اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: سرکاری طوطا بنگالی پنجرے میں قید!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday, 6 February 2019

سرکاری طوطا بنگالی پنجرے میں قید!

مرغوب الرحمٰن طیب قاسمی
marghooburrahmantayyib@gmail.com
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
گزشتہ دو دنوں سے ہندوستانی سیاست میں کہرام برپا ہے، معاملہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب چالیس افراد پر مشتمل سی،بی،آئ کی ایک جماعت صوبہ بنگال کے پولیس کمشنر (راجیو کمار) کی رہائش گاہ پر بنا کسی پیشگی اطلاع کے شاردا چٹ فنڈ گھوٹالے کی تفتیش کے لئے جاتی ہے اور خود سی، بی، آئ کے افسران کلکتہ پولیس کی گرفت میں آجاتے ہیں.
ہندوستان کی تاریخ میں ایسا واقعہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ جب سی، بی، آئ کسی معاملے کی تفتیش کے سلسلے میں کسی کے گھر گئی ہو اور خود گرفتار ہوگئی ہو.
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی فوراً جاۓ واقعہ پر پہنچتی ہیں اور مرکزی حکومت کے خلاف نا صرف دھرنے پربیٹھتی ہیں بلکہ اپنی پوری کابینہ وہیں سے چلاتی ہیں، اور حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہتی ہیں کہ بی، جے، پی حکومت بنگال میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی خواہش رکھتی ہے میں مر جاؤنگی مگر ایسا نہیں ہونے دونگی، معاملہ جب طول پکڑتا ہے تو دیگر سیاسی لیڈران(بشمول کانگریس صدر راہل گاندھی) بھی اس سیاسی کھیل میں کود پڑتے ہیں، ہوتا یہاں تک ہے کہ ہندوستان کی راجدھانی صوبہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اور دھرنا اسپیشلسٹ اروند کیجریوال بذات خود کلکتہ پہنچ جاتے ہیں.
اب شروع ہوتا ہے تبصروں کا سلسلہ:
ممتا بنرجی مرکزی حکومت پر الزام لگاتی ہیں کہ گزشتہ دنوں کلکتہ کی سرزمین پر ہوۓ مختلف سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے گھبراکر بی، جے، پی حکومت سی، بی، آئ  کا ناجائز استعمال کررہی ہے، سیاسی پلٹ وار کرتے ہوئے بی، جے، پی نے کہا کہ ممتا حکومت نے ہندوستان کی معیاری، تحقیقی، غیر جانبدار ایجنسی (سی، بی، آئ) کے ساتھ نا زیبا حرکت انجام دیکر جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے.
آپ کو جاننا چاہئے کہ یہ وہی سی، بی، آئی ہے کہ گزشتہ چند ماہ قبل جس کے دو بڑے افسران آپس میں ایک دوسرے کے خلاف رشوت خوری کے الزامات لگاتے ہوئے عدالتِ عظمیٰ تک چلے گئے تھے نیز ادارے کے معیار، وقار اور اہمیت کو مشکوک کر دیا تھا۔ جس کے نتیجے میں تین رکنی کمیٹی (بشمول وزیرِاعظم)  نے سی، بی،آئ  کے ڈائیریکٹر (الوک ورما)  کو ان کے عہدے سے برخواست کر دیا تھا.
جس ادارے کی اندرونی کیفیت اس درجہ قابلِ غور ہو تو کیا عوام کو یہ تسلیم کر لینا چاہئے کہ اس ادارے کی جانب سےاٹھایا گیا ہر ایک قدم مثبت، غیر سیاسی اور قابلِ اعتبار ہوگا؟
نیز شاردا چٹ فنڈ گھوٹالے کی تحقیق پارلیمانی الیکشن سے قبل تحقیق ہی تسلیم کی جائیگی؟
یہ معاملہ بھی عدالتِ عظمیٰ میں جا چکا ہے اور خوش آئند بات یہ ہیکہ ممتا بنرجی نے عدالت عظمیٰ کی ہدایات کا احترام بھی کیا ہے.
آپ بھی اس معاملے کو سیاسی نظر سے ہی دیکھیں اور عقلِ  سلیم کے مثبت استعمال کے ذریعے کسی جماعت کی مخالفت یا حمایت کریں.