حافظ عقیل احمد خان
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
دھن گھٹا/سنت کبیر نگر(آئی این اے نیوز 16/فروری 2019) دور حاضر میں جہاں ایک طرف لوگوں پر مغربیت حاوی ہوتی چلی جا رہی ہے، لوگ قرآن وحدیث کے احکام کو پس پشت ڈال رہے ہیں اور جہیز جیسی لعنت کے شکار ہو رہے ہیں، غریب باپ کی بیٹیاں بن بیاہی ہی رہ جاتی ہیں، جہیز کی رسم نے ان غریبوں کے مسائل میں اضافہ کر دیا ہے جو خود دو وقت کی روٹی کے متلاشی ہیں نتیجتاً ان کی معصوم بیٹیاں گھر میں بیٹھی رہ جاتی ہیں اور ان کے غریب والدین اپنی بیٹی کو بیاہنے کی تمنا دل میں لئے آخر اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں، جہیز کی مکروہ رسم کی وجہ سے غریب آدمی کے لئے بیٹی کی شادی بہت بڑی مصیبت اور فکر انگیز بن گئی ہے وہ جہیز کی مطلوبہ مقدار پوری کرنے کے لئے جائز و نا جائز طریقے استعمال کرتا ہے حلال و حرام کی پرواہ کئے بغیر پیسہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے
جس سے معاشرے پر بہت سے منفی اثرات ظاہر ہو رہے ہیں، آج جہیز کے لئے ان غریب معصوم دوشیزاؤں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں جبرو تشدد کی خاردار جھاڑیاں ان کی راہ میں حائل ہیں آج بھی ان عورتوں کے ارمانوں کا خون کیا جارہا ہے، غریب گھرانے کی لڑکیوں پر خدا کی زمین اپنی وسعت اور کشادگی کے باوجود تنگ ہورہی ہے، جس گھر میں لڑکی جوانی کہ دہلیز پر قدم رکھتی ہے اسی وقت سے والدین کی نیندیں حرام ہوجاتی ہیں، زندگی کا ہر لمحہ سانپ بن کر ڈسنے لگتا ہے ایک طرف لڑکی کی اٹھتی ہوئی جوانی ہوتی ہے تو دوسری طرف جنسی بھیڑیوں کی اٹھتی ہوئی نگاہیں اور تیسری طرف پڑوسیوں کی چہ می گوئیاں والدین اس گلاب کے پھول کو سجانے کےلئے جب کسی لڑکے کی تلاش کرتے ہیں تو جہیز کے مطالبات ان کے ارادوں کو وہیں مسمار کردیتے ہیں.
ان اسباب و حالات کا جائزہ لینے کے بعد یہ محسوس ہوا کہ معاشرہ میں دینی اسلامی روح بیدار کرنے کی روایت آج بھی برقرار ہے جیسا کی امداد یافتہ مدرسہ، مدرسہ عربیہ مصباح العلوم روضہ مہولی سنت کبیر نگر کے مایا ناز ٹیچر ماسٹر صلاح الدین ولد ضیاءالحق موضع نواری تھانہ جہانگیر گنج ضلع امبیڈکر نگر نے تھانہ نور عین بنت ملاح الدین موضع کھوریا تھانہ لال گنج ضلع بستی کے ہمرای بغیر جہیز کے نکاح کر کے دینی حلقوں میں ایک بیداری پیدا کی، یقیناً ماسٹر صاحب کے کنبہ ورشتہ دار اجر عظیم کے مستحق ہیں.
آج کے اس نوجوان نے قرآن و سنت پر عمل کرتے ہوۓ دور حاضر کے نوجوانوں کے لئے ایک قابلِ قدر اور نمایاں مثال قائم کی ہے، عالم باکمال نسبتِ قاسمیت کے لعل و گہر سے مالامال قابل قدر شخصیت
حضرت مولانا حسان احمد قاسمی نے نکاح کے فرائض سر انجام دینے میں کوشاں رہے.
اس موقع پر مذکورہ مدرسہ کے سینئر استاذ عالیہ حافظ عبدالرشید صاحب، قاری محمد وسیم قاسمی ندوی، مولانا ریاض الحق قاسمی، حافظ محمد سلیم درانی، ماسٹر طفیل انصاری، ماسٹر ارشد خان،
مولانا حبیب اللہ حلیمی، صاحب، ندیم عباسی صاحب، ودیگر رشتہ دار عزیز و اقارب موجود رہے، اور ماسٹر صلاح الدین کو مبارکباد پیش کرتے ہوۓ لوگوں نے کہا کہ اسلامی ماحول کو قائم کرنا اس دور میں بہت ضروری ہے.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
دھن گھٹا/سنت کبیر نگر(آئی این اے نیوز 16/فروری 2019) دور حاضر میں جہاں ایک طرف لوگوں پر مغربیت حاوی ہوتی چلی جا رہی ہے، لوگ قرآن وحدیث کے احکام کو پس پشت ڈال رہے ہیں اور جہیز جیسی لعنت کے شکار ہو رہے ہیں، غریب باپ کی بیٹیاں بن بیاہی ہی رہ جاتی ہیں، جہیز کی رسم نے ان غریبوں کے مسائل میں اضافہ کر دیا ہے جو خود دو وقت کی روٹی کے متلاشی ہیں نتیجتاً ان کی معصوم بیٹیاں گھر میں بیٹھی رہ جاتی ہیں اور ان کے غریب والدین اپنی بیٹی کو بیاہنے کی تمنا دل میں لئے آخر اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں، جہیز کی مکروہ رسم کی وجہ سے غریب آدمی کے لئے بیٹی کی شادی بہت بڑی مصیبت اور فکر انگیز بن گئی ہے وہ جہیز کی مطلوبہ مقدار پوری کرنے کے لئے جائز و نا جائز طریقے استعمال کرتا ہے حلال و حرام کی پرواہ کئے بغیر پیسہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے
جس سے معاشرے پر بہت سے منفی اثرات ظاہر ہو رہے ہیں، آج جہیز کے لئے ان غریب معصوم دوشیزاؤں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں جبرو تشدد کی خاردار جھاڑیاں ان کی راہ میں حائل ہیں آج بھی ان عورتوں کے ارمانوں کا خون کیا جارہا ہے، غریب گھرانے کی لڑکیوں پر خدا کی زمین اپنی وسعت اور کشادگی کے باوجود تنگ ہورہی ہے، جس گھر میں لڑکی جوانی کہ دہلیز پر قدم رکھتی ہے اسی وقت سے والدین کی نیندیں حرام ہوجاتی ہیں، زندگی کا ہر لمحہ سانپ بن کر ڈسنے لگتا ہے ایک طرف لڑکی کی اٹھتی ہوئی جوانی ہوتی ہے تو دوسری طرف جنسی بھیڑیوں کی اٹھتی ہوئی نگاہیں اور تیسری طرف پڑوسیوں کی چہ می گوئیاں والدین اس گلاب کے پھول کو سجانے کےلئے جب کسی لڑکے کی تلاش کرتے ہیں تو جہیز کے مطالبات ان کے ارادوں کو وہیں مسمار کردیتے ہیں.
ان اسباب و حالات کا جائزہ لینے کے بعد یہ محسوس ہوا کہ معاشرہ میں دینی اسلامی روح بیدار کرنے کی روایت آج بھی برقرار ہے جیسا کی امداد یافتہ مدرسہ، مدرسہ عربیہ مصباح العلوم روضہ مہولی سنت کبیر نگر کے مایا ناز ٹیچر ماسٹر صلاح الدین ولد ضیاءالحق موضع نواری تھانہ جہانگیر گنج ضلع امبیڈکر نگر نے تھانہ نور عین بنت ملاح الدین موضع کھوریا تھانہ لال گنج ضلع بستی کے ہمرای بغیر جہیز کے نکاح کر کے دینی حلقوں میں ایک بیداری پیدا کی، یقیناً ماسٹر صاحب کے کنبہ ورشتہ دار اجر عظیم کے مستحق ہیں.
آج کے اس نوجوان نے قرآن و سنت پر عمل کرتے ہوۓ دور حاضر کے نوجوانوں کے لئے ایک قابلِ قدر اور نمایاں مثال قائم کی ہے، عالم باکمال نسبتِ قاسمیت کے لعل و گہر سے مالامال قابل قدر شخصیت
حضرت مولانا حسان احمد قاسمی نے نکاح کے فرائض سر انجام دینے میں کوشاں رہے.
اس موقع پر مذکورہ مدرسہ کے سینئر استاذ عالیہ حافظ عبدالرشید صاحب، قاری محمد وسیم قاسمی ندوی، مولانا ریاض الحق قاسمی، حافظ محمد سلیم درانی، ماسٹر طفیل انصاری، ماسٹر ارشد خان،
مولانا حبیب اللہ حلیمی، صاحب، ندیم عباسی صاحب، ودیگر رشتہ دار عزیز و اقارب موجود رہے، اور ماسٹر صلاح الدین کو مبارکباد پیش کرتے ہوۓ لوگوں نے کہا کہ اسلامی ماحول کو قائم کرنا اس دور میں بہت ضروری ہے.