رضوان سلمانی
ــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 20/اپریل 2019) دیوبند کی مشہور ومعروف شخصیت اسلامیہ انٹر کالج کے سابق ٹیچر معروف ادیب ڈاکٹر عبید اقبال عاصم کے والد ماسٹر اقبال الٰہی عثمانی کا طویل علالت کے بعد بعد92 سال کی عمر میں کل تقریباً ساڑھے چھ بجے صبح اپنی رہائش گاہ پر انتقال ہوگیا، اقبال الہی عثمانی کافی عرصہ سے عارضہ قلب اور پھیپھڑوں کی تکلیف میں مبتلا تھے، گذشتہ ہفتہ انہیں دیوبند کے معروف معالج ڈاکٹر ڈی کے جین کے یہاں آئی سی یو میں ایک ہفتہ تک داخل رہے، لیکن طبیعت میں کوئی افاقہ نہ ہوسکا، ڈاکٹروں نے بھی جب مایوسی کا اظہار کیا تو انہیں گھر لے آیا گیا،
مستقل آکسجین کے ذریعہ سانس لے رہے تھے، کل صبح بعد نماز فجر جیسے ہی ان کے انتقال کی اطلاع ملی تو ان کے عزیز و اقارب اور شہر کی معزز شخصیات سمیت سینکڑوں افراد ان کی رہائش گاہ واقع ابوالبرکات پر پہنچنے شروع ہوگئے، اور انہوں نے اقبال الہی مرحوم کی وفات پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ کو تعزیت مسنونہ پیش کی.
مرحوم کے صاحبزادگان نوید اقبال اعظم، اور ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے بتایا کہ والد مرحوم نے 40 سالوں تک درس وتدریس کے امور انجام دئے، انہوں نے 1949 سے 1968 تک پرائمری اسکول میں پڑھایا، اس کے بعد 1969 سے 1988 تک اسلامیہ انٹر کالج دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دیں، ان کا تعلق دیوبند کے زمیندار خاندان سے تھا، اقبال الہی مرحوم دراز قد اور بارعب شخصیت کے مالک، ملنسار، خوش اخلاق، صوم وصلاۃ کے پابند، اور گوں ناگوں صفات کے مالک تھے، ہمدردی کا جذبہ ان کے خمیر میں شامل تھا، اپنا ہو یا غیر سب کے دکھ درد میں ہمیشہ کھڑے رہتے تھے، دیوبند کی جانی مانی سماجی شخصیت ٹھاکر شام کمہار کے ساتھ ان کی مثالی دوستی تھی، جو آخری سانسوں تک قائم رہی، اس دوران ٹھاکرشام کمہار نے ابنے رنج و غم کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مرحوم ان کے بچپن کے دوست تھے، ان کی دوستی مثالی تھی، انہیں ہندو اور مسلمانوں کا فرق معلوم نہیں تھا، میرے لئے یہ بہت بڑا صدمہ ہے، انتقال کی خبر ملتے ہی دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی دارالعلوم وقف کے شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی، معروف قلمکار وادیب مولانا نسیم اخترشاہ قیصر، حجۃ الاسلام اکیڈمی کے ڈائرکٹر مولاناشکیب قاسمی، عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی، ادارہ قدمت خلق کے بانی وسرپرست مولانا حسن الہاشمی اسلامیہ انٹر کالج کے مینیجر رضوان الحق ایڈوکیٹ، جامعہ طبیہ دیوبند کے سکریٹری ڈاکٹر انور سعید ایڈ منسٹریٹر ڈاکٹر اختر سعید، میونسپل بورڈ کے سابق چئیرمین انعام قریشی، مفتی عارف قاسمی، مفتی محمود حسن تاؤلوی،مولانا دلشاد قاسمی، راحت ہاشمی، صحافی اشرف عثمانی، معین صدیقی، فہیم عثمانی، مشرف عثمانی، آباد علی شیخ، رضوان سلمانی، فہیم اختر صدیقی، سمیر چودھری، عارف عثمانی، کھلیندر گاندھی، فیروز خان، سماجوادی پارٹی کے سابق ریاستی سکریٹری اسد جمال فیضی، بدر کاظمی، فیض سلیم صدیقی، انسپکٹر ایل آئی یو اروند کمہار، سب انسپیکٹر بھارت بھوشن، مسلم فنڈ ٹرسٹ دیوبند کے مینیجر سہیل صدیقی،سلیم عثمانی، اطہر عثمانی، ظفر عثمانی، شمیم عثمانی، ندیم عثمانی، فہیم عثمانی کے علاوہ تعلیمی اداروں کے اساتذہ اور دیوبند کی سیاسی وسماجی شخصیات نے ان کی رہائش گاہ پہونچ کر پسماندگان سے اظہار افسوس کیا، اور تعزیت مسنونہ پیش کی، ساتھ ہی پریس ایسوسی ایشن دیوبند کے صدرمنوج سنگھل کے علاوہ تمام عہدیداران وممبران نے بھی ماسٹر اقبال الہی کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا، دیوبند کی مرکزی جامع مسجد میں بعد نماز جمعہ مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کی گئی، مرحوم کی نماز جنازہ بعد نماز عصر دالعلوم کے احاطہ مولسری میں ان کے صاحبزادے مولانا ڈاکٹر عبید اقبال عاصم قاسمی نے ادا کرائی۔ بعد ازاں سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں قبرستان عابد ی میں تدفین عمل میں آئی، پسماندگان میں چار بیٹے، اور دو بیٹیوں کے علاوہ پوتے پوتیاں، نواسے اور نواسیاں ہیں، اللہ تعالی مرحوم کو اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے، اور پسماندگان کو صبر جمیل عطاء کرے۔ آمیـن
ــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 20/اپریل 2019) دیوبند کی مشہور ومعروف شخصیت اسلامیہ انٹر کالج کے سابق ٹیچر معروف ادیب ڈاکٹر عبید اقبال عاصم کے والد ماسٹر اقبال الٰہی عثمانی کا طویل علالت کے بعد بعد92 سال کی عمر میں کل تقریباً ساڑھے چھ بجے صبح اپنی رہائش گاہ پر انتقال ہوگیا، اقبال الہی عثمانی کافی عرصہ سے عارضہ قلب اور پھیپھڑوں کی تکلیف میں مبتلا تھے، گذشتہ ہفتہ انہیں دیوبند کے معروف معالج ڈاکٹر ڈی کے جین کے یہاں آئی سی یو میں ایک ہفتہ تک داخل رہے، لیکن طبیعت میں کوئی افاقہ نہ ہوسکا، ڈاکٹروں نے بھی جب مایوسی کا اظہار کیا تو انہیں گھر لے آیا گیا،
مستقل آکسجین کے ذریعہ سانس لے رہے تھے، کل صبح بعد نماز فجر جیسے ہی ان کے انتقال کی اطلاع ملی تو ان کے عزیز و اقارب اور شہر کی معزز شخصیات سمیت سینکڑوں افراد ان کی رہائش گاہ واقع ابوالبرکات پر پہنچنے شروع ہوگئے، اور انہوں نے اقبال الہی مرحوم کی وفات پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ کو تعزیت مسنونہ پیش کی.
مرحوم کے صاحبزادگان نوید اقبال اعظم، اور ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے بتایا کہ والد مرحوم نے 40 سالوں تک درس وتدریس کے امور انجام دئے، انہوں نے 1949 سے 1968 تک پرائمری اسکول میں پڑھایا، اس کے بعد 1969 سے 1988 تک اسلامیہ انٹر کالج دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دیں، ان کا تعلق دیوبند کے زمیندار خاندان سے تھا، اقبال الہی مرحوم دراز قد اور بارعب شخصیت کے مالک، ملنسار، خوش اخلاق، صوم وصلاۃ کے پابند، اور گوں ناگوں صفات کے مالک تھے، ہمدردی کا جذبہ ان کے خمیر میں شامل تھا، اپنا ہو یا غیر سب کے دکھ درد میں ہمیشہ کھڑے رہتے تھے، دیوبند کی جانی مانی سماجی شخصیت ٹھاکر شام کمہار کے ساتھ ان کی مثالی دوستی تھی، جو آخری سانسوں تک قائم رہی، اس دوران ٹھاکرشام کمہار نے ابنے رنج و غم کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مرحوم ان کے بچپن کے دوست تھے، ان کی دوستی مثالی تھی، انہیں ہندو اور مسلمانوں کا فرق معلوم نہیں تھا، میرے لئے یہ بہت بڑا صدمہ ہے، انتقال کی خبر ملتے ہی دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی دارالعلوم وقف کے شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی، معروف قلمکار وادیب مولانا نسیم اخترشاہ قیصر، حجۃ الاسلام اکیڈمی کے ڈائرکٹر مولاناشکیب قاسمی، عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی، ادارہ قدمت خلق کے بانی وسرپرست مولانا حسن الہاشمی اسلامیہ انٹر کالج کے مینیجر رضوان الحق ایڈوکیٹ، جامعہ طبیہ دیوبند کے سکریٹری ڈاکٹر انور سعید ایڈ منسٹریٹر ڈاکٹر اختر سعید، میونسپل بورڈ کے سابق چئیرمین انعام قریشی، مفتی عارف قاسمی، مفتی محمود حسن تاؤلوی،مولانا دلشاد قاسمی، راحت ہاشمی، صحافی اشرف عثمانی، معین صدیقی، فہیم عثمانی، مشرف عثمانی، آباد علی شیخ، رضوان سلمانی، فہیم اختر صدیقی، سمیر چودھری، عارف عثمانی، کھلیندر گاندھی، فیروز خان، سماجوادی پارٹی کے سابق ریاستی سکریٹری اسد جمال فیضی، بدر کاظمی، فیض سلیم صدیقی، انسپکٹر ایل آئی یو اروند کمہار، سب انسپیکٹر بھارت بھوشن، مسلم فنڈ ٹرسٹ دیوبند کے مینیجر سہیل صدیقی،سلیم عثمانی، اطہر عثمانی، ظفر عثمانی، شمیم عثمانی، ندیم عثمانی، فہیم عثمانی کے علاوہ تعلیمی اداروں کے اساتذہ اور دیوبند کی سیاسی وسماجی شخصیات نے ان کی رہائش گاہ پہونچ کر پسماندگان سے اظہار افسوس کیا، اور تعزیت مسنونہ پیش کی، ساتھ ہی پریس ایسوسی ایشن دیوبند کے صدرمنوج سنگھل کے علاوہ تمام عہدیداران وممبران نے بھی ماسٹر اقبال الہی کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا، دیوبند کی مرکزی جامع مسجد میں بعد نماز جمعہ مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کی گئی، مرحوم کی نماز جنازہ بعد نماز عصر دالعلوم کے احاطہ مولسری میں ان کے صاحبزادے مولانا ڈاکٹر عبید اقبال عاصم قاسمی نے ادا کرائی۔ بعد ازاں سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں قبرستان عابد ی میں تدفین عمل میں آئی، پسماندگان میں چار بیٹے، اور دو بیٹیوں کے علاوہ پوتے پوتیاں، نواسے اور نواسیاں ہیں، اللہ تعالی مرحوم کو اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے، اور پسماندگان کو صبر جمیل عطاء کرے۔ آمیـن