محمد فرقان
ـــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 13/فروری 2019) اللہ تبارک و تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک پاکیزہ مذہب اور تہذیب عطاء کی، لیکن افسوس کہ آج مسلمان ناپاک مغربی تہذیب کو اپنا رہا ہے، مغربی تہذیب نے معاشرے میں بے ہودہ رسوم و رواج، بدکاری و بے حیائی کو جنم دیا ہے۔جسکا شکار آج مسلمان بھی ہو چکے ہیں، انہیں میں سے ایک 14؍ فروری کو یوم محبت کے نام سے منایا جانے والا ویلنٹائن ڈے ہے۔جس کی بنیاد بے حیائی، بے شرمی، بدکاری اور زنا پر ہے، ویلنٹائن ڈے یوم محبت نہیں بلکہ یوم زنا ہے۔مذکورہ خیال کا اظہار ممتاز عالم دین، شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ سترھویں صدی عیسوی میں ایک ویلنٹائن نام کا پادری راہبہ کی محبت میں مبتلا ہوچکا تھا۔چونکہ عیسائیت میں راہبہ سے نکاح ممنوع تھا اسلئے ایک دن پادری نے اپنے معشوقہ کو بتایا کہ اس نے خواب میں دیکھا کہ 14؍ فروری کو اگر کوئی راہبہ سے جسمانی تعلق کرلے تو وہ گناہ میں شامل نہیں ہوگا۔راہبہ نے اسکی بات پر یقین کرلیا اور دونوں اس دن وہ سب کچھ کر گزرے۔لیکن جب یہ بات پھیلی تو انہیں قتل کردیا گیا۔کچھ عرصہ بعد چند لوگوں نے انہیں محبت کا شہید جان کر عقیدت کا اظہار کرنا شروع کردیا، مولانا نے فرمایا کہ اس دن کے بعد ہر کوئی
اسے ویلنٹائن ڈے کے نام پر منارہا ہے جس میں مسلمان بھی شریک ہیں۔اسکول، کالج اور یونیورسٹی میں پابندی کے ساتھ اسے منایا جاتا ہے۔ایک لڑکا ایک لڑکی سے ناجائز طریقہ سے اظہار محبت کرتا ہے۔مولانا نے فرمایا کہ آج اس رسمِ بد نے ایک طوفانِ بے حیائی برپا کردیا، عفت و عصمت کی عظمت اور رشتۂ نکاح کے تقدس کو پامال کردیا، معاشرہ کو پرا گندہ کرنے اور حیا و اخلاق کی تعلیمات، اور جنسی بے راہ روی کو فروغ دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑا ہے ،بر سرعام اظہار محبت کے نت نئے طریقوں کے ذریعہ شرم و حیا، ادب وشرافت کو ختم کردیا گیا ہے۔ مولانا شاہ قاسمی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ آج مسلمان نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی ویلنٹائن ڈے منارہی ہیں۔مولانا نے کہا کے ویلنٹائن ڈے مناناکھلے عام زنا کرنے کے برابر ہے، شاہ ملت نے فرمایا کہ جو شریعت عورتوں کو پردہ میں رکھنا کا حکم دیتی ہو کیا وہ ویلنٹائن ڈے منانے کی اجازت دے گی، انہوں نے کہا کہ ویلنٹائن ڈے منانے کی اسلام میں قطعاً اجازت نہیں۔ شاہ ملت نے اپیل کی کہ ویلنٹائن ڈے کا بائیکاٹ کریں اور معاشرے کو پاکیزہ بنانے کی فکر کریں۔
ـــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 13/فروری 2019) اللہ تبارک و تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک پاکیزہ مذہب اور تہذیب عطاء کی، لیکن افسوس کہ آج مسلمان ناپاک مغربی تہذیب کو اپنا رہا ہے، مغربی تہذیب نے معاشرے میں بے ہودہ رسوم و رواج، بدکاری و بے حیائی کو جنم دیا ہے۔جسکا شکار آج مسلمان بھی ہو چکے ہیں، انہیں میں سے ایک 14؍ فروری کو یوم محبت کے نام سے منایا جانے والا ویلنٹائن ڈے ہے۔جس کی بنیاد بے حیائی، بے شرمی، بدکاری اور زنا پر ہے، ویلنٹائن ڈے یوم محبت نہیں بلکہ یوم زنا ہے۔مذکورہ خیال کا اظہار ممتاز عالم دین، شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ سترھویں صدی عیسوی میں ایک ویلنٹائن نام کا پادری راہبہ کی محبت میں مبتلا ہوچکا تھا۔چونکہ عیسائیت میں راہبہ سے نکاح ممنوع تھا اسلئے ایک دن پادری نے اپنے معشوقہ کو بتایا کہ اس نے خواب میں دیکھا کہ 14؍ فروری کو اگر کوئی راہبہ سے جسمانی تعلق کرلے تو وہ گناہ میں شامل نہیں ہوگا۔راہبہ نے اسکی بات پر یقین کرلیا اور دونوں اس دن وہ سب کچھ کر گزرے۔لیکن جب یہ بات پھیلی تو انہیں قتل کردیا گیا۔کچھ عرصہ بعد چند لوگوں نے انہیں محبت کا شہید جان کر عقیدت کا اظہار کرنا شروع کردیا، مولانا نے فرمایا کہ اس دن کے بعد ہر کوئی
اسے ویلنٹائن ڈے کے نام پر منارہا ہے جس میں مسلمان بھی شریک ہیں۔اسکول، کالج اور یونیورسٹی میں پابندی کے ساتھ اسے منایا جاتا ہے۔ایک لڑکا ایک لڑکی سے ناجائز طریقہ سے اظہار محبت کرتا ہے۔مولانا نے فرمایا کہ آج اس رسمِ بد نے ایک طوفانِ بے حیائی برپا کردیا، عفت و عصمت کی عظمت اور رشتۂ نکاح کے تقدس کو پامال کردیا، معاشرہ کو پرا گندہ کرنے اور حیا و اخلاق کی تعلیمات، اور جنسی بے راہ روی کو فروغ دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑا ہے ،بر سرعام اظہار محبت کے نت نئے طریقوں کے ذریعہ شرم و حیا، ادب وشرافت کو ختم کردیا گیا ہے۔ مولانا شاہ قاسمی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ آج مسلمان نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی ویلنٹائن ڈے منارہی ہیں۔مولانا نے کہا کے ویلنٹائن ڈے مناناکھلے عام زنا کرنے کے برابر ہے، شاہ ملت نے فرمایا کہ جو شریعت عورتوں کو پردہ میں رکھنا کا حکم دیتی ہو کیا وہ ویلنٹائن ڈے منانے کی اجازت دے گی، انہوں نے کہا کہ ویلنٹائن ڈے منانے کی اسلام میں قطعاً اجازت نہیں۔ شاہ ملت نے اپیل کی کہ ویلنٹائن ڈے کا بائیکاٹ کریں اور معاشرے کو پاکیزہ بنانے کی فکر کریں۔