اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: کسب حلال کی اہمیت و ضرورت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 16 February 2019

کسب حلال کی اہمیت و ضرورت!

ذیشان الہی منیر تیمی مانو کالج ۔اورنگ آباد
ـــــــــــــــــــــــــــــ
اسلام میں کسب  حلال ایک محبوب شئی ہے جس کو اپنانے والا شخص صلاح و فلاح سے ہمکنار ہوجاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اسلام ایک طرف مکسب حرام کو ملعون قرار دیتا ہے تو دوسری طرف مکسب حلال کو اللہ کا دوست قرار دے کر انسانی سہل پسندی اور سستی کا کوئی جواز باقی نہیں چھوڑتا کیونکہ اس کی وجہ انسان کی عزت نفس بڑھتی ہے انہیں صبر و شکر  جیسی اہم چیز حاصل ہو جاتی ہے ۔
   کسب حلال دو چیزوں سے بنا ہے ایک کسب جس کا معنی کمانا اور دوسرا حلال جس کا مطلب جائز کے ہوتا ہے مطلب یہ کہ ایسی کمائی کو کسب حلال کہا جاتا ہے جو محنت و مشقت کرکے کمائی گئی ہو ظلم و زیادتی اور حق تلفی کرکے نہیں۔
     حضرت آدم علیہ السلام کی کھیتی باڑی سے لے کر حضرت نوح و زکریا علیھما السلام کے لکڑی کے کام کے ساتھ ساتھ حضرت داؤد علیہ السلام کے لوہے اور حضرت ادریس علیہ السلام کی سیلائی کے کام تک اس بات کی روشن دلیل ہے کہ کے تمام کے تمام انبیاء "الکاسب حبیب اللہ "والی حدیث کے مد نظر مکسب حلال کے عملی تصویر تھے ۔خود آپ صلعم کا بکری چرانا، تجارت کرنا ،پتھر اٹھانا اور "ما اکل احد طعاما قط خیرا من ان یاکل من عمل یدہ" کہنا اور ایک دوسری حدیث میں ہاتھ کی کمائی کو سب سے بہتر کھانا قرار دینا اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ نبوی زمانے میں صحابہ و صحابیات ہر وہ جائز  کام کرنے میں فخر محسوس کرتے تھے جس سے دو وقت کی روٹی نصیب ہوجائے مثلا حضرت سلمان فارسی حجام تھے اور حضرت عمرو بن عاص قصائی ۔حضرت علی کھیتوں میں مزدوری کرتے تو حضرت خباب بن ارت لوہار تھے  ایسی بہت ساری مثالیں  ہیں جو کسب حلال کا بہت بڑا درس ہے ۔
 کتاب و سنت میں بہت ساری دلیلیں موجود ہیں جو کسب حلال کی اہمیت و ضرورت کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے ۔جن میں سے چند کو ذیل میں درج کیا جا رہا ہے  ۔
(1)اللہ کا ارشاد ہے "فکلوا مما رزقکم اللہ حلالا طیبا "(2) قرآن کہتا ہے " یا ایھاالرسول کلوا من الطیبات"
(3) رحمن نے فرمایا "یا ایھا الذین آمنوا کلوا من طیبات ما رزقناکم "
(4)اللہ کا ارشاد ہے "و آخرون یضربون فی الارض یبتغون من فضل اللہ".
(5)اللہ کے رسول صلعم نے ارشاد فرما یا "ما اکل احد طعاما۔۔۔۔بیدہ "
ان تمام دلائل میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ کسب حلال کی بہت زیادہ اہمیت ہے ۔اب میں ذیل میں  کسب حلال کی اہمیت کے چند وجوہات کو ذیل میں درج کررہا ہوں ۔
(1)کسب حلال شرافت کی علامت اور عزت و وقار کی دلیل ہے ۔
(2)کسب حلال لوگوں کو چوری ڈکیتی اور ظلم و زیادتی والی کمائی سے بچاتا ہے .
(3)کسب حلال کرنے والا شخص تو کل الی اللہ پر کاربند و پابند رہتا ہے .
(4)کسب حلال کی وجہ سے لوگ لالچ اور حرص و حوس سے محفوظ رہتا ہے ۔
(5)کسب حلال کے حامل انسان کی معیشت اچھی رہتی ہے اور انہیں صبر و شکر کا مادہ آجاتا ہے .
(6)کسب حلال کی وجہ سے دین کی سلامتی رہتی اور ان کی عزت و ناموس کی بھی حفاظت ہوتی ۔
(7)حلال کمانے والوں کی نگاہوں سے نور ٹپکتا ہے اور وہ لوگوں کی نگاہوں میں باوقار ہوتا ہے .
(8)حلال کمانے والی کی عبادات قابل قبول ہوتی ہیں ۔
(9)کسب حلال کرنے والا شخص دنیا پرستی میں مگن نہیں ہوتا اور نہ ہی حرام طریقوں سے کماتا ۔
(10)حلال کمانے والا شخص حقیقی انسان ہوتا ہے ۔
  کسب حلال کی اہمیت کے چند وجوہات کو جاننے کے بعد اب ہم اس کی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے چند نکات کو ذیل میں درج کررہے ہیں ۔
(1)کسب حلال کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے بغیر ایک انسان شرافت اور عزت و وقار سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے .
(2(کسب حلال کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے بغیر لوگ چور ،لٹیرا ،ظالم اور حرام خور بن جاتا ہے.
(3)کسب حلال کی ضروت ہے کیونکہ اس کے بغیرایک انسان کا اللہ سے بھروسہ اٹھ جاتا ہے۔
(4)کسب حلال کی ضرورت ہے  کیونکہ اس کےبغیر ایک انسان ھل من مزید ھل من مزید کی وجہ کر لالچی اور حریص بن جاتا اور لوگوں کو دھوکا دینے لگتا.
(5)کسب حلال کی ضرورت ہےکیونکہ اس کے بغیرایک انسان بے صبرہ اور ناشکرہ ہو جاتا ہے ۔
(6) کسب حلال کی اہمیت وضرورت ہے کیونکہاس کے بغیر ایک انسان اپنی دین اور ایمان جیسی اہم دولت کو کھو دیتا ہے ۔
(7)کسب حلال کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے بغیر ایک انسان کی عبادتیں قبول نہیں ہوتیں.
(8)کسب حلال کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے بغیر ایک انسان کے اندر سے انسانیت ختم ہوجاتی ہے ۔
 ان تمام افکار و نظریات اور دلائل کو مد نظر رکھنے کے بعد یہ کہنا ذرا بھی مشکل نہیں کہ کسب حلال کی اہمیت ایک انسان کے لئے ٹھیک ویسا ہی ہے جیساکہ جسم کے لئے روح کی اہمیت ہوتی ہے کیونکہ کسب حلال کی وجہ کر ایک انسان انسانیت کے دائرے میں رہ کر اپنی روزی روٹی حاصل کرتا ہے اور اسی میں خوش رہتا ہے لیکن ان تمام حقائق کے باوجود آج جب ہم ہندوستانی سماج و معاشرے پر طائرانہ نگاہ ڈالتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ لوگ کسب حلال سے کافی دور ہے اور اس مرض میں بلا امتیاز مسلک و مذہب ہر کوئی مبتلا ہے ہر شخص زیادہ سے زیادہ کمانے اور زیادہ سے زیادہ دولت کی کی حصول کے لئے جائز اور ناجائز کمائی میں امتیاز کرنا  بھول چکے ہیں اپنی مفاد کی خاطر اب لوگ مدارس ،اسکول ،کالج ،یونیورسیٹی اور  دیگر  تعلیمی اداروں سے لیکر سیاست کے میدانوں  کے ساتھ ساتھ ہماری عدالت تک صرف اور صرف حرام کمائی کرنے والوں کی بھیڑ لگی ہوئی ہیں  اور ہر کوئی گاڑی بنگلا اور نوکر چاکر کے ساتھ ساتھ شراب و شباب کی لت میں اپنی ناجائز کمائی کو لٹانے  میں فخر محسوس کررہا ۔اس لئے وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم ان لوگوں کے خلاف آواز بلند کرے اور اپنے آپ کو کسب حرام سے بچائے اور محنت و مشقت کرکے اپنے پسینے کی کمائی سے اپنے گھر کو چلائے تب دیکھے آپ کو حقیقی سرور ملے گا ورنہ لوگ ایک دن میں لاکھوں حرام کی کمائی کرتے ہیں لیکن انہیں حقیقی سرور نہیں ملتا حتی کہ انہیں نیند بھی بلا دوا کے نہیں آتی بقول منور رانا ۔
                  ـــــــــــــــعـــــــــــــ
      سو جاتے ہیں فٹ پاتھ  پے اخبار بچھا کر
        مزدور کبھی نیند کی گولی نہیں کھاتے