی کے حصول کی ہر ممکن کو شش کرتا ہے کیونکہ اس کی طلب مجبور ہی ہے آپ علم کے جویاں ہیں آپ علم کے طالب ہیں کیا آپ کے علمی طلب کو بھوکے اور پیاسے کی طلب سے کچھ مشابہت ہے، کیا علم کی پیاس نے آپ کو باربار درسگاہ میں سوالات کرنے، بار بار استاذ کے کمرے میں جاجا کر پوچھنے، بار بار کتب خانہ میں کتابوں کے کھنگالنے پر مجبور کیا ہے، اگر آپ کی علمی طلب کم از کم بھوک اور پیاس  کی طرح ہے تو آپ طالب علم ہیں، آپ کو یہ نام سوبار مبارک ہو.
مولانا سعید قاسمی نے مدرسے کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ یقیناً آج بھی ہمارے مدارس جیسے بھی ہیں دین کے ٹوٹے قلعے ہیں، جن کی مرمت درکار ہے، یقیناً وہ بڑے خیر کے حامل ہیں، لیکن اس خیر کے مشعل کو تند وتیز آندھیوں کا سامنا ہے، علمی مدارس ماں باپ کو اولاد کی صحیح اور اسلامی تربیت پر ڈالتا ہے اور اولاد کو والدین اور اپنے بزرگوں کا سچا تابعدار و فرماں بردار بناتا ہے، علم بھائی بہنوں کے حقوق بتاتا ہے اور ان کے ادا کرنے کی ترغیب دیتا ہے، علم ایک اونچی اور مشکل منزل ہے، اس تک خاص لوگ ہی پہنچتے ہیں، بہت محنتی، مستقل مزاج، مخلص اور اللہ کا خوف رکھنے والے علم کا کوئی ایک چراغ بجھتا ہے تو دور دور تک تاریکی محسوس ہوتی ہے، ملتِ اسلامیہ پر مدارس کا احسان عظیم ہے.
 مولانا قاسمی نے اساتذہ کی اولین ذمہ داری پر زور دے کر کہا کہ اساتذہ کو ان جماعتوں پر زیادہ توجہ دینی چاہیے جو بچوں کی ابتدائی تعلیم میں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں، طلبہ کے ساتھ اعتدال میانہ روی اور دوستانہ رویہ ان کی فکری علمی اور ذہنی صلاحیتوں کو ابھارنے اور نکھارنے میں بے حد مفید و معاون ثابت ہوتا ہے، بچوں کی تربیت کے ہر پہلو کو ملحوظِ خاطر رکھنے کیلئے بچوں کے والدین سے رابطہ رکھیں اور انکی خامیوں اور کوتاہیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں، بچوں میں علم حاصل کرنے کی لگن پیدا کرنے کی ہرممکن کوشش کریں.
اخیر میں مولانا سعید قاسمی نے والدین کی مزید ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہوئے کہا کہ جیسے شریعت نے والدین کے کچھ حقوق مقرر کئے ہیں کہ جن کا خیال رکھنا اور پورا کرنا اولاد پر واجب ہے، ویسے ہی اولاد کے کے لئے کچھ حقوق بیان فرمائے ہیں جن کا اہتمام والدین پر فرض ہے اور ان میں کوتاہی یا سستی دراصل اولاد کے ساتھ خیانت کے زمرے میں آتی ہے، والدین چونکہ اولاد کی تعلیم و تربیت کے ذمہ دار ہیں، اس لئے بچوں کے حقوق کا تحفظ ہر لحاظ سے کرنا ہوگا ورنہ ناقص تربیت اور لاپرواہی کے سبب نئی نسل کا مستقبل تباہ و برباد ہوتا نظر آئے گا.