اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: طلاق ہمارا مذہبی معاملہ ہے، حکومت کی مداخلت نا قابل برداشت ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے: مولانا طاہر مدنی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 3 January 2019

طلاق ہمارا مذہبی معاملہ ہے، حکومت کی مداخلت نا قابل برداشت ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے: مولانا طاہر مدنی

عبد الرحیم صدیقی کی رپورٹ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیدارگنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 3/جنوری 2019) راشٹریہ علماء کونسل نے 2019 کے پارلیمانی الیکشن کے مدنظر عوامی رابطہ و کارکنان اجلاس میں تیزی لادی ہے، اسی سلسلے میں کونسل نے دیدارگنج اسمبلی حلقہ کے تحت محمد پور بازار میں اسمبلی کارکنان کا ایک اجلاس منعقد کیا، اس اجلاس کے مہمان خصوصی راشٹریہ علماء کونسل کے قومی جنرل سکریٹری مولانا طاہر مدنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں عوام بی جے پی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں سے پریشان ہے، مہنگائی، کطلاق ہمارا مذہبی معاملہ ہے، حکومت کی مداخلت نا قابل برداشت ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے: مولانا طاہر مدنیسانوں کی خود کشی، نوٹ بندی، جی ایس ٹی و دیگر عوام مخالف پالیسیوں سے ہر طبقہ پریشان ہے، جو حکومت ترقی کے نام پر آئی تھی وہ چہار سمت بربادی میں لگی ہوئی ہے، ایسے میں بی جے پی کے لیڈر بوکھلا گئے ہیں، اناپ شناپ کچھ بھی بیان دے رہے ہیں، 2019 کے پارلیمانی الیکشن میں اپنی شکست کے
خوف سے بی جے پی عوام کو اصل مسئلے سے بھٹکانے میں لگی ہے اور ذات و مذہب کی سیاست پر اتر آئی ہے، طلاق ثلاثہ پر مودی سرکار کا بل اسی کا حصہ ہے، سرکار کا کہنا ہے کہ مسلم خواتین کو انصاف دلانے کے لئے یہ بل لائی ہے، تین طلاق دینے والے شوہر کو تین سال کے لئے جیل میں ڈالا جائے گا، لیکن حکومت بتائے کہ جب شوہر جیل چلا جائے گا، تب خاندان کی کفالت کیسے ہوگی؟ انھوں نے مطالبہ کیا کہ اگر سرکار واقعی میں مسلم خواتین کی سچی ہمدرد ہے تو ان کے لئے معاوضہ یا پنشن دینے کا اعلان کرے، انھوں نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکزی سرکار میں ہمت ہے تو وہ مسلم عورتوں کو الگ سے ریزرویشن دے، طلاق پر قانون لانا مسلم عورتوں کے حق میں انصاف نہیں نا انصافی ہے، اس مسئلے میں مسلم سماج خود بھی بیٹھ کر فیصلہ کرنے میں قادر ہے، انہوں نے کہا کہ میں مودی جی سے سوال کرتا ہوں کہ مودی جی نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ سبری مالا مندر کا معاملہ اگر مذہب و عقیدہ کا معاملہ ہے تو طلاق ثلاثہ کا معاملہ سماجی انصاف کا معاملہ کیسے ہوا؟ کیا اب اس ملک میں بی جے پی طے کرے گی کہ کس کا مذہبی معاملہ کیا ہوگا ؟ یہ دوہرا معیار نہیں چلے گا، لاکھوں مسلم عورتوں نے ملک بھر میں سڑکوں پر اتر کر اس بل کی مخالفت کی ہے، مولانا طاہر مدنی نے دیگر نام نہاد سیکولر پارٹیوں پر سوال اٹھایا کہ مسلمانوں کا ووٹ لینے والی پارٹیاں اس مسئلے پر خاموش کیوں ہیں؟ کوئی زبان کھولنے کو تیار نہیں، پارلیمنٹ میں مخالفت کرنے کے بجائے کوئی غیر حاضر ہو جا رہا ہے تو کوئی درمیانی راستہ اختیار کر رہا ہے، اگر آپ کی آواز کوئی اٹھا سکتا تو وہ  آپ کی آواز اٹھا سکتی ہے اگر راشٹریہ علماء کونسل کے نمائندے راجیہ سبھا یا لوک سبھا میں ہوتے تو آپ کی آواز اٹھاتے، ریاستی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے مولانا طاہر مدنی نے کہا کہ یوگی سرکار اچھے نظم و نسق کے نام پر آئی مگر وہ عوام کی حفاظت کرنے میں ناکام ہے، آج صوبے میں جرائم پیشہ افراد کا بول بالا ہے، یہاں تک کہ پولیس بھی محفوظ نہیں، اس معاملے میں بھی حزب اختلاف کی تمام پارٹیاں خاموش ہیں، خاص طور پر دونوں حزب اختلاف کی بڑی جماعتیں۔
مولانا مدنی نے راشٹریہ علماء کونسل کے کارکنان سے اپیل کی کہ وہ لوگ عوامی مسائل کو لیکر سڑکوں پر اتریں اور عوام کے حقوق کی لڑائی لڑیں، اور عوامی فلاح کے لئیے تحریک شروع کریں، ٹویٹ کرنے، ٹی وی و اخبار میں بیان دینے سے تبدیلی نہیں آتی بلکہ تبدیلی زمینی جدوجہد سے لائی جاتی ہے، راشٹریہ علماء کونسل کی دس سالہ تاریخ جد و جہد سے بھرا ہے، آج جب سب سیاسی پارٹیاں خاموش ہیں تو آپ کا فرض بنتا ہے کہ آپ عام آدمی کی آواز بنیے،ظلم کے خلاف مظلوموں اور غریبوں کی آواز بنیے ۔
جلسے کو خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر انل سنگھ نے کہا کہ آج ملک میں ذات و مذہب کی سیاست کی جارہی ہے جس سے عوام بیزار ہوچکے ہیں، آج بی جے پی کے لوگ ہنومان جی کی ذات بتا رہے ہیں، کوئی دلت تو کوئی جاٹ بتا رہا یے، یہ ملک کے کروڑوں ہندوں کی عقیدت کیساتھ کھلواڑ ہے، علماء کونسل اس بات ہر خاموش نہیں رہے گی، اور عوام ترقی چاہتی ہے، فرقوں کے نام ہر عوام کو 2014 میں بہکا لیا گیا پر اب جنتا کسی بہکاوے میں نہیں آنے والی، 70سالوں سے مسلمانوں کو آر ایس ایس کا خوف دکھا کر ووٹ حاصل کیا گیا، لیکن مسلمانوں کو کبھی بھی ان کے حقوق نہیں دئیے گئے، انہوں نے کونسل کو مضبوط کرنے کی اپیل کی۔