اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جب محافظ ہی ہتھیارا بن جائے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 10 March 2019

جب محافظ ہی ہتھیارا بن جائے!

پولیس کی درندگی نے لی غفران اور تسیلم کی جان.

شرف الدین عبدالرحمٰن تیمی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
گزشتہ دنوں مشرقی چمپارن کے چکیہ تھانہ کے رام ڈیہہ گاؤں کے رہنے والے دو نوجوان محمد تسیلم اور محمد غفران کو پولیس والوں نے شک کی بنیاد پر گرفتار کر کے تھانہ لے گئ اور وہاں وردی میں ملبوس ان غنڈوں نے دونوں نوجوان کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا، انسانیت جھنجھوڑ دینے یہ حادثہ کوئی پہلا حادثہ نہیں جس پر آنسو بہار کر خاموشی کے غار میں چھپ جایا جائے، اس سے پہلے بھی سیتا مڑھی کی سر زمین پر انسان نما درندوں نے زین الانصاری نامی شخص کو زندہ جلا کر اپنے وحشی ہونے کا ثبوت دے چکا ہے، لوگوں کی حفاظت کرنی والی پولیس ہی جب ہتھیارا بن کر گھومنے لگے تو عوام اب کس پر بھروسہ کرے گی، ان سب کے باوجود شساسن بابو اور ان کے ہمنوا یہ کہتے ہوئے نہیں تھک رہے ہیں کہ شساسن یہ راج امن وشانتی والا راج ہے جہاں پورا بہار چین وسکون کی سانس لے رہا ہے، اگر تھوڑی دیر کے اس جھوٹے بول یقین کر لیں بھی تو پھر تسیلم اور محمد غفران کی چڑھتی ہوئی جوانی جو پولیس نما وحشی کی بھینٹ چڑھ گیا اس کا کیا جواب ہوگا.
ہمارے اعلی افسران کہاں سوئے اور کھوئے ہوئے تھے کہ ہمارے دو نوجوان اس چوکھٹ پر دم توڑ دیئے جہاں لوگ انصاف کی گوہار لگانے جایا کرتے ہیں، اب کس پر اعتماد اور بھروسہ کیا جائے، کل تک بھیڑ سے ڈر لگتا تھا، غنڈے اور مافیاؤں سے منہ چھپائے پھرتے تھے اور اب اس وردی والے نام نہاد محافظ سے بھی بچنا پڑے گا جس نے دو خاندانوں کو ویران اور سنسان کر دیا، دو بیویوں کے سہاگ کو چھن لیا، دو ماں کی گود سونی کر دی، دو باپ کے سر سے پھل دیتے درخت کی جڑیں کاٹ دیں، معصوم بچے اور بچیوں کو یتیمی کی چادر اوڑھا دی اور انہیں باپ کے پیار اور شفقت سے محروم کردیا.
آخر کب تک انسانیت کو شرمسار کرنے والے اس طرح کے واقعات رونما ہوتے رہیں گے اور کب تک ہمارے مسلم رہنما اور مسلم تنظیمیں اپنے ذاتی مفاد کی خاطر چپی سادھے ہوئے خاموش تماشائی بنی رہے گی. اس حادثے کے پانچ دن گزر جانے کے بعد بھی اب تک ہماری تنظیمیں حرکت میں نہیں آئ ہے، آخر کس سے گلہ اور شکوہ کریں، کسے اپنی بے بسی کی روداد سنائیں، آخر کب تک ہمارے دینی وملی رہنما ہمارا گلا گھونٹتے رہیں گے، ہمارے ووٹ کا سہارا لے کر کب تک ہمارا خون کرتے رہیں گے.
ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے پرفتن حالات میں متحد ہو کر حکومت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں اور مہلوکین کے اہل خانہ کو انصاف دلانے اور مجرم کو کیفر کردار تک پہونچانے کی گوہار لگائیں تبھی جا کر حکومت کے متوالے کے کانوں پر بندھی پٹی کے بندھن کھلیں گے ورنہ پھر وہی ہوگا زین الانصاری کے ساتھ ہوا، شاعر کہتا ہے:-
   متحد ہو تو بدل ڈالو نظام گلشن
منتشر ہو تو مرو شور مچاتے کیوں ہو