اشرف اصلاحی
ــــــــــــــــــــ
مکرمی!
ری پبلک ٹی وی چیف ارنب گوسوامی کے ذریعہ پچھلے دنوں کشمیر کے تعلق سے عمری صاحب کو دہشتگردی کا کمانڈر ان چیف کہنا افسوناک ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، میڈیا سے لے کر فرقہ پرست لیڈران ملک میں انارکی پھیلا کر ہندو مسلم کے درمیان نفرت کا بیج بونے میں لگے ہوئے ہیں، ایک طرف جہاں پچھلے دنوں اعظم گڑھ میں راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی مدنی پر بی جے پی لیڈران حملہ کر ضلع سے لیکر صوبہ تک کے
ماحول کو خراب کرنے کے قراق میں تھے جسے مولانا نے جوابی کاروائی نہ کر ناکام بنا دیا تو وہیں بی جے پی کے پیسوں پر پلنے والے نیوز چینل بھی اس کام کو انجام دینے میں کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے ہیں اور یہ سب خرافات کر وہ کہیں نہ کہیں اپنے آقا بے جے پی کے لئے غیر مسلم ووٹروں کو یکجا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالیہ دنوں میں اسی چینل نے علیگڑھ مسلم میں جو آگ لگائی تھی وہ سب کے سامنے ہے۔ جب یونیورسٹی کی یونین و طلبہ نے ان کے ناپاک ارادے کو وہاں فیل کر دیا تو اب مولانا عمری صاحب پر بیہودہ و بےبنیاد الزام لگا رہے ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ مولانا جلال الدین عمری صاحب ممتازعالم دین ، اچھے مصنف، مفکر اور مختلف جماعتوں اور اداروں کے ذمہ دار کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی ہند کے صدر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر ہیں، ان کی خدمات ملک و ملت کے لیے روز روشن کی طرح ظاہر ہے، ایسے عالم دین اور ممتاز مفکر ومصنف پر دہشت گردی کا لیبل لگا کر بدنام کرنے کی کوشش کرنا اس بات کی علامت ہے کہ سنگھی میڈیا سے منسلک کچھ لوگ ذہنی دیوالیہ پن کا شکار ہیں، اور انہیں صحافتی دیانت داری سے کوئی سروکار نہیں۔
وہیں پچھلے دنوں سرسید کے چمن میں ہوئے معاملے پر ہماری خاموشی نے کہیں نہ کہیں ان کو حوصلہ فراہم کیا ہے، معذرت کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اسی نیوز چینل نے جب اے ایم یو یونیورسٹی کو دہشتگردی کے اڈہ سے موسوم کر طلبہ کو دہشتگرد کہہ کر آگ لگائ تھی تو یونین نے سیاسی لیڈران، قائدین و دانشوران کی خاموشی پر ان سے کہا تھا کہ :
میں آج زد پہ ہوں تم خوش گمان مت ہونا
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں
اگر ہمارے قائدین، سیاسی لیڈران و دانشوران قوم اس شعر پر اور انکی دعوت پر عمل کرتے ہوئے متحد ہوکر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے خلاف ہوئے معاملے پر آواز اٹھائ ہوتی، ری پبلک ٹی وی کے خلاف قانونی چارہ جوئ کی ہوتی، ہوش کے ناخن لیئے ہوتے یا کوئ بھی حکمت عملی تیار کئے ہوتے تو آج وہی چینل ایک بار پھر سے اپنی ناپاک زبان کا استعمال کر قائد سید جلال الدین عمری صاحب پر انگلی نہ اٹھاتا، اور انکی شبیہہ خراب نہ کرتا۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ چینل چیف اپنی اس سنگین غلطی کی معافی مانگیں کیونکہ کسی مذہب کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا اورملک کے باوقار اداروں اور معزز شخصیات کو بدنام کرنے کی روش انتہائی نا مناسب اور ملک کو غلط سمت میں لے جانے والی ہے وقت رہتے ہوش کے ناخن نہیں لئے گئے تو آئندہ انجام اور برا ہوسکتا ہے۔
ــــــــــــــــــــ
مکرمی!
ری پبلک ٹی وی چیف ارنب گوسوامی کے ذریعہ پچھلے دنوں کشمیر کے تعلق سے عمری صاحب کو دہشتگردی کا کمانڈر ان چیف کہنا افسوناک ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، میڈیا سے لے کر فرقہ پرست لیڈران ملک میں انارکی پھیلا کر ہندو مسلم کے درمیان نفرت کا بیج بونے میں لگے ہوئے ہیں، ایک طرف جہاں پچھلے دنوں اعظم گڑھ میں راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی مدنی پر بی جے پی لیڈران حملہ کر ضلع سے لیکر صوبہ تک کے
ماحول کو خراب کرنے کے قراق میں تھے جسے مولانا نے جوابی کاروائی نہ کر ناکام بنا دیا تو وہیں بی جے پی کے پیسوں پر پلنے والے نیوز چینل بھی اس کام کو انجام دینے میں کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے ہیں اور یہ سب خرافات کر وہ کہیں نہ کہیں اپنے آقا بے جے پی کے لئے غیر مسلم ووٹروں کو یکجا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالیہ دنوں میں اسی چینل نے علیگڑھ مسلم میں جو آگ لگائی تھی وہ سب کے سامنے ہے۔ جب یونیورسٹی کی یونین و طلبہ نے ان کے ناپاک ارادے کو وہاں فیل کر دیا تو اب مولانا عمری صاحب پر بیہودہ و بےبنیاد الزام لگا رہے ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ مولانا جلال الدین عمری صاحب ممتازعالم دین ، اچھے مصنف، مفکر اور مختلف جماعتوں اور اداروں کے ذمہ دار کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی ہند کے صدر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر ہیں، ان کی خدمات ملک و ملت کے لیے روز روشن کی طرح ظاہر ہے، ایسے عالم دین اور ممتاز مفکر ومصنف پر دہشت گردی کا لیبل لگا کر بدنام کرنے کی کوشش کرنا اس بات کی علامت ہے کہ سنگھی میڈیا سے منسلک کچھ لوگ ذہنی دیوالیہ پن کا شکار ہیں، اور انہیں صحافتی دیانت داری سے کوئی سروکار نہیں۔
وہیں پچھلے دنوں سرسید کے چمن میں ہوئے معاملے پر ہماری خاموشی نے کہیں نہ کہیں ان کو حوصلہ فراہم کیا ہے، معذرت کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اسی نیوز چینل نے جب اے ایم یو یونیورسٹی کو دہشتگردی کے اڈہ سے موسوم کر طلبہ کو دہشتگرد کہہ کر آگ لگائ تھی تو یونین نے سیاسی لیڈران، قائدین و دانشوران کی خاموشی پر ان سے کہا تھا کہ :
میں آج زد پہ ہوں تم خوش گمان مت ہونا
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں
اگر ہمارے قائدین، سیاسی لیڈران و دانشوران قوم اس شعر پر اور انکی دعوت پر عمل کرتے ہوئے متحد ہوکر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے خلاف ہوئے معاملے پر آواز اٹھائ ہوتی، ری پبلک ٹی وی کے خلاف قانونی چارہ جوئ کی ہوتی، ہوش کے ناخن لیئے ہوتے یا کوئ بھی حکمت عملی تیار کئے ہوتے تو آج وہی چینل ایک بار پھر سے اپنی ناپاک زبان کا استعمال کر قائد سید جلال الدین عمری صاحب پر انگلی نہ اٹھاتا، اور انکی شبیہہ خراب نہ کرتا۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ چینل چیف اپنی اس سنگین غلطی کی معافی مانگیں کیونکہ کسی مذہب کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا اورملک کے باوقار اداروں اور معزز شخصیات کو بدنام کرنے کی روش انتہائی نا مناسب اور ملک کو غلط سمت میں لے جانے والی ہے وقت رہتے ہوش کے ناخن نہیں لئے گئے تو آئندہ انجام اور برا ہوسکتا ہے۔